اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: ہندوستان کے مشہور تاریخی و علمی شہر دیوبند سے مختلف تنظیموں اور سماجی وملی افراد نے انسانی قتل عام کے خلاف کیا احتجاج!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Tuesday, 6 March 2018

ہندوستان کے مشہور تاریخی و علمی شہر دیوبند سے مختلف تنظیموں اور سماجی وملی افراد نے انسانی قتل عام کے خلاف کیا احتجاج!

رپورٹ: سیف الاسلام مدنی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــ
دیوبند(آئی این اے نیوز 6/مارچ 2018) شام میں چل رہے انسانی قتل عام کے خلاف ہندوستان کے مشہور تاریخی وعلمی شہر دیوبند سے مختلف تنظیموں اور سماجی وملی افراد نے مل کر آواز اٹھائی غوطہ نامی شامی شہر میں گذشتہ ایک ہفتہ سے جس طرح سیکڑوں معصوم بچوں کو زہریلی گیس پھینک کر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا اور خواتین و بے قصور انسانوں کو بم کے ذریعہ ہلاک کردیا گیا اس کے خلاف دیوبند کی مشہور تنظیم ابناء مدارس اسلامیہ دیوبند کی اپیل پر شہر کی مختلف انصاف پسند جماعتوں اور سماجی شخصیات نے زبردست احتجاج کیا احتجاج میں ہزاروں لوگ اپنے ہاتھوں میں مختلف قسم کی تختیاں لئے ہوئے تھے جن پر روس مرداباد ،شام مرداباد ،ایران مرداباد ،ایرانی سفارت خانہ بند کرو،روسی سفیر کو واپس کرو ،بشار الاسد مرداباد جیسے سیکڑوں نعرے درج تھے، انگریزی ،عربی اور اردو میں فلک شگاف دیوبند نعروں سے آج دیوبندکی فضا گونج اٹھی انسانیت کی بقا اور انسانی اقدار کی حفاظت کے لئے دیوبند کی عوام نے مسلک ومذہب کی رعایت کئے بغیر مظلوم شامی عوام کی حمایت میں نعرے لگائے اور حکومت ہند سے مطالبہ کیا کہ وہ ان ممالک سے تعلقات ختم کرے جو ممالک اس ظلم وستم میں روسی صدر کے ساتھ کھڑے ہیں ۔دیوبند کے سرسٹہ چوک سے جاری اس احتجاج کو تنظیم ابناء مدارس اسلامیہ دیوبند ،القریش ایجوکیشنل اکیڈمی ،مرحبا ٹرسٹ،مجلس اتحاد ملت ،یونائٹیڈ اگینسٹ ہیٹ،سہارا ویلفےئر ٹرسٹ کے بینر تلے منعقد کیا گیا ہے، جو خانقاہ پولیس چوکی پر جاکر ختم ہوگیا.
اس موقع پر مولانا ندیم الواجدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کا یہ احتجاج تاریخ کے صفحات پر سنہرے لفظوں میں درج کیا جائے گا کیونکہ آپ لوگوں نے ظلم کے خلاف بلا تفریق مذہب وملت متحد ہوکر آواز اٹھائی ہے اور پوری دنیا کو یہ احساس دلایا ہے کہ دیوبند کی تاریخی سرزمین ہر دور میں انسانیت پر ہونے والے ظلم وستم کے خلاف آواز اٹھاتی رہی ہے اور اٹھاتی رہے گی انہوں نے بتایا کہ گذشتہ سات سالوں سے شام کے مختلف علاقوں میں عالمی طاقتیں ہتھیاروں کے دم پر نسل کشی کررہی ہیں جن میں روس ایران شامی صدر ،بشار الاسد کے ساتھ مل کر معصوم انسانوں کو زود و کوب کر رہے ہیں انہوں نے اس مسئلہ پر عالمی برادری کی خاموشی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور ان سے یہ اپیل کی کہ علی الفور مسئلہ شام کو حل کرانے کے لئے اپنے اپنے سطح پر کوششیں کریں.
تنظیم ابناء مدارس اسلامیہ کے رکن مولانا مہدی حسن عینی قاسمی نے کہا کہ ہندوستان عالمی پاور بننا چاہتا ہے لیکن دنیا میں چل رہے قتل عام کے خلاف اپنی روایات اور اقدار کی رعایت نہیں کرتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ روس ،شام اور ایران سے سفارتی تعلقات ختم کئے جائیں صدر جمہوریہ ہند ،وزیر اعظم ہند اور وزیر خارجہ اپنے سطح پر احتجاج درج کرائیں۔اقوام متحدہ میں مسئلہ شام کو حل کرانے کے لئے ریفرنڈم کا مطالبہ کریں نیز شام میں جاری نسل کشی کے خلاف دنیا کی سبھی طاقتوں کو متحد کرکے شامی صدر بشار الاسد اور روسی صدر پوتن پر دباؤ بنائیں تاکہ وہ اپنی افواج کو واپس بلائیں ۔اس موقع پر تنظیم ابناء مدارس اسلامیہ کے رکن مولانا محمود الرحمن قاسمی نے کہا کہ آج کا یہ احتجاج بلا تفریق مذہب وملت ہے جس میں بڑی تعداد میں دیوبند کے غیور غیر مسلم نوجوان ساتھی بھی ذمہ دار ہوئے ہیں ہم انہیں سلام پیش کرتے ہیں اور ان کے اس اتحاد کو انسانیت کے تحفظ کے لئے نیک فال سمجھتے ہیں، انہوں نے بتایا کہ تنظیم ابناء مدارس اسلامیہ مسئلہ شام کو لیکر ملک کے مختلف خطوں سے مختلف تنظیموں کے ساتھ مل کر آواز اٹھاتی رہے گی جب تک شام میں انصاف کاقیا م عمل میں نا آئے ۔مجلس اتحاد ملت کے جنرل سکریٹری نے کہا کہ ہماری آواز پرعوام الناس کا اتنی تعداد جمع ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ ہندوستانی عوام انسانیت کے علمبردار ہیں اور وہ انسانی اقدار کے تحفظ کے لئے ہمیشہ تن من دھن قربان کرنے کو تیار ہیں ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ان ظالم ممالک سے سفارتی تعلقات ختم کئے جائیں.
القریشن ایجوکیشنل اکیڈمی دیوبند کے صدر اور مرحبا ٹرسٹ دیوبند کے چیئرمین اسماعیل قریشی اور مہتاب عالم قاسمی نے مشترکہ طور پر مظاہرہ میں شریک ہونے والے افراد کا شکریہ ادا کیا ۔
اس موقع پر مظاہرین نے صدر جمہوریہ ہند کے نام تحصیل دار دیوبند کے ذریعہ ایک مکتوب ارسال بھی ارسال کیا جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ غوطہ نامی شر میں انسانیت کی نسل کشی کے خلاف ہندوستان اپنے موقف کو واضح کرے اور انصاف کے لئے اٹھنے والی اس آواز پر لبیک کہتے ہوئے قاتلوں سے تمام تر تعلقات ختم کرے، مکتوب میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ قتل عام کو روکنے کے لئے اقوام متحدہ میں ریفرنڈم کرائے نیز انسانی حقوق کی بازیابی کے لئے مختلف عالمی طاقتوں پر دباؤ بنائے.
اس احتجاجی جلوس میں محمد اعظم قاسمی، محمد فیصل حمید، محمد وقار صدیقی، ناصر الدین، محمد حیدر، محمد جمال الدین، سعد صدیقی، صائم صدیقی، سید سمیع، ناصر انصاری، مولانا ناصر الدین قاسمی، کلدیپ لہری، شہر اور مدارس اسلامیہ کے ہزاروں طلبہ اور عوام موجود رہے ۔