محمد فرقان
ــــــــــــــــــــ
بنگلور(آئی این اے نیوز 18/مارچ 2018)ہندوستان کے حالات دن بدن خراب ہوتے جارہے، یہاں مسلمان بڑے صبر کے ساتھ زندگی گزار رہا ہے۔ہم نے ہر چیز کو برداشت کیا، گائے کے نام پر ہمیں مارا گیا ہم خاموش رہے، ہماری ماں بہن کی عزت و آبرو کو لوٹا گیا ہم خاموش رہے، ہمارے نوجوانوں کو جیلوں کے اندر بلا وجہ بند کیا گیا ہم خاموش رہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم ہر کام میں خاموش رہیں گے۔ ہماری جانیں تو جاسکتی ہیں لیکن دین وشریعت میں مداخلت ہم کبھی برداشت نہیں کرسکتے۔ان خیالات کا اظہار مسجدو مدرسہ طٰہٰ، ڈی جے ہلی بنگلور میں منعقد اجلاس عام سے خطاب کرتے ہوئے شیر کرناٹک، شاہ ملت حضرت مولانا سید انظر شاہ قاسمی مدظلہ نے کیا۔
شاہ ملت نے فرمایا کے دشمن لاکھ کوشش کرلے، لاکھ طلاق ثلاثہ کے بلوں کوبنالے لیکن ہم شریعت کے مطابق ہی زندگی گزاریں گے۔مولانا نے فرمایا کہ طلاق ثلاثہ بل مسلمانوں میں زنا کو عام کرنے لایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بل کے مطابق اگر کوئی شخص طلاق دیتا ہے تو اسے جیل جانا پڑے گا، اگر کوئی جیل کے ڈر سے آپس میں صلح کرلے اور ایک ساتھ رہنے لگے تو اسکا شمار زانی لوگوں میں ہوگا کیونکہ اس نے طلاق دے کر بیوی کو جدا کردیا ہے، اب وہ اُس کیلئے بیوی نہیں بلکہ ایک غیر محرم عورت ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ اس بنیاد پر مسلمان مرتے دم تک حکومت ہند سے جاری کردہ طلاق ثلاثہ بل کو قبول نہیں کرے گا۔مولانا نے فرمایا جو لوگ مسلم عورتوں کی حق کی بات کررہے ہیں وہ پہلے اپنے گھروں کی عورتوں کی فکرکریں ، گجرات اور ہندوستان کے چپے چپے میں ماں بہن کی عزت کو لوٹا جارہا ہے اسکی فکر کریں، ہزاروں کی تعداد میں ہر روز کسی نہ کسی عورت کا ریپ ہورہا ہے، دوسال کی چھوٹی بچی سے لے کر اسی (80) سال کی بوڑھی تک کی عزت و آبرو محفوظ نہیں اسکی فکر کریں، سیتا اور مریم کی اس دھرتی میں حمل ساقط کروائے جاتے ہیں، حکومت کی منظوری پر جسم فروشی ہوتی ہے اسکی فکر کریں۔اسلام نے تو عورتوں کو وہ مقام دیا ہے جو کسی اور مذہب نے نہیں دیا۔ تاریخ گواہ ہے کہ اسلام آنے سے پہلے لڑکیوں کو زندہ دفنایا جاتا تھا اسلام نے اسے روکا، اسلام نے کہا کہ جنت ماں کے قدموں میں ہے۔ مولانا نے کہا حکومت کو عزت و آبرو سے کوئی لینا دینا نہیں انہوں نے خود فحاشیوں کے اڈوں کو لائسنس دیا ہوا ہے۔ مزید کہا کہ انکو مسلم عورتوں کی بھی کوئی فکر نہیں ہے، طلاق تو صرف بہانہ ہے اصل انکے نشانہ پر اسلام ہے۔انہوں نے حوالوں کے ساتھ یہ بتایا کہ طلاق کے واقعات سب سے کم مسلمانوں کے اندر پائے جاتے ہیں اور سب سے زیادہ ان لوگوں میں جو بل لانے کی کوشش میں ہیں۔ شاہ ملت نے فرمایا کہ ماضی میں بھی ایسے بہت سارے اسلام مسلمان دشمن پیدا ہوئے تھے جنہوں نے دین کو شریعت کو بدلنے کی بیکار کوششیں کیں لیکن وہ کبھی کامیاب نہیں ہوئے بلکہ اللہ کے عذاب کا وہ شکار ہوئے۔
مولانا سید انظر شاہ قاسمی نے بابری مسجد معاملہ میں شری شری روی شنکر کے متنازعہ بیان ”فیصلہ آگر مسلمانوں کے حق میں آیا تو ہندوستان ملک شام( سیریا) بن جائے گا“ پر اپنا رد ظاہر کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ پریم کے نام پر نفرت کی آگ لگا نے کی کوشش کررہے ہیں۔ اپنے نام کے ساتھ پریم پجاری کے لقب کو جوڑ کر لوگوں کو گمراہ کررہے ہیں، انکا اصل چہرہ انکے متنازعہ بیان سے معلوم ہوتا ہے کہ کتنی نفرت و دشمنی انکے اندر اسلام و مسلمانوں سے ہے، مولانا نے فرمایا کہ یہ ہر صورت میں مندر بنانے کی کوشش میں ہیں جو کبھی نہیں ہوسکتا۔ مولانا نے قرآن کے حوالے سے فرمایا کہ جس طرح حق اور باطل کبھی ایک نہیں ہوسکتا اسی طرح اسلام اور کفر کبھی ایک نہیں ہوسکتا، باطل پر حق غالب آئے گا۔ قابل ذکر ہیکہ اجلاس کی صدارت طٰہٰ ٹرسٹ کے بانی سید مقصود احمد صاحب نے کی، نظامت مولانا محمد فردوس اختر صاحب احیائی نے کی جبکہ پروگرام مدرسہ ہذا کے مہتمم مولانا محمد حارث صاحب شاہی کی نگرانی میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں مدرسہ طٰہٰ کے تین طلبہ نے شاہ ملت کو آخری سبق سنا کر حفظ قرآن مکمل کیا جس پر شاہ ملت نے بڑی خوشی و مسرت کا اظہار فرمایا۔ اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن و نعت پاک سے ہوا اور اختتام شاہ ملت کے دعاؤں سے ہوا۔
ــــــــــــــــــــ
بنگلور(آئی این اے نیوز 18/مارچ 2018)ہندوستان کے حالات دن بدن خراب ہوتے جارہے، یہاں مسلمان بڑے صبر کے ساتھ زندگی گزار رہا ہے۔ہم نے ہر چیز کو برداشت کیا، گائے کے نام پر ہمیں مارا گیا ہم خاموش رہے، ہماری ماں بہن کی عزت و آبرو کو لوٹا گیا ہم خاموش رہے، ہمارے نوجوانوں کو جیلوں کے اندر بلا وجہ بند کیا گیا ہم خاموش رہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم ہر کام میں خاموش رہیں گے۔ ہماری جانیں تو جاسکتی ہیں لیکن دین وشریعت میں مداخلت ہم کبھی برداشت نہیں کرسکتے۔ان خیالات کا اظہار مسجدو مدرسہ طٰہٰ، ڈی جے ہلی بنگلور میں منعقد اجلاس عام سے خطاب کرتے ہوئے شیر کرناٹک، شاہ ملت حضرت مولانا سید انظر شاہ قاسمی مدظلہ نے کیا۔
شاہ ملت نے فرمایا کے دشمن لاکھ کوشش کرلے، لاکھ طلاق ثلاثہ کے بلوں کوبنالے لیکن ہم شریعت کے مطابق ہی زندگی گزاریں گے۔مولانا نے فرمایا کہ طلاق ثلاثہ بل مسلمانوں میں زنا کو عام کرنے لایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بل کے مطابق اگر کوئی شخص طلاق دیتا ہے تو اسے جیل جانا پڑے گا، اگر کوئی جیل کے ڈر سے آپس میں صلح کرلے اور ایک ساتھ رہنے لگے تو اسکا شمار زانی لوگوں میں ہوگا کیونکہ اس نے طلاق دے کر بیوی کو جدا کردیا ہے، اب وہ اُس کیلئے بیوی نہیں بلکہ ایک غیر محرم عورت ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ اس بنیاد پر مسلمان مرتے دم تک حکومت ہند سے جاری کردہ طلاق ثلاثہ بل کو قبول نہیں کرے گا۔مولانا نے فرمایا جو لوگ مسلم عورتوں کی حق کی بات کررہے ہیں وہ پہلے اپنے گھروں کی عورتوں کی فکرکریں ، گجرات اور ہندوستان کے چپے چپے میں ماں بہن کی عزت کو لوٹا جارہا ہے اسکی فکر کریں، ہزاروں کی تعداد میں ہر روز کسی نہ کسی عورت کا ریپ ہورہا ہے، دوسال کی چھوٹی بچی سے لے کر اسی (80) سال کی بوڑھی تک کی عزت و آبرو محفوظ نہیں اسکی فکر کریں، سیتا اور مریم کی اس دھرتی میں حمل ساقط کروائے جاتے ہیں، حکومت کی منظوری پر جسم فروشی ہوتی ہے اسکی فکر کریں۔اسلام نے تو عورتوں کو وہ مقام دیا ہے جو کسی اور مذہب نے نہیں دیا۔ تاریخ گواہ ہے کہ اسلام آنے سے پہلے لڑکیوں کو زندہ دفنایا جاتا تھا اسلام نے اسے روکا، اسلام نے کہا کہ جنت ماں کے قدموں میں ہے۔ مولانا نے کہا حکومت کو عزت و آبرو سے کوئی لینا دینا نہیں انہوں نے خود فحاشیوں کے اڈوں کو لائسنس دیا ہوا ہے۔ مزید کہا کہ انکو مسلم عورتوں کی بھی کوئی فکر نہیں ہے، طلاق تو صرف بہانہ ہے اصل انکے نشانہ پر اسلام ہے۔انہوں نے حوالوں کے ساتھ یہ بتایا کہ طلاق کے واقعات سب سے کم مسلمانوں کے اندر پائے جاتے ہیں اور سب سے زیادہ ان لوگوں میں جو بل لانے کی کوشش میں ہیں۔ شاہ ملت نے فرمایا کہ ماضی میں بھی ایسے بہت سارے اسلام مسلمان دشمن پیدا ہوئے تھے جنہوں نے دین کو شریعت کو بدلنے کی بیکار کوششیں کیں لیکن وہ کبھی کامیاب نہیں ہوئے بلکہ اللہ کے عذاب کا وہ شکار ہوئے۔
مولانا سید انظر شاہ قاسمی نے بابری مسجد معاملہ میں شری شری روی شنکر کے متنازعہ بیان ”فیصلہ آگر مسلمانوں کے حق میں آیا تو ہندوستان ملک شام( سیریا) بن جائے گا“ پر اپنا رد ظاہر کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ پریم کے نام پر نفرت کی آگ لگا نے کی کوشش کررہے ہیں۔ اپنے نام کے ساتھ پریم پجاری کے لقب کو جوڑ کر لوگوں کو گمراہ کررہے ہیں، انکا اصل چہرہ انکے متنازعہ بیان سے معلوم ہوتا ہے کہ کتنی نفرت و دشمنی انکے اندر اسلام و مسلمانوں سے ہے، مولانا نے فرمایا کہ یہ ہر صورت میں مندر بنانے کی کوشش میں ہیں جو کبھی نہیں ہوسکتا۔ مولانا نے قرآن کے حوالے سے فرمایا کہ جس طرح حق اور باطل کبھی ایک نہیں ہوسکتا اسی طرح اسلام اور کفر کبھی ایک نہیں ہوسکتا، باطل پر حق غالب آئے گا۔ قابل ذکر ہیکہ اجلاس کی صدارت طٰہٰ ٹرسٹ کے بانی سید مقصود احمد صاحب نے کی، نظامت مولانا محمد فردوس اختر صاحب احیائی نے کی جبکہ پروگرام مدرسہ ہذا کے مہتمم مولانا محمد حارث صاحب شاہی کی نگرانی میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں مدرسہ طٰہٰ کے تین طلبہ نے شاہ ملت کو آخری سبق سنا کر حفظ قرآن مکمل کیا جس پر شاہ ملت نے بڑی خوشی و مسرت کا اظہار فرمایا۔ اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن و نعت پاک سے ہوا اور اختتام شاہ ملت کے دعاؤں سے ہوا۔