اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: روی شنکر جی ملک میں بدامنی اور خونی حملوں کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں: مسلم پرسنل لاء بورڈ

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Friday, 9 March 2018

روی شنکر جی ملک میں بدامنی اور خونی حملوں کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں: مسلم پرسنل لاء بورڈ

روی شنکر جی کے خط کے جواب میں جنرل سکریٹری مسلم پرسنل لاء بورڈ کا خط.

سیف الاسلام مدنی
ــــــــــــــــــــــــــــــ
نئی دہلی(آئی این اے نیوز 9/مارچ 2018) روی شنکر جی نے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے محترم صدر اور تمام ارکان کو اپنے خط کے ذریعہ متوجہ کیا تھا کہ بابری مسجد کا بات چیت کے ذریعہ سمجھوتہ کیا جائے اور بابری مسجد کو مسلمان حوالہ کردیں، انہوں نے اپنے خط میں یہ بھی لکھا تھا کہ اگر بابری مسجد کے مقدمہ کا فیصلہ سپریم کورٹ سے مسجد کے حق میں ہوا تو اس ملک میں بدامنی پھیل جائیگی اور خونی ہنگامے ہوں گے، انہوں نے اپنے خط میں یہ بھی لکھا تھا کہ مسجد کے لئے ایودھیا میں جہاں مسلمانوں کی آبادی ہے وہاں ان کو زمین دی جاسکتی ہے، اس خط کے جواب میں بورڈ کے جنرل سکریٹری حضرت مولانا محمد ولی صاحب رحمانی نے جوخط لکھا ہے وہ نیچے نقل کیا جارہا ہے:
"محترم روی شنکر جی!
 خدا ہم سب کو انصاف اور امن کا راستہ دکھائے۔
 آپ کا خط جس پر تاریخ درج نہیں ہے، ملا۔
 ہمیں آپ سے امید تھی کہ آپ کوئی ایسا فارمولا پیش کریں گے جو انصاف اور قانون کے مطابق ہوگا، اور اس کی بنا پر متعلقہ فریقوں کو مصالحت کی دعوت دیں گے، اگر آپ ایسا کرتے تو مسلم پرسنل لا بورڈ آپ کی پہل کا مثبت جواب دیتا، لیکن ہمیں افسوس ہے کہ آپ نے ایسا نہ کرکے صرف مسلمانوں سے اپنے حق سے دستبرداری کا مطالبہ کرنے کا راستہ بہت عرصے سے اختیار کر رکھا ہے، جو ظاہر ہے کہ نہ پہلے قابل قبول اور قابل عمل تھا اور نہ آج ہے۔
 ہم جانتے ہیں کہ ہمارے دلائل کے نہایت مضبوط ہونے کے باوجود، عدالت عالیہ کا فیصلہ کچھ بھی ہوسکتا ہے، مگر اس کے باوجود ہم صاف صاف کہتے رہے ہیں کہ ہم عدالت عالیہ کے آخری فیصلے کو تسلیم کریں گے، اور ہمارا خیال ہے کہ ہمارے مخالف فریق کو بھی یہی موقف اختیار کرنا چاہیئے تھا، اگر وہ ملک کے دستور کو اور قانون کی حکمرانی کو تسلیم کرتے ہیں، اور آپ جیسے ان تمام لوگوں کو ؛ جو اپنا تعارف ایک امن پسند روحانی رہنما کی حیثیت سے کراتے ہیں، کسی مبنی بر انصاف اور معقول فارمولے کی عدم موجودگی کی صورت میں، دوسرے فریق کو سمجھانا چاہیئے کہ وہ بھی عدالت کے فیصلے کو تسلیم کرنے کا اعلان کریں، ہمارے لئے بہت دکھ اور تشویش کی بات ہے کہ آپ خود انہی کی بولی بول رہے ہیں، بلکہ مزید دکھ کی بات یہ ہے کہ فیصلہ مسجد کے حق میں ہونے کی صورت میں ملک میں بھیانک خونریزی کا ذکر کے دہشت گرد اور سماج دشمن عناصر کو اکسانے کا کام کررہے ہیں۔
 اب بھی ہم آپ سے گذارش کرتے ہیں کہ آپ ہندو بھائیوں سے اور پورے ملکی معاشرے سے یہ اپیل کریں کہ وہ عدالت کے فیصلے کو تسلیم کریں، کیونکہ ایک ایسے ملک میں جہاں مختلف مذاہب کے ماننے والے رہتے ہوں نزاعی معاملات میں قانون کی حکمرانی اور عدالت کے فیصلے کو ماننے سے ہی امن قائم ہوسکتا ہے، امید ہے کہ آپ ہماری اس گذارش پر سنجیدگی سے غور کریں گے۔
 آخر میں ہم بہت خلوص اور احترام کے ساتھ ایک بات اور کہنا چاہتے ہیں۔۔۔آپ جانتے ہیں کہ ہمارے وطن عزیز میں ایک طبقہ ہے جو دہشت گردی اور حیوانیت کی تمام حدوں کو پار کررہا ہے اور ملک میں نفرت اور خوف کا ماحول بنا رہا ہے، اچھا ہوتا کہ آپ ظلم اور ظالموں کے خلاف آواز بلند کرتے اور غریبوں اور مظلوموں کے حامی ومددگار بن کر ملک وقوم کے سامنے آتے، ایسی ایماندارانہ کوشش سے ملک میں بھائی چارہ اور امن قائم کرنے میں واقعی مدد ملتی، خدا ہم سب کو صحیح راستہ دکھائے آمیــــن.