اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: دہلی یونیورسٹی میں شعبہ عربی کے تحت منعقدہ دو روزہ بین الاقوامی سمینار اختتام پذیر!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Tuesday, 20 March 2018

دہلی یونیورسٹی میں شعبہ عربی کے تحت منعقدہ دو روزہ بین الاقوامی سمینار اختتام پذیر!

جبران خليل جبران کی فکر سے اختلاف کا حق ہر آدمی کو ہوسکتا ہے لیکن ان کی خدمات کا انکار کرنا مشکل ہے، دہلی یونیورسٹی کے دو روزہ بین الاقوامی سمینار سے مفتی محمد نوشاد نوری قاسمی کا خطاب! 

رپورٹ:عاصم طاہر اعظمی
ــــــــــــــــــــــــــــــ
دہلی(آئی این اے نیوز 20/مارچ 2018) دہلی یونیورسٹی میں شعبہ عربی کے تحت ادب "المہجر" تاریخی ثقافتی اور معاشرتی موضوع پر دو روزہ بین الاقوامی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ عربی ادبا جنہوں نے آخری دور میں عرب سے ہجرت کرکے امریکہ میں اقامت پذیر ہوگئے اور وہاں انھوں نے عربی زبان و ادب کی خدمات دیں اسی وجہ سے ان ادبا کو مہجری ادبا کہتے ہیں اور ان کا ادب ادب المہجر کہلاتا ہے ان ادبا نے سماجیات، تعلیم، اور تاریخ پر حد سے زیادہ توجہ دی-
 انہیں ادبا میں ایک "جبران خليل جبران" ہیں انہوں نے امریکہ میں عربی زبان و ادب کی اشاعت میں اہم کردار ادا کیا-
مولانا محترم کے مقالے کا موضوع (کتاب "النبی" لجبران خلیل جبران دراسة ثقافية و اجتماعية) تھا، انہوں نے اپنے مقالے میں تین اہم بنیادی گوشے حاضرین کے سامنے پیش کیے-
(1)جبران خليل جبران پر ایک نظر
جبران خليل جبران اعلی درجے کا ادیب، بہترین شاعر، اور عمدہ آرٹسٹ تھا انہوں نے مہجر(امریکہ) میں (الرابطة القلمیہ) نام سے ایک ادارہ قائم کیا جس سے وہاں کے بڑے بڑے ادبا وابستہ تھے جس میں یوسف ادریس میخائیل وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں-
(2)  کتاب النبی جو خلیل جبران خليل کی کتاب ہے اس پر ایک نظر-
اس کتاب کی قدر و قیمت کا عالم یہ تھا کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد سب سے زیادہ بکنے والی کتاب تھی اس کتاب میں خاص طور پر وہ طبقہ جو سماج میں بہت ہی مظلوم ہے ان کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی گئی ہے اس لیے یہ کتاب غمگین اور رنجیدہ آدمی کے لیے سامان تسکین بھی ہے.
(3) اس کتاب میں پائے جانے والے سماجی، تعلیمی، مضامین کی بات کریں تو اس کا مختصر قصہ یہ ہے کہ مصطفی نامی ایک حکیم یعنی حکمت و دانائی والا آدمی ایک شہر پہنچا وہاں بارہ سال رہا پھر اس کے بعد اس کی کشتی آئی تاکہ اس کو لیکر اس کے اصل وطن جائے -
بارہ سال کے درمیان وہاں کے لوگوں سے اس کے بڑے تعلقات ہوگئے جب وہ جانے لگا تو اس شہر کے سارے لوگ جمع ہوگئے اور کہنے لگے کہ آپ بڑے حکیم اور دانا آدمی تھے ہم نے محسوس کیا کہ آپ بڑے قابل آدمی تھے آپ ہمیں کچھ نصیحت فرمادیں-
 تو وہاں کے لوگوں نے مختلف قسم کے سوالات کیے جن میں بہت سے سوال سماجیات، تعلیم، خوشی اور سزا کے بارے میں تھا جس کا انہوں نے جواب دیا انہیں جوابات کا یہ مجموعہ ہے
اخیر میں انہوں نے مزید فرماتے ہوئے کہا کہ جبران خليل جبران  سے اختلاف کا حق ہر کسی کو ہوسکتا ہے لیکن اس کی خدمات کا انکار کرنا مشکل ہے کہ وہ ایک سماجی آدمی اور قوم کا خادم تھا بالخصوص انہوں نے عربی زبان کو ایک نئی جہت دی اور نیا مکتبہ فکر دیا جس کو ہم رومانسی ادب کہتے ہیں-
سمینار کی پہلی نشست میں پروفیسر شفیق احمد خاں ندوی، پروفیسر کفیل احمد قاسمی ،پروفیسر ثناء اللہ ندوی اور مولانا نوشاد نوری قاسمی دیوبندنے مقالات پڑھے۔اس نشست کی صدارت تونس یونیورسٹی کے پروفیسر توفیق بن عامر ، پروفیسر حبیب اللہ خاں، صدر شعبۂ عربی جامعہ ملیہ اسلامیہ اور پروفیسر مشیرحسین لکھنؤ یونیورسٹی نے مشترکہ طور پر کی۔
شعبۂ اردو کی خواجہ لائبریری میں منعقدہ پہلی متوازی نشست میں پروفیسر کلیم اصغر جامعہ ملیہ اسلامیہ، پروفیسر احمد عبد الرحمن القاضی استاذ شعبۂ اردو قاہرہ یونیورسٹی، پروفیسر غلام مرسلین استاذ شعبۂ مغربی ایشیا اسٹڈیز علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، پروفیسر عراق رضا زیدی استاذ شعبۂ فارسی جامعہ ملیہ اسلامیہ نے مقالات پڑھے۔
جس ميں سعوديه، عراق، مصر اور تونس سميت، هندوستان كى مختلف جامعات اور يونيورسيٹيز كے عربي اسكالرس شريك ہوئے اور الگ الگ نشستوں میں اپنا مقالہ پیش کیا-
اس موقع پر شعبہ کے اساتذہ پروفیسر نعمان خان صدر شعبہ عربی ڈاکٹر سید حسین اختر سمینار کے کنوینر ڈاکٹر نعیم الحسن ڈاکٹر مجیب اختر ڈاکٹر محمد اکرم ڈاکٹر ظفیرالدین ڈاکٹر عبدالملک کے علاوہ شعبہ کے طلبہ و طالبات اور ریسرچ اسکالر بھی موجود تھے -