سیف الاسلام مدنی
ــــــــــــــــــــــــــ
لکھنؤ(آئی این اے نیوز 10/مارچ 2018) اترپردیش شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین وسیم رضوی کی تحریر پر آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے ترجمان مولانا خلیل الرحمان سجاد نعمانی کے خلاف حضرت گنج پولیس نے ملک سے غداری کا اور فرقہ وارانہ فساد بھڑکانے اور دیگر الزاموں کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔
واضح رہے کہ رضوی نے رپورٹ درج نہ ہونے پر ایس ایس پی کو تحریر دی تھی جس کے بعد پولیس نے کارروائی کی ہے، انسپکٹر آنند کمار شاہی نے بتایا کہ وسیم رضوی نے حیدرآباد کی میٹنگ میں مولانا سجاد نعمانی کے اشتعال انگیز بیان کی سی ڈی کے ساتھ تحریر ایس ایس پی کی سونپی تھی، اس میں مولانا کے خلاف ملک سے غداری، فرقہ وارانہ فساد بھڑکانے، سماجی رہنما کی بے عزتی ان کے کاموں میں رخنہ ڈالنے اور دیگر دفعات کے تحت رپورٹ درج کی گئی ہے.
رضوی کا الزام ہے کہ ۹؍فروری کو حیدرآباد میں مسلم پرسنل لاء بورڈ کی میٹنگ میں مولانا نعمانی نے تقریر میں اشتعال انگیز لفظوں کا استعمال کیا تھا، تقریر ایک نیوز چینل پر نشر بھی کی گئی تھی اس کا پورے ملک کے مسلمانوں پر اثر پڑا ہے، رضوی کے مطابق اس معاملے میں انہوں نے ۱۳؍فروری کو حضرت گنج کوتوالی میں رپورٹ درج کرانے کے لیے تحریر دی تھی لیکن پولیس نے معاملہ حیدرآباد کا اور ثبوت پیش نہ کرنے پر اعتراض کرکے رپورٹ درج نہیں کی تھی۔
ــــــــــــــــــــــــــ
لکھنؤ(آئی این اے نیوز 10/مارچ 2018) اترپردیش شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین وسیم رضوی کی تحریر پر آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے ترجمان مولانا خلیل الرحمان سجاد نعمانی کے خلاف حضرت گنج پولیس نے ملک سے غداری کا اور فرقہ وارانہ فساد بھڑکانے اور دیگر الزاموں کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔
واضح رہے کہ رضوی نے رپورٹ درج نہ ہونے پر ایس ایس پی کو تحریر دی تھی جس کے بعد پولیس نے کارروائی کی ہے، انسپکٹر آنند کمار شاہی نے بتایا کہ وسیم رضوی نے حیدرآباد کی میٹنگ میں مولانا سجاد نعمانی کے اشتعال انگیز بیان کی سی ڈی کے ساتھ تحریر ایس ایس پی کی سونپی تھی، اس میں مولانا کے خلاف ملک سے غداری، فرقہ وارانہ فساد بھڑکانے، سماجی رہنما کی بے عزتی ان کے کاموں میں رخنہ ڈالنے اور دیگر دفعات کے تحت رپورٹ درج کی گئی ہے.
رضوی کا الزام ہے کہ ۹؍فروری کو حیدرآباد میں مسلم پرسنل لاء بورڈ کی میٹنگ میں مولانا نعمانی نے تقریر میں اشتعال انگیز لفظوں کا استعمال کیا تھا، تقریر ایک نیوز چینل پر نشر بھی کی گئی تھی اس کا پورے ملک کے مسلمانوں پر اثر پڑا ہے، رضوی کے مطابق اس معاملے میں انہوں نے ۱۳؍فروری کو حضرت گنج کوتوالی میں رپورٹ درج کرانے کے لیے تحریر دی تھی لیکن پولیس نے معاملہ حیدرآباد کا اور ثبوت پیش نہ کرنے پر اعتراض کرکے رپورٹ درج نہیں کی تھی۔