تحریر: آپ کا خیرخواہ دور اندیش چھوٹا بھائی
ــــــــــــــــــــــــــــ
شاید کہ اتر جائے.........
ترے دل میں مری بات
معاف کرنا اعظمی مسلمانوں الفاظ سخط ضرور ہونگے مگر حقیقت کے آئینے میں ہونگے
معاف کرنا سیریا کے مظلوم مسلمان بھائیو اور بہنو!
اگر سعودی عرب فیشن شو کی تیاریوں میں مصروف ہے
دوبئی کے شیخ مندروں کی تعمیراور پوجا میں لگے ہوئے ہیں
قطر فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی کی تیاریوں میں منہمک ہے ایٹمی پاکستان کو فی الحال کرکٹ کا بخار چڑھا ہوا ہے
ہندوستان میں بابری مسجد کا مسئلہ زیر بحث ہے ہر کس و نا کس کے زبان پر یہی ہے
فرقہ پرست طاقتیں ہمیں یہاں سے ختم کرنے کا خواب دیکھ رہی ہیں
تو وہیں پر علم و ادب کی عالمی شہرت یافتہ سرزمین اعظم گڑھ میں بھی
کرکٹ ٹورنامنٹ، نعتیہ مشاعرے،بیٹ مینٹل اور والی بال ٹورنامنٹ کے شو چل رہے ہیں افسوس کی بات ہے کہ ان تمام پروگراموں کو کرنے کرانے اور دیکھنے والے ہمارے ہی بھائی ہیں اپنے آپ کو ان تمام لایعنی چیزوں کے پیچھے برباد کر رہے ہیں ان کو منعقد کرنے میں اچھی خاصی رقم بھی خرچ کرتے ہیں صرف اور صرف اس لئے کہ لوگ کہیں کہ یہ وہ شخص ہے جو فلاں جگہ میچ یا پھر مشاعرہ کروایا تھا،
اعظم گڑھ کی آج کی رپورٹ کے مطابق موضع پارہ میں کرکٹ چل رہا ہے موضع کوٹلہ میں کوٹلہ کپ کی تیاریاں شباب پر ہیں موضع بھاواپور میں والی بال کرانے کی تیاری چل رہی تو وہیں قصبہ سرائے میر قوی سمیلن کی تیاری بھی تقریباً مکمل ہوچکی ہے اور اس کےعلاوہ بہت سے مقامات پر بہت کچھ ہو رہے ہیں اور جہاں نہیں تو وہاں کرانے کی تیاریاں چل رہی ہے
اف؛ افسوس صد افسوس
ارے اعظم گڑھ والو!
بند کرو یہ سب تماشہ جس میں خود تو خود پوری قوم کو برباد کرنے میں لگے ہو،
اگر شیرواں کے نعتیہ مشاعرے دونا اور مرزاپور کے والی بال ٹورنامنٹ اور فلاں فلاں جگہوں کے کرکٹ سے فرصت مل گئی ہو تو کم از کم ہوش کے ناخن لو اور اپنی دعاؤں میں سیریا کے مظلوموں کو یاد کرو،اپنی دعاؤں میں سیریا کے ان معصوم بچوں کو یاد کرو جو ابھی ڈھنگ سے بول نہیں پارہے تھے کہ انہیں اس دنیا ہی سے ختم کردیا گیا، خدارا ان مظلومین کے لیے دعا کریں،
اے خاصۂ خاصّانِ رُسُل وقت دعاء ہے
امت پہ تیری آکے عجب وقت پڑا ہے
ابھی کل اور پرسوں مرزاپور میں ہونے والے آل انڈیا والی بال ٹورنامنٹ کی ایک ویڈیو کلپ سامنے سے گزری
جب اس ویڈیو کو دیکھا تو بہت افسوس ہوا
کمینٹیٹر صاحب کی کمینٹری بالکل عروج پر تھی وہاں ہمارے کئی مسلم قد آور رہنما موجود تھے ان کی تعریف کے پل باندھنے میں کوئی کمی نہیں چھوڑی شاعری کے انبار لگائے ہوئے تھے، تو وہیں پر ناظرین کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر بھی دکھائی دے رہا تھا، کمینٹری کی آواز کے علاوہ سیٹیاں اور سنکھوں کی آواز بھی سنائی دے رہی تھی، سنتے سنتے آگے یہ بھی سنا ہم آئے ہوئے تمام تماش بینوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے کہ آپ لوگوں اپنے قیمتی وقتوں میں کچھ وقت نکال یہاں تشریف لائے خاص طور پر اپنے رہنماؤں کا،
لیکن اے کاش آگے یہ بھی سننے کو ملتا تو کتنا اچھا ہوتا کہ آپ لوگوں سے درخواست کرتا ہوں کہ سیریا میں ہو رہے مسلمانوں پر مظالم کے خلاف آوازیں بلند کریں جہاں تک ہو سکے دعاؤں کا اہتمام کریں،
لیکن میرا یہ کاش کاش ہی رہ گیا پوری ویڈیو ختم ہوگئی دور دور تک کہیں کوئی تذکرہ نہیں،
افسوس صد افسوس
اعظم گڑھ کے مسلمانوں کیا آپ نے سیریا کے اس معصوم بچے کی ویڈیو نہیں دیکھی جس میں پوری دنیا کے مسلمانوں سے وہ مدد مانگ رہا ہے دعا کے لیے درخواست کر رہا ہے وہ معصوم سا لاڈلہ کھ رہا ہے
کہ اے میرے مسلمان بھائیو ہماری مدد کرو، اے مسلمان بھائیو ہماری مدد کرو، ہمارے لیے دعا کرو،
اگر آج آپ نے ہماری مدد نہیں کی تو اتنا یاد رکھنا کہ کل(قیامت)کے دن اللہ آپ کی مدد نہیں کرے گا اللہ اکبر
ذرا سوچیں ان معصوم بچوں کے درد کو محسوس کریں کہیں ایسا نہ ہو کل قیامت کے دن ہم سے سوال ہو جائے کہ اے ہندی مسلمانوں جب سیریا میں معصوم بچوں پر ظلم ہو رہا تھا وہ بچے آپ سے مدد طلب کر رہے تھے آپ سے دعا کے لیے کھ رہے تھے،
آپ نے ان معصوموں کے لیے کیا کیا تھا، تو کیا جواب دوگے ذرا سوچو ٹھنڈے دماغ سے،
خدا را اپنے آپ کو والی بال، مشاعرے، کرکٹ، اور دیگر خرافات میں برباد نہ کرو ہم پر بھی ان معصوموں کا کچھ حق ہے ان کو ادا کریں
ہوش کے ناخن لیں اور توبہ و استغفار کریں
اور یہ بھی ذھن میں نقش کرلیں کہ ملک "شام" جس کا ایک حصہ سیریا بھی ہے
اس ملک کی بہت سی فضیلتیں احادیث مبارکہ میں وارد ہوئی ہیں
اللہ کے رسول صل اللہ علیہ وسلم نے ہے کہ جب پوری دنیا میں امن نہی رہے گا تو اس وقت ملک شام میں امن رہے گا،
آخری زمانے میں ملک شام اسلام کا ایک مضبوط قلعہ بنے گا لوگ اس کی طرف بھاگیں گے،
آپ صل اللہ علیہ و سلم نے جزیرۃ العرب کے علاوہ صرف ملک شام ہی کا سفر کیا تھے ، اس کے علاوہ احادیث کی کتابوں میں اس ملک کی بہت سی فضیلتیں کا ذکر ملتا ہے؛
ہم یہاں سے بیٹھے بیٹھے اس ملک کے لیے کیا کیا کرسکتے ہیں
مثلاً
آپ کے پاس اللہ کے سامنے جھولی پھیلانے کے لئے "ہاتھ" ہے،
آپ کے پاس امت کا درد محسوس کرنے کے لیے "دل" ہے،
آپ کے پاس اہل سیریا کو دلاسہ دینے کے لیے "زبان" ہے،
آپ کے پاس "قلم میڈیا، اور سوشل میڈیا" کی طاقت ہے،
آپ کے پاس مالی امداد کرنے کے لیے "مال" ہے،
یقین جانیے! اہل سیریا پر ظلم کے سیاہ بادل چھٹ سکتے ہیں، اگر ہم جاگ جائیں اور ایک آواز ہوجائیں!
لہٰذا مایوسی سے بچیے!
اٹھائیے قلم!
لکھیے سچ!
سوشل میڈیا کے ذریعے دنیا کو دکھائیے کہ ظالم کون ہے!
اور کون ہے جو ظالموں کا معاون ومددگار؟
ووٹ کی طاقت استعمال کیجئے اور جنہیں ووٹ دے کر آپ نے پارلیمنٹ یا اسمبلی تک پہنچایا ہے ان پر دباؤ ڈالیے کہ وہ عالمی سطح پر اہل سیریا کے لیے آواز اٹھائیں، اور آئندہ صرف ان رہنماؤں کو ووٹ دیں جو امت مسلمہ کے درد کو محسوس کرتے ہوں اور ظلم کے خلاف آواز اٹھاتے ہوں!!!!!!!
اگر آپ کے پاس مال ہے تو مستند اداروں کے ذریعے مالی امداد کیجئے!!!!!!
اور کم از کم یہ کہ ہم سب دل ہی دل میں کڑھیں اور توبہ و استغفار اور دعاؤں کا اہتمام کریں.
اخیر میں دعا کریں کہ اللہ تبارک و تعالٰی سیریا کے حال پر رحم فرمائے اور ان ظالموں کو اس دنیا میں ہی نشان عبرت بنائے، آمین ثم آمیـــن
ــــــــــــــــــــــــــــ
شاید کہ اتر جائے.........
ترے دل میں مری بات
معاف کرنا اعظمی مسلمانوں الفاظ سخط ضرور ہونگے مگر حقیقت کے آئینے میں ہونگے
معاف کرنا سیریا کے مظلوم مسلمان بھائیو اور بہنو!
اگر سعودی عرب فیشن شو کی تیاریوں میں مصروف ہے
دوبئی کے شیخ مندروں کی تعمیراور پوجا میں لگے ہوئے ہیں
قطر فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی کی تیاریوں میں منہمک ہے ایٹمی پاکستان کو فی الحال کرکٹ کا بخار چڑھا ہوا ہے
ہندوستان میں بابری مسجد کا مسئلہ زیر بحث ہے ہر کس و نا کس کے زبان پر یہی ہے
فرقہ پرست طاقتیں ہمیں یہاں سے ختم کرنے کا خواب دیکھ رہی ہیں
تو وہیں پر علم و ادب کی عالمی شہرت یافتہ سرزمین اعظم گڑھ میں بھی
کرکٹ ٹورنامنٹ، نعتیہ مشاعرے،بیٹ مینٹل اور والی بال ٹورنامنٹ کے شو چل رہے ہیں افسوس کی بات ہے کہ ان تمام پروگراموں کو کرنے کرانے اور دیکھنے والے ہمارے ہی بھائی ہیں اپنے آپ کو ان تمام لایعنی چیزوں کے پیچھے برباد کر رہے ہیں ان کو منعقد کرنے میں اچھی خاصی رقم بھی خرچ کرتے ہیں صرف اور صرف اس لئے کہ لوگ کہیں کہ یہ وہ شخص ہے جو فلاں جگہ میچ یا پھر مشاعرہ کروایا تھا،
اعظم گڑھ کی آج کی رپورٹ کے مطابق موضع پارہ میں کرکٹ چل رہا ہے موضع کوٹلہ میں کوٹلہ کپ کی تیاریاں شباب پر ہیں موضع بھاواپور میں والی بال کرانے کی تیاری چل رہی تو وہیں قصبہ سرائے میر قوی سمیلن کی تیاری بھی تقریباً مکمل ہوچکی ہے اور اس کےعلاوہ بہت سے مقامات پر بہت کچھ ہو رہے ہیں اور جہاں نہیں تو وہاں کرانے کی تیاریاں چل رہی ہے
اف؛ افسوس صد افسوس
ارے اعظم گڑھ والو!
بند کرو یہ سب تماشہ جس میں خود تو خود پوری قوم کو برباد کرنے میں لگے ہو،
اگر شیرواں کے نعتیہ مشاعرے دونا اور مرزاپور کے والی بال ٹورنامنٹ اور فلاں فلاں جگہوں کے کرکٹ سے فرصت مل گئی ہو تو کم از کم ہوش کے ناخن لو اور اپنی دعاؤں میں سیریا کے مظلوموں کو یاد کرو،اپنی دعاؤں میں سیریا کے ان معصوم بچوں کو یاد کرو جو ابھی ڈھنگ سے بول نہیں پارہے تھے کہ انہیں اس دنیا ہی سے ختم کردیا گیا، خدارا ان مظلومین کے لیے دعا کریں،
اے خاصۂ خاصّانِ رُسُل وقت دعاء ہے
امت پہ تیری آکے عجب وقت پڑا ہے
ابھی کل اور پرسوں مرزاپور میں ہونے والے آل انڈیا والی بال ٹورنامنٹ کی ایک ویڈیو کلپ سامنے سے گزری
جب اس ویڈیو کو دیکھا تو بہت افسوس ہوا
کمینٹیٹر صاحب کی کمینٹری بالکل عروج پر تھی وہاں ہمارے کئی مسلم قد آور رہنما موجود تھے ان کی تعریف کے پل باندھنے میں کوئی کمی نہیں چھوڑی شاعری کے انبار لگائے ہوئے تھے، تو وہیں پر ناظرین کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر بھی دکھائی دے رہا تھا، کمینٹری کی آواز کے علاوہ سیٹیاں اور سنکھوں کی آواز بھی سنائی دے رہی تھی، سنتے سنتے آگے یہ بھی سنا ہم آئے ہوئے تمام تماش بینوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے کہ آپ لوگوں اپنے قیمتی وقتوں میں کچھ وقت نکال یہاں تشریف لائے خاص طور پر اپنے رہنماؤں کا،
لیکن اے کاش آگے یہ بھی سننے کو ملتا تو کتنا اچھا ہوتا کہ آپ لوگوں سے درخواست کرتا ہوں کہ سیریا میں ہو رہے مسلمانوں پر مظالم کے خلاف آوازیں بلند کریں جہاں تک ہو سکے دعاؤں کا اہتمام کریں،
لیکن میرا یہ کاش کاش ہی رہ گیا پوری ویڈیو ختم ہوگئی دور دور تک کہیں کوئی تذکرہ نہیں،
افسوس صد افسوس
اعظم گڑھ کے مسلمانوں کیا آپ نے سیریا کے اس معصوم بچے کی ویڈیو نہیں دیکھی جس میں پوری دنیا کے مسلمانوں سے وہ مدد مانگ رہا ہے دعا کے لیے درخواست کر رہا ہے وہ معصوم سا لاڈلہ کھ رہا ہے
کہ اے میرے مسلمان بھائیو ہماری مدد کرو، اے مسلمان بھائیو ہماری مدد کرو، ہمارے لیے دعا کرو،
اگر آج آپ نے ہماری مدد نہیں کی تو اتنا یاد رکھنا کہ کل(قیامت)کے دن اللہ آپ کی مدد نہیں کرے گا اللہ اکبر
ذرا سوچیں ان معصوم بچوں کے درد کو محسوس کریں کہیں ایسا نہ ہو کل قیامت کے دن ہم سے سوال ہو جائے کہ اے ہندی مسلمانوں جب سیریا میں معصوم بچوں پر ظلم ہو رہا تھا وہ بچے آپ سے مدد طلب کر رہے تھے آپ سے دعا کے لیے کھ رہے تھے،
آپ نے ان معصوموں کے لیے کیا کیا تھا، تو کیا جواب دوگے ذرا سوچو ٹھنڈے دماغ سے،
خدا را اپنے آپ کو والی بال، مشاعرے، کرکٹ، اور دیگر خرافات میں برباد نہ کرو ہم پر بھی ان معصوموں کا کچھ حق ہے ان کو ادا کریں
ہوش کے ناخن لیں اور توبہ و استغفار کریں
اور یہ بھی ذھن میں نقش کرلیں کہ ملک "شام" جس کا ایک حصہ سیریا بھی ہے
اس ملک کی بہت سی فضیلتیں احادیث مبارکہ میں وارد ہوئی ہیں
اللہ کے رسول صل اللہ علیہ وسلم نے ہے کہ جب پوری دنیا میں امن نہی رہے گا تو اس وقت ملک شام میں امن رہے گا،
آخری زمانے میں ملک شام اسلام کا ایک مضبوط قلعہ بنے گا لوگ اس کی طرف بھاگیں گے،
آپ صل اللہ علیہ و سلم نے جزیرۃ العرب کے علاوہ صرف ملک شام ہی کا سفر کیا تھے ، اس کے علاوہ احادیث کی کتابوں میں اس ملک کی بہت سی فضیلتیں کا ذکر ملتا ہے؛
ہم یہاں سے بیٹھے بیٹھے اس ملک کے لیے کیا کیا کرسکتے ہیں
مثلاً
آپ کے پاس اللہ کے سامنے جھولی پھیلانے کے لئے "ہاتھ" ہے،
آپ کے پاس امت کا درد محسوس کرنے کے لیے "دل" ہے،
آپ کے پاس اہل سیریا کو دلاسہ دینے کے لیے "زبان" ہے،
آپ کے پاس "قلم میڈیا، اور سوشل میڈیا" کی طاقت ہے،
آپ کے پاس مالی امداد کرنے کے لیے "مال" ہے،
یقین جانیے! اہل سیریا پر ظلم کے سیاہ بادل چھٹ سکتے ہیں، اگر ہم جاگ جائیں اور ایک آواز ہوجائیں!
لہٰذا مایوسی سے بچیے!
اٹھائیے قلم!
لکھیے سچ!
سوشل میڈیا کے ذریعے دنیا کو دکھائیے کہ ظالم کون ہے!
اور کون ہے جو ظالموں کا معاون ومددگار؟
ووٹ کی طاقت استعمال کیجئے اور جنہیں ووٹ دے کر آپ نے پارلیمنٹ یا اسمبلی تک پہنچایا ہے ان پر دباؤ ڈالیے کہ وہ عالمی سطح پر اہل سیریا کے لیے آواز اٹھائیں، اور آئندہ صرف ان رہنماؤں کو ووٹ دیں جو امت مسلمہ کے درد کو محسوس کرتے ہوں اور ظلم کے خلاف آواز اٹھاتے ہوں!!!!!!!
اگر آپ کے پاس مال ہے تو مستند اداروں کے ذریعے مالی امداد کیجئے!!!!!!
اور کم از کم یہ کہ ہم سب دل ہی دل میں کڑھیں اور توبہ و استغفار اور دعاؤں کا اہتمام کریں.
اخیر میں دعا کریں کہ اللہ تبارک و تعالٰی سیریا کے حال پر رحم فرمائے اور ان ظالموں کو اس دنیا میں ہی نشان عبرت بنائے، آمین ثم آمیـــن