تحریر: حمزہ فضل اصلاحی
ـــــــــــــــــــــــــــــ
ان دنوں دسویں اور بارہویں کا امتحان جاری ہے، ہر طرف اسی پر گفتگو ہو رہی ہے، بارہویں کے طلبہ کیلئے تو بورڈ امتحان نیا نہیں ہے لیکن دسویں کے طلبہ پہلی مرتبہ بورڈ امتحان میں حصہ لے رہے ہیں، کچھ طلبہ مطمئن ہیں، پورے سکون کے ساتھ امتحان دے رہے ہیں، انہیں خود پر بھر وسہ ہے، دوسری جانب دسویں میں زیر تعلیم کچھ طلبہ پریشان نظر آرہے ہیں، اُن کی سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ آخر وہ کیا کریں ؟ کس طرح اس امتحان کا سامنا کریں ؟ سوال یہ ہے کہ اس کی نوبت کیوں آئی ؟ کچھ طلبہ کو یہ دن کیوں دیکھنے پڑے ؟ اس کا سیدھا سا جواب ہے کہ یہ وہ طلبہ ہیں جو ابتدائی جماعتوں کے امتحان میں سنجیدہ نہیں تھے، وہ سوچتے تھے کہ پاس تو ہو ہی جائیں گے، محنت کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ اب اُن میں یہ حوصلہ ہی نہیں ہے کہ وہ امتحان سے آنکھیں ملا سکیں، اگر آپ ابتدائی جماعت میں ہیں اور ابھی تک امتحان سے متعلق سنجیدہ نہیں ہیں تو اب سنبھل جائیے تاکہ آپ کو دسویں اور بارہویں یا اس کے آگے کے امتحانوں میں کوئی دقت نہ ہو، ابتدائی جماعتوں کے اہمیت کیا ہے ؟ اس میں پوری تیاری کے ساتھ شرکت کرنا کیوں ضروری ہے؟ ان سوالوں کے جواب ماہرین اور اپنے ساتھی طلبہ کی زبانی ملا حظہ کیجئے ۔
مہاراشٹر کے طلبہ کی تعلیمی رہنمائی کرنے والے افضال مرچنٹ کہتے ہیں "آٹھویں اور نویں کے امتحان میں پورے جوش و خروش کے ساتھ حصہ لیجئے، جس طرح سے دسویں اور بارہویں کے طلبہ تیاری کرتے ہیں، اسی طرح سے آپ بھی تیاری کیجئے، ایک لمحہ بھی ضائع نہ کیجئے، ان چھوٹے چھوٹے امتحانوں ہی سے بڑے امتحانوں میں شریک ہونے کا جذبہ پیدا ہو گا، آپ کو یہ پتہ چلے گا کہ مسابقت کی کیا اہمیت ہے ؟آپ یہ یاد رکھئے کہ دسویں اور بارہویں کے بعد آپ کو پروفیشنل کورسیز میں داخلے کیلئے بڑے بڑے امتحانوں سے گزرنا ہوگا، ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں اور کروڑوں طلبہ کے درمیان خود کو ثابت کرنا ہوگا، ایسے میں اگر ابتدائی جماعتوں میں لاپرواہی برتیں گے تو بڑے امتحان آپ کیلئے ٹیڑھی کھیر ثابت ہوں گے اور زندگی کے کسی بھی امتحان میں حصہ لینے سے پہلے آپ کے ہاتھ پیر پھول جائیں گے، یقینا ً آپ یہ دن کبھی نہیں دیکھنا چاہیں گے، ابھی سے کمر بستہ ہو جائیے اور ہر امتحان کی اہمیت کو سمجھئے"۔
امن جونیئر کالج کے سابق معلم محمد سلیم کا کہنا ہے "عام طور پر ساتویں ، آٹھویںاور نویں جماعت کے امتحان کو بہت زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی، ان امتحانوں میں گھر والے بھی مطمئن رہتے ہیں، بچے پر بہت زیادہ محنت نہیں کرتے، یہ با لکل غلط طریقہ ہے، اس کے سنگین نتائج سامنے آتے ہیں، اگر آپ ابتدائی امتحانوں میں وقت گزاری کیلئے حصہ لیں گے تو بعد میں پچھتائیں گے، افسوس کریں گے اور اس وقت اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا" ۔
وہ مزید کہتے ہیں "ابتداء ہی سے محنت کی عادت ڈالئے، کوئی بھی امتحان ہو اس میں دل وجان سے حصہ لیجئے، یہ محنت اور لگن زندگی بھر کام آئے گی، اس وقت پڑھنا اس لئے بھی ضروری ہے، کیونکہ ابتدائی جماعتوں کا پڑھا ہوا سبق ہمیشہ یادر رہتا ہے، اس وقت جو چیز ذہن پر نقش ہوجاتی ہے، کبھی ذہن سے نہیں نکلتی ہے"۔
البرکات محمد ملک اسلام انگلش ہائی اسکول کرلا کی آٹھویں جماعت کے طالب علم خان محمد حسان ٹیوشن کیلئے جارہے تھے، راستہ روک کر پوچھا کہ یہ امتحان کا موسم ہے آپ کیا کر رہے ہیں؟ کہنے لگے "میں ہمیشہ پڑھتا رہتا ہوں اور پہلے اسکول جاتا ہوں، پھر ٹیوشن جاتا ہوں، اگر اتنا وقت لگانے کے بعد بھی فیل ہو جاؤں گا تو یہ میرے لئے شرم کی بات ہوگی، اس سے گھر والوں کی بھی بے عزتی ہوگی، میں ہمیشہ اچھے نمبر سے کامیاب ہونے کی پوری کوشش کرتا ہوں، میرے گھر والے بھی چاہتےہیں کہ میں آگے بڑھوں، ترقی کروں اور روزانہ کچھ نہ کچھ سیکھتا رہوں" ۔
وہ مزید کہتے ہیں "شروع میں شروع میں بے عزتی کے ڈر سے پڑھتا تھا، سوچتا تھا کہ اگر کلاس میں کوئی سوال پوچھا گیا اور میں اس کا جواب نہیں دے سکا تو سب میرا مذاق اڑائیں گے لیکن جیسے جیسے بڑا ہورہا ہوں، پڑھائی کی اہمیت کا احساس ہو رہا ہے، اب میں پہلے سے زیادہ محنت اور لگن سے پڑھ رہا ہوں، سال بھر پڑھتا رہتا ہوں، اس لئے ایگزام شروع ہونے سے پہلے تھوڑا فری رہتا ہوں، ایگزام چالو ہوتا ہے تو زیادہ ٹینشن نہیں لیتا، کھانا پابندی سے کھاتا ہوں، نیند بھی بھرپور لیتا ہوں، آپ بھی سال بھر پڑھیں گے تو میری طرح اطمینان سے امتحان دیں گے" ۔
موریشور پاٹنکر مارگ میونسپل اردو اسکول کرلا کے جماعت ہفتم کی طالبہ شیخ مصباح انتظار حسین کہتی ہیں "ویسے تو ہر بچہ چاہتا ہے کہ میں پاس ہوجاؤں لیکن میرے گھر والوں نے مجھے صرف پاس ہونے کیلئے نہیں بھیجا ہے بلکہ اُن کا مقصد ہے کہ میں کچھ بن کر دکھاؤں، اس لئے میں ہمیشہ محنت کرتی ہوں اور اپنے گھر والوں کا نام روشن کرنا چاہتی ہوں، دوسرے یہ کہ میں اپنے اسکول کی ہیڈ گرل ہوں، مجھے اپنے کلاس کے دوسرے بچوں کو پڑھانا ہوتا ہے، اگر میں نہیں پڑھوں گی تو انہیں کیا بتا ؤں گی ؟".
مصباح اپنی سہیلیوں کے ساتھ گیٹ پر کھڑی گپ شپ کر رہی تھیں، جب میں نے ان سے پوچھا کہ آپ کو امتحان کی کوئی فکر نہیں ہے ؟ یہاں کیا کر رہی ہیں، اس پر انہوں نے بر جستہ کہا "نہیں ایسی بات نہیں ہے، میرے لئے امتحان اہم ہے، ہم اس کی تیاری کر رہے ہیں، ابھی کچھ دیر پہلے میں اپنے ہم جماعت طلبہ کے ساتھ ریاضی پڑھ رہی تھی، انٹرول ہوا تو تھوڑی دیر کیلئے باہر آگئی ہوں، اس کے بعد گروپ بنا کر دوسرے مضامین پڑھیں گے، ہم روزانہ کوئی نہ کوئی مضمون پڑھتے ہیں، خاص بات یہ کہ اپنے ہم جماعتوں کو پڑھانے سے میرا بھی سبق از بر ہوتا جا رہا ہے"۔
دیکھا! ماہرین اور آپ کے ساتھیوں نے بتایا کہ ابتدائی جماعتوں کے امتحان میں کامیاب ہونا کیوں اور کتنا ضروری ہے ؟ اب دیر مت کیجئے اور دل لگا کر خو ب پڑھیئے ۔
ـــــــــــــــــــــــــــــ
ان دنوں دسویں اور بارہویں کا امتحان جاری ہے، ہر طرف اسی پر گفتگو ہو رہی ہے، بارہویں کے طلبہ کیلئے تو بورڈ امتحان نیا نہیں ہے لیکن دسویں کے طلبہ پہلی مرتبہ بورڈ امتحان میں حصہ لے رہے ہیں، کچھ طلبہ مطمئن ہیں، پورے سکون کے ساتھ امتحان دے رہے ہیں، انہیں خود پر بھر وسہ ہے، دوسری جانب دسویں میں زیر تعلیم کچھ طلبہ پریشان نظر آرہے ہیں، اُن کی سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ آخر وہ کیا کریں ؟ کس طرح اس امتحان کا سامنا کریں ؟ سوال یہ ہے کہ اس کی نوبت کیوں آئی ؟ کچھ طلبہ کو یہ دن کیوں دیکھنے پڑے ؟ اس کا سیدھا سا جواب ہے کہ یہ وہ طلبہ ہیں جو ابتدائی جماعتوں کے امتحان میں سنجیدہ نہیں تھے، وہ سوچتے تھے کہ پاس تو ہو ہی جائیں گے، محنت کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ اب اُن میں یہ حوصلہ ہی نہیں ہے کہ وہ امتحان سے آنکھیں ملا سکیں، اگر آپ ابتدائی جماعت میں ہیں اور ابھی تک امتحان سے متعلق سنجیدہ نہیں ہیں تو اب سنبھل جائیے تاکہ آپ کو دسویں اور بارہویں یا اس کے آگے کے امتحانوں میں کوئی دقت نہ ہو، ابتدائی جماعتوں کے اہمیت کیا ہے ؟ اس میں پوری تیاری کے ساتھ شرکت کرنا کیوں ضروری ہے؟ ان سوالوں کے جواب ماہرین اور اپنے ساتھی طلبہ کی زبانی ملا حظہ کیجئے ۔
مہاراشٹر کے طلبہ کی تعلیمی رہنمائی کرنے والے افضال مرچنٹ کہتے ہیں "آٹھویں اور نویں کے امتحان میں پورے جوش و خروش کے ساتھ حصہ لیجئے، جس طرح سے دسویں اور بارہویں کے طلبہ تیاری کرتے ہیں، اسی طرح سے آپ بھی تیاری کیجئے، ایک لمحہ بھی ضائع نہ کیجئے، ان چھوٹے چھوٹے امتحانوں ہی سے بڑے امتحانوں میں شریک ہونے کا جذبہ پیدا ہو گا، آپ کو یہ پتہ چلے گا کہ مسابقت کی کیا اہمیت ہے ؟آپ یہ یاد رکھئے کہ دسویں اور بارہویں کے بعد آپ کو پروفیشنل کورسیز میں داخلے کیلئے بڑے بڑے امتحانوں سے گزرنا ہوگا، ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں اور کروڑوں طلبہ کے درمیان خود کو ثابت کرنا ہوگا، ایسے میں اگر ابتدائی جماعتوں میں لاپرواہی برتیں گے تو بڑے امتحان آپ کیلئے ٹیڑھی کھیر ثابت ہوں گے اور زندگی کے کسی بھی امتحان میں حصہ لینے سے پہلے آپ کے ہاتھ پیر پھول جائیں گے، یقینا ً آپ یہ دن کبھی نہیں دیکھنا چاہیں گے، ابھی سے کمر بستہ ہو جائیے اور ہر امتحان کی اہمیت کو سمجھئے"۔
امن جونیئر کالج کے سابق معلم محمد سلیم کا کہنا ہے "عام طور پر ساتویں ، آٹھویںاور نویں جماعت کے امتحان کو بہت زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی، ان امتحانوں میں گھر والے بھی مطمئن رہتے ہیں، بچے پر بہت زیادہ محنت نہیں کرتے، یہ با لکل غلط طریقہ ہے، اس کے سنگین نتائج سامنے آتے ہیں، اگر آپ ابتدائی امتحانوں میں وقت گزاری کیلئے حصہ لیں گے تو بعد میں پچھتائیں گے، افسوس کریں گے اور اس وقت اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا" ۔
وہ مزید کہتے ہیں "ابتداء ہی سے محنت کی عادت ڈالئے، کوئی بھی امتحان ہو اس میں دل وجان سے حصہ لیجئے، یہ محنت اور لگن زندگی بھر کام آئے گی، اس وقت پڑھنا اس لئے بھی ضروری ہے، کیونکہ ابتدائی جماعتوں کا پڑھا ہوا سبق ہمیشہ یادر رہتا ہے، اس وقت جو چیز ذہن پر نقش ہوجاتی ہے، کبھی ذہن سے نہیں نکلتی ہے"۔
البرکات محمد ملک اسلام انگلش ہائی اسکول کرلا کی آٹھویں جماعت کے طالب علم خان محمد حسان ٹیوشن کیلئے جارہے تھے، راستہ روک کر پوچھا کہ یہ امتحان کا موسم ہے آپ کیا کر رہے ہیں؟ کہنے لگے "میں ہمیشہ پڑھتا رہتا ہوں اور پہلے اسکول جاتا ہوں، پھر ٹیوشن جاتا ہوں، اگر اتنا وقت لگانے کے بعد بھی فیل ہو جاؤں گا تو یہ میرے لئے شرم کی بات ہوگی، اس سے گھر والوں کی بھی بے عزتی ہوگی، میں ہمیشہ اچھے نمبر سے کامیاب ہونے کی پوری کوشش کرتا ہوں، میرے گھر والے بھی چاہتےہیں کہ میں آگے بڑھوں، ترقی کروں اور روزانہ کچھ نہ کچھ سیکھتا رہوں" ۔
وہ مزید کہتے ہیں "شروع میں شروع میں بے عزتی کے ڈر سے پڑھتا تھا، سوچتا تھا کہ اگر کلاس میں کوئی سوال پوچھا گیا اور میں اس کا جواب نہیں دے سکا تو سب میرا مذاق اڑائیں گے لیکن جیسے جیسے بڑا ہورہا ہوں، پڑھائی کی اہمیت کا احساس ہو رہا ہے، اب میں پہلے سے زیادہ محنت اور لگن سے پڑھ رہا ہوں، سال بھر پڑھتا رہتا ہوں، اس لئے ایگزام شروع ہونے سے پہلے تھوڑا فری رہتا ہوں، ایگزام چالو ہوتا ہے تو زیادہ ٹینشن نہیں لیتا، کھانا پابندی سے کھاتا ہوں، نیند بھی بھرپور لیتا ہوں، آپ بھی سال بھر پڑھیں گے تو میری طرح اطمینان سے امتحان دیں گے" ۔
موریشور پاٹنکر مارگ میونسپل اردو اسکول کرلا کے جماعت ہفتم کی طالبہ شیخ مصباح انتظار حسین کہتی ہیں "ویسے تو ہر بچہ چاہتا ہے کہ میں پاس ہوجاؤں لیکن میرے گھر والوں نے مجھے صرف پاس ہونے کیلئے نہیں بھیجا ہے بلکہ اُن کا مقصد ہے کہ میں کچھ بن کر دکھاؤں، اس لئے میں ہمیشہ محنت کرتی ہوں اور اپنے گھر والوں کا نام روشن کرنا چاہتی ہوں، دوسرے یہ کہ میں اپنے اسکول کی ہیڈ گرل ہوں، مجھے اپنے کلاس کے دوسرے بچوں کو پڑھانا ہوتا ہے، اگر میں نہیں پڑھوں گی تو انہیں کیا بتا ؤں گی ؟".
مصباح اپنی سہیلیوں کے ساتھ گیٹ پر کھڑی گپ شپ کر رہی تھیں، جب میں نے ان سے پوچھا کہ آپ کو امتحان کی کوئی فکر نہیں ہے ؟ یہاں کیا کر رہی ہیں، اس پر انہوں نے بر جستہ کہا "نہیں ایسی بات نہیں ہے، میرے لئے امتحان اہم ہے، ہم اس کی تیاری کر رہے ہیں، ابھی کچھ دیر پہلے میں اپنے ہم جماعت طلبہ کے ساتھ ریاضی پڑھ رہی تھی، انٹرول ہوا تو تھوڑی دیر کیلئے باہر آگئی ہوں، اس کے بعد گروپ بنا کر دوسرے مضامین پڑھیں گے، ہم روزانہ کوئی نہ کوئی مضمون پڑھتے ہیں، خاص بات یہ کہ اپنے ہم جماعتوں کو پڑھانے سے میرا بھی سبق از بر ہوتا جا رہا ہے"۔
دیکھا! ماہرین اور آپ کے ساتھیوں نے بتایا کہ ابتدائی جماعتوں کے امتحان میں کامیاب ہونا کیوں اور کتنا ضروری ہے ؟ اب دیر مت کیجئے اور دل لگا کر خو ب پڑھیئے ۔