اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: مدارس اسلامیہ حکومتی امداد سے اجتناب کریں، مدارس کی انتظامی اور فکری آزادی کی بقا کے لئے بیدار اور فکر مند رہنا چاہیے!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Tuesday, 13 March 2018

مدارس اسلامیہ حکومتی امداد سے اجتناب کریں، مدارس کی انتظامی اور فکری آزادی کی بقا کے لئے بیدار اور فکر مند رہنا چاہیے!

 مدارس میں شورائی نظام کو پوری امانت داری کے ساتھ نافذ کیا جائے، مدارس اسلامیہ دینی سرحدوں کے نگہبان اور اسلامی تشخص کے محافظ ہیں.
کل ہند رابطۂ مدارس کے اجلاس میں مدارس کو اپنے تحفظ و اصلاح کے لیے انقلابی اقدامات اٹھانے کی تلقین.

ایس چودھری
ــــــــــــــــــــــ
دیوبند(آئی این اے نیوز 13/مارچ 2018) عالم اسلام کی ممتاز دینی درسگاہ دارالعلوم دیوبند کے مہتمم اور رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ کے صدر مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ مدارس اسلامیہ گہرائی سے حالات کا جائزہ لے کر اپنا لائحۂ عمل مرتب کریں اور اپنے تحفظ و اصلاح کے لیے کچھ انقلابی اقدام کریں، انھوں نے کہاکہ کہ اس وقت کا سب سے بڑا انقلابی قدم یہ ہوگا کہ مدارس اسلامیہ، ماضی سے زیادہ ، اپنے اکابر کے نہج اور طریقۂ کار پر کاربند ہوجائیں۔ انھوں نے مزید فرمایا کہ ملک میں ایک مخصوص فکر کے حامل طبقہ کے برسراقتدار آجانے اور منفی عزائم کو بروئے کار لانے کی ان کی کوششوں کی وجہ سے جو حالات پیدا ہوئے ہیں ان کے پس منظر میں مدارس اسلامیہ کی ذمہ داری اور زیادہ بڑھ گئی ہے۔ مفتی ابوالقاسم نعمانی نے آج دارالعلوم دیوبند کے رابطۂ مدارس کی مجلس عمومی کے کل ہند اجلاس میں ہندوستان کے گوشے گوشے سے آئے اربابِ مدارس، علمائے دین اور دانشوروں کے سامنے خطبۂ صدارت پیش کرتے ہوئے علمائے کرام اور ذمہ داران مدارس کو خاص طور پر متوجہ کیا کہ مدارس کی انتظامی اور فکری آزادی کی بقا کے لیے بیدار اور فکر مند رہنا چاہیے؛ کیوں کہ مدارس کا حقیقی وجود اسی وقت تک ہے جب تک ان کی فکری اور انتظامی آزادی برقرار ہے، اس لیے اس کا تحفظ ہماری اولین ذمہ داری ہے۔ ملک کے موجودہ نازک حالات اور باطل طاقتوں کی طرف سے مدارس اسلامیہ کے خلاف ریشہ دوانیوں کے مقابلہ کے لیے پرعزم رہنا چاہئے۔اس ضمن میں انھوں نے مدارس اسلامیہ کو حکومتی امداد سے اجتناب کرنے کی تلقین کی۔ صدر جلسہ نے مدارس کے نظام تعلیم کے سلسلہ میں کہا کہ نصاب تعلیم جزوی ترمیمات سے گذرتا رہا ہے ، لیکن وہ خاص ڈھانچہ اور بنیادی روح پر قائم ہے اور اسی پر قائم رہنا اس مدارس کی کارکردگی باقی رکھنے کے لیے ضروری ہے۔ انھوں نے فرمایا کہ نصاب تعلیم سے زیادہ اہم مسئلہ نظام تعلیم اور نظام تربیت کا ہے جس پر بہت زیادہ فکرمندی سے غور کرنے کی ضرورت ہے؛ فضلائے مدارس میں علم و فکر کی گہرائی کے ساتھ اخلاق و کردار کی پختگی بے حد ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ مدارس اسلامیہ کا بنیادی مقصد شریعت کے علمی و دینی ورثہ کو اس کی اصلی شکل میں محفوظ رکھنا ہے اور مدارس کو اس عظیم مقصد سے قطعی انحراف نہیں کرنا چاہیے اور پورے نظام اور طرز عمل کا از سر نو جائزہ لے کر اپنے تمام اقدامات اور سرگرمیوں کو حضرات اکابر کے طرز پر استوار کرنا چاہیے۔ مدارس کے داخلی نظام کو بہتر بنانے پر زور دیتے ہوئے مہتمم موصوف نے کہا کہ مدارس میں شورائی نظام کو پوری امانت داری کے ساتھ نافذ کرنا چاہیے ، طلبہ و اساتذہ اور منتظمین کے لیے ضابطۂ اخلاق طے کرنا چاہیے اور سب کو اس کا پابند رہنا چاہیے۔ مدارس کے آمد و صرف کے حساب کو بالکل شفاف رکھنے اور آڈٹ کرانے کا اہتمام کرنا چاہیے۔ نظام تعلیم، نصابِ تعلیم اور نظامِ تربیت کے ساتھ ساتھ مدارس اسلامیہ کو اصلاحِ معاشرہ اور تحفظ شریعت پر بھی خصوصی طور پر متوجہ کیا۔ مجلس عمومی کا یہ عظیم الشان اجلاس دارالعلوم کی جامع رشید میں منعقد ہوا جس میں پورے ملک مشہور اور اہم مدارس کے ہزاروںمندوبین اور نمائندگان نے شرکت کی۔ اجلاس کا آغاز قاری عبد الرؤف بلند شہری استاذ تجوید دارالعلوم کی قرأت سے ہوا اور نظامت کے فرائض ناظم عمومی رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ مولانا شوکت علی قاسمی بستوی نے انجام دیے۔ اجلاس میں رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ کے ناظم عمومی مولانا شوکت علی قاسمی نے سکریٹری رپورٹ پیش کی اور مرکزی دفتر رابطہ مدارس اور ملک کے مختلف صوبوں میں سرگرم صوبائی رابطہ مدارس کی کارکردگی پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ رابطہ مدارس اسلامیہ ایک ملک گیر مؤثر تنظیم ہے جس کے بنیاد ی مقاصد مدارس دینیہ کے نظام تعلیم و تربیت کو فعال بنانا اور در پیش مسائل و مشکلات کے ازالے کی کاوش کے ساتھ ساتھ مدارس کے خلاف کی جانے والی کوششوں اور سازشوں پر نظر رکھنا اور حتی الوسع ان کا سدباب کرنا ہے۔قابل ذکر ہے کہ ۱۱؍ مارچ کو بعد نماز مغرب مہمان خانہ دارالعلوم میں رابطہ مدارس کی مجلس عاملہ کا اجلاس منعقد ہوا جس کی صدارت مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کی ۔ اس اجلاس میں مدارس اسلامیہ کو در پیش مسائل و مشکلات کے سلسلے میں غور و خوض کیا گیا اور ان کے حل کے لیے متعدد اہم فیصلے کیے گئے۔ رابطہ مدراس کے مجلس عمومی کے اجلاس کی پہلی نشست میں اپنے اہم خطاب میں دارالعلوم دیوبند کے صدر المدرسین مولانا مفتی سعید احمد پالن پوری نے کہا کہ مدارس عربیہ کو زیادہ مفید بنانے کے لیے نظامِ تعلیم کی اصلاح سب سے زیادہ ضروری ہے۔ جنرل سکریٹری اسلامک فقہ اکیڈمی مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ طلبہ کی فکری تربیت اور ان کے اندر دینی حمیت و غیرت پیدا کرنے پر خصوصی توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ جمعیۃ علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے مدارس کے داخلی اور مالی نظام کی شفافیت کی اہمیت اور ضرورت کو واضح کیااور مدارس کو درپیش چیلنجز کے سلسلہ میں پیشگی تدابیر اختیار کرنے پر روشنی ڈالی۔ رابطہ مدارس کی افتتاحی نشست میں ناظم عمومی رابطہ مولانا شوکت علی قاسمی نے کل ہند اجلاس عمومی کی طرف سے ایک اعلامیہ پیش کیا جس میں مدارس اسلامیہ کو داخلی اور خارجی اصلاحات کی طرف متوجہ کرتے ہوئے اہم نکات کی طرف توجہ دلائی۔ حاضرین نے اس اعلامیہ کی زبانی ہاتھ اٹھا کر تائید کی اور پھر صوبائی ذمہ داروں نے اس کے سلسلہ میں مختصر تائیدی خطابات کیے۔ رابطہ مدارس کے مجلس عاملہ اور مجلس عمومی کے اجلاس میں صوبائی صدور و نظمائے عمومی اور ذمہ داران میں خاص طور پر مولانا سید ارشد مدنی ، مولانا قاری سید محمد عثمان ، مولانا بد ر الدین اجمل قاسمی، مولانا عبد الخالق مدراسی، مولانا قمر الدین گورکھپوری، مولانا نعمت اللہ اعظمی، مولانا حبیب الرحمن اعظمی، مفتی حبیب الرحمن خیرآبادی،مولانا عبد الخالق سنبھلی، مولانا رحمت اللہ کشمیری ، مولانا مفتی محمد اسماعیل مالیگائوں ، مولانا ابراہیم ملک ، مولانا محمود مدنی ، مولانا انوار الرحمن بجنور، مولانا محمود کھیروی ،مولانا نظام الدین خاموش ممبئی، مفتی احمد دیولوی گجرات،مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، مولانا محمد سفیان قاسمی مہتمم دارالعلوم وقف، مولانا اشفاق سرائے میر، مولانا متین الحق اسامہ کانپور، مولانا قاری شوکت علی ویٹ، مولانا عبد القوی حیدرآباد، مولانا محمد قاسم پٹنہ، مولانا صدیق اللہ چودھری کلکتہ ،مولانا عبد القادر آسام، مولانا زین العابدین کرناٹک، مولانا شمس الدین بجلی، مولانا محمد الیاس ہریانہ، مولانا خالد میوات، مولانا سراج الدین منی پور، مولانا ممتاز احمد شملہ،
 مولاناعبد الشکور صاحب کیرالہ، قاری محمد امین راجستھان، مولانا محمد فاروق اڑیسہ، مولانا محمد منظور کولکاتہ، مولانا علی حسن مظاہری، مفتی سعید الرحمن ممبئی، مولانا محمد رانچی،مولانا اسجد قاسمی مرادآباد، مولانا محمد احمد بھوپال، مولانا محمود دریابادی،دارالعلوم زکریا دیوبند کے مہتمم مفتی شریف خان قاسمی،جامعہ رحمت کے مہتمم مولانا عبدالمالک مغیثی، مولانا شمشیر الحسنی قاسمی،خانقاہ بوڑیہ کے مفتی ناصر ایوب،جامعۃ السعادہ کیرانہ کے مولانا معظم رحمانی،اشاعت الاسلام کیرانہ مولانا برکت اللہ امینی،حافظ سفیان وغیرہم نے شرکت کی۔