تحریر: محمد طاهر مدنی قومی جنرل سکریٹری، راشٹریہ علماء کونسل
ـــــــــــــــــــــــــ
اقلیتی امور کے وزیر جناب مختار عباس نقوی کا اخبارات میں بیان شائع ہوا ہے کہ حج سبسڈی ختم ہونے کے باوجود حج کرایہ سستا ہوگیا ہے، یہ بیان مغالطے پر مبنی ہے، در اصل معاملہ یہ ہے کہ ہرسال مرکزی حکومت من مانے طریقے سے عازمین حج کے لیے ہوائی کرایے کا تعین کرتی ہے جو عام کرایے سے کئی گنا زیادہ ہوتا ہے، مثال کے طور پر اگر جدہ کا ریٹرن ٹکٹ 30 ہزار کا ہے تو سرکار حاجیوں کا کرایہ 90 ہزار طے کرتی ہے، اس میں ایک حصہ حاجی دیتا تھا اور بقیہ سبسڈی کے نام پر سرکار ایئر انڈیا کو دے دیتی تھی، اب جب سبسڈی ختم ہوگئی تو پورا طے کردہ کرایہ حاجی کو دینا پڑے گا، اسی لیے یہ مطالبہ ہر طرف کیا گیا تھا کہ اب ایئر انڈیا کی اجارہ داری ختم کی جائے اور اوپن ٹینڈر کرایا جائے تاکہ سستے کرایے میں عازمین حج سفر کرسکیں. کیونکہ سوا لاکھ سے زائد عازمین حج، بذریعہ حج کمیٹی جاتے ہیں، اتنی بڑی تعداد کے پیش نظر ہوائی کمپنیوں میں مسابقت ہوگی اور فائدہ عازمین حج کو پہونچے گا، یہ پہلو بھی سامنے رہے کہ کرایہ کئی ماہ قبل وصول کرلیا جاتا ہے تو ایڈوانس بکنگ کا فائدہ بھی گراہک کو ملنا چاہیے، لیکن سرکار پرانی روش پر قائم ہے اور من مانے طریقے سے اس نے کرایے کا تعین کر دیا اور متعلق وزیر نے گمراہ کن بیان دے کر سب کو دھوکہ دینے کی کوشش کی ہے، ان کو صاف صاف یہ بتانا چاہیئے کہ مختلف مقامات سے جانے والے عازمین حج کو سال گذشتہ کرایے کے مد میں کتنا ادا کرنا پڑا تھا اور سبسڈی ختم ہونے کے بعد اس سال کتنا ادا کرنا ہوگا؟ اس کے بجائے وہ یہ بتارہے ہیں کہ 2014 میں من مانے طریقے سے کتنا کرایہ طے کیا گیا تھا اور اس بار کتنا طے کیا گیا ہے.
یہ عازمین حج کے ساتھ کھلا ہوا دھوکہ ہے، عمرے کیلئے جانے والے 30 ہزار میں ریٹرن ٹکٹ پاجاتے ہیں، جو لوگ پرائیویٹ ٹور سے حج پر جارہے ہیں، ان کا ٹکٹ بھی 40 ہزار کے اندر ہی بن جاتا ہے تو آخر حج کمیٹی سے جانے والے عازمین نے کیا جرم کیا ہے کہ ان کو قربانی کا بکرا بنایا جارہا ہے، عام کرایے سے ہٹ کر بھی اگر سوچا جائے تو یہ کہ سکتے ہیں کہ حج فلائٹ ایک طرف سے خالی آتی ہے تو بھی زیادہ سے زیادہ دوگنا کر سکتے ہیں، حالانکہ بڑی تعداد اور ایڈوانس بکنگ کو اگر سامنے رکھیں تو اس کی بہی گنجائش نہیں ہے، پھر بھی زیادہ سے زیادہ دوگنا کرلیں، اس سے زیادہ کیلئے کوئی وجہ جواز نہیں ہے، بنارس سے جانے والے عازمین حج نے سال گزشتہ 60 ہزار کرایہ ادا کیا تھا، باقی سرکار نے سبسڈی دی تہی، امسال ان سے 92 ہزار ادائیگی کا مطالبہ ہے یعنی ان کو 32 ہزار زیادہ دینا پڑے گا، پھر بھی وزیر موصوف فرمارہے ہیں کہ کرایہ کم ہوگیا، کتنا بڑا دھوکہ دیا جارہا ہے؟ اور دن کی روشنی میں..... مقدس عبادت کے لیے جانے والوں کو ٹھگا جارہا ہے جبکہ ایسے لوگوں کی دعائیں اور نیک تمنائیں حاصل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے.
ہمارا مطالبہ ہے کہ سرکار اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے اور کسی بھی صورت میں عازمین حج سے 60 ہزار سے زائد کرایہ وصول نہ کرے اور اگر وہ انتظام کرنے کی اہل نہیں ہے تو مسلمان خود اپنا نظم کرسکتے ہیں، ایئر انڈیا کی اجارہ داری اور مرکزی سرکار کی چالبازی کی ہمیں کوئی ضرورت نہیں ہے.
ـــــــــــــــــــــــــ
مولانا طاہر مدنی صاحب |
یہ عازمین حج کے ساتھ کھلا ہوا دھوکہ ہے، عمرے کیلئے جانے والے 30 ہزار میں ریٹرن ٹکٹ پاجاتے ہیں، جو لوگ پرائیویٹ ٹور سے حج پر جارہے ہیں، ان کا ٹکٹ بھی 40 ہزار کے اندر ہی بن جاتا ہے تو آخر حج کمیٹی سے جانے والے عازمین نے کیا جرم کیا ہے کہ ان کو قربانی کا بکرا بنایا جارہا ہے، عام کرایے سے ہٹ کر بھی اگر سوچا جائے تو یہ کہ سکتے ہیں کہ حج فلائٹ ایک طرف سے خالی آتی ہے تو بھی زیادہ سے زیادہ دوگنا کر سکتے ہیں، حالانکہ بڑی تعداد اور ایڈوانس بکنگ کو اگر سامنے رکھیں تو اس کی بہی گنجائش نہیں ہے، پھر بھی زیادہ سے زیادہ دوگنا کرلیں، اس سے زیادہ کیلئے کوئی وجہ جواز نہیں ہے، بنارس سے جانے والے عازمین حج نے سال گزشتہ 60 ہزار کرایہ ادا کیا تھا، باقی سرکار نے سبسڈی دی تہی، امسال ان سے 92 ہزار ادائیگی کا مطالبہ ہے یعنی ان کو 32 ہزار زیادہ دینا پڑے گا، پھر بھی وزیر موصوف فرمارہے ہیں کہ کرایہ کم ہوگیا، کتنا بڑا دھوکہ دیا جارہا ہے؟ اور دن کی روشنی میں..... مقدس عبادت کے لیے جانے والوں کو ٹھگا جارہا ہے جبکہ ایسے لوگوں کی دعائیں اور نیک تمنائیں حاصل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے.
ہمارا مطالبہ ہے کہ سرکار اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے اور کسی بھی صورت میں عازمین حج سے 60 ہزار سے زائد کرایہ وصول نہ کرے اور اگر وہ انتظام کرنے کی اہل نہیں ہے تو مسلمان خود اپنا نظم کرسکتے ہیں، ایئر انڈیا کی اجارہ داری اور مرکزی سرکار کی چالبازی کی ہمیں کوئی ضرورت نہیں ہے.