اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: مدارس اسلامیہ کا تحفظ درحقیقت دین اسلام کا تحفظ ہے، جھارکھنڈ سے آئے علماءکرام کے وفد کا جامعہ منبع العلوم میں اساتذہ وطلبہ سے خطاب!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Sunday, 11 March 2018

مدارس اسلامیہ کا تحفظ درحقیقت دین اسلام کا تحفظ ہے، جھارکھنڈ سے آئے علماءکرام کے وفد کا جامعہ منبع العلوم میں اساتذہ وطلبہ سے خطاب!

یاسین صدیقی
ــــــــــــــــــــ
لونی/غازی آباد(آئی این اے نیوز 11/مارچ 2018) جھارکھنڈ سے تشریف لائے مولانا زاہد قاسمی کا جامعہ منبع العلوم پوجا کالونی میں طلبہ واساتذہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ بہت خوش نصیب ہیں کہ اللہ رب العزت نے اپنے دین کی خدمات اور دینی تعلیم حاصل کرنے کیلئے منتخب کیا ہے، ایک مرتبہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک صحابی رسول صلعم تشریف لائے اور عرض کیا کہ اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم آج میں بازار گیا اور اپنا مال فروخت کیا اور کافی نفع ہوا آپ علیہ السلام نے دریافت کیا کہ کتنا نفع ہوا تو صحابی نے عرض کیا کہ تین ہزار درہم تو آپ نے عرض کیا کہ کیا اس بھی زیادہ نفع والی چیز بتادوں؟ تو صحابہ نے عرض کیا کیوں نہیں، اللہ کے نبی ضرور، تو آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ جو کوئی قرآن شریف کا ایک حرف پڑھے گا اللہ تعالی اس کو ایک ہزار ثواب عطا کرتا ہے، اسلئے آپ لوگ اخلاص نیت سے علم دین حاصل کریں اور دوسروں کو بتلائیں، علم دین حاصل کرنے کیلئے اگر کوئی گھر سے نکلتا ہے تو اس کے لئے دنیا کی تمام مخلوق دعائیں خیر کرتیں ہیں، آپ لوگ اپنی وقعت کو پہچانے اور اپنی عملی زندگی میں روز مرہ کی ادعیہ ماثورہ کو استعمال کرنے کی عادت ڈالیں اور نمازوں کا خود بھی اہتمام کریں اور اپنے والدین کو بھی ترغیب دیں اس سے علم میں ایک نورانیت پیدا ہوتی ہیں.
مہمان موصوف نے جامعہ کے بانی ومہتمم مولانا نظام الدین قاسمی کی محنتوں کاوشوں کو سراہتے ہوئیں کہاکہ جو پودا انہوں نے لگایا ہے الحمدللہ پھل دار درخت کی شکل اختیار کرچکا ہے اور پوری بستی ہی نہیں بلکہ پوری دنیا اس کے علم سے سیراب ہو رہی ہے اور ہوتی رہے گی ان شاءاللہ، مہمان مکرم  کی ہی دعا پر مجلس کا اختتام ہوا.
مولانا یاسین صدیقی قاسمی ناظم تعلیمات جامعہ نے نظامت کے فرائض انجام دیئے، اس موقع پر وفد کے ہمراہ مولانا سجاد، قاری معراج، قاری عمران صدیقی کے علاوہ اساتذہ وطلبہ موجود تھے.