رپورٹ: محمد سالم قاسمی
ــــــــــــــــــــــــــــ
نانپارہ(آئی این اے نیوز 15/اپریل 2018) مولانا محمد سالم قاسمی علوم قاسمیہ کے امین وحکیم الاسلام کے سچے جانشین تھے، آپ خانوادہ قاسمی کے روح رواں علوم نانوتوی کے پاسباں اور حکیم الامت کے شاگرد تھے، خطیب الاسلام مولانا سالم قاسمی صدر مہتمم دارالعلوم وقف و سینیر نایب صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سانحہ ارتحال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے جامعہ قاسمیہ خیرالعلوم نانپارہ کے بانی و مہتمم مولانا محمد احمد قاسمی نے مدرسہ میں منعقد تعزیتی مجلس کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مولانا سالم قاسمی قرآن و سنت کے علم بردار اور اسلام کے حقیقی ترجمان تھے.
مولانا مرحوم پچھلی پون صدی سے درس و تدریس تصنیف و تالیف تزکیہ نفوس دعوت و تبلیغ میں سرگرم عمل رہے اعتدال و توازن توسع اور کشادہ نظری آپ کا امتیازی وصف تھا مولانا نے کہا کہ وہ ملت کے ہر طبقہ میں مقبول خاص و عام اور ہر دل عزیز تھے ایسی شخصیت کا داغ مفارقت دے جانا ایک عظیم سانحہ ہے مولانا نے مزید کہا کہ جس وقت یہ خبر سنی کہ مولانا محمد سالم قاسمی داعی اجل کو لبیک کہہ گئے، اتنا سنتے ہی پیروں تلے زمین کھسک گی ذہن و دماغ ماوف ہو گیا اور بے ساختہ آنکھیں اشک باری کرنے لگیں بہر حال "کلُّ نفس ذائقةُ الموت " کا اصول اپنی جگہ اٹل ہے اور ہر شخص کو ایک دن اس دارِ فانی سے جانا ہے مگر مولانا مرحوم بچھڑا کچھ اِس ادا سے کی رُت ہی بدل گی وہ ایک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا کے حقیقی مصداق تھے مولانا سالم قاسمی کا انتقال نہایت کرب ناک اور تکلیف دہ ہے انکے انتقال سے امت مسلمہ نے ایک عالم ربانی عظیم قاید اور ملت کا ترجمان کھو دیا بعد از آں حاضرین مجلس مدرسہ کے طلبہ اور اساتذہ نے مولانا مرحوم کے لیے ایصال ثواب کیا.
مجلس کا اختتام مولانا محمد احمد قاسمی کی دعاء پر ہوا، منعقدہ مجلس میں مدسہ کے استاذ مولانا اشتیاق قاسمی، قاری محمد جنید نوری، مولانا سالم قاسمی، حافظ محمد عثمان، مولانا گلفام ثاقبی، مولوی یوسف، مولوی سفیان، مولوی محبوب وغیرہ موجود رہے.
ــــــــــــــــــــــــــــ
نانپارہ(آئی این اے نیوز 15/اپریل 2018) مولانا محمد سالم قاسمی علوم قاسمیہ کے امین وحکیم الاسلام کے سچے جانشین تھے، آپ خانوادہ قاسمی کے روح رواں علوم نانوتوی کے پاسباں اور حکیم الامت کے شاگرد تھے، خطیب الاسلام مولانا سالم قاسمی صدر مہتمم دارالعلوم وقف و سینیر نایب صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سانحہ ارتحال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے جامعہ قاسمیہ خیرالعلوم نانپارہ کے بانی و مہتمم مولانا محمد احمد قاسمی نے مدرسہ میں منعقد تعزیتی مجلس کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مولانا سالم قاسمی قرآن و سنت کے علم بردار اور اسلام کے حقیقی ترجمان تھے.
مولانا مرحوم پچھلی پون صدی سے درس و تدریس تصنیف و تالیف تزکیہ نفوس دعوت و تبلیغ میں سرگرم عمل رہے اعتدال و توازن توسع اور کشادہ نظری آپ کا امتیازی وصف تھا مولانا نے کہا کہ وہ ملت کے ہر طبقہ میں مقبول خاص و عام اور ہر دل عزیز تھے ایسی شخصیت کا داغ مفارقت دے جانا ایک عظیم سانحہ ہے مولانا نے مزید کہا کہ جس وقت یہ خبر سنی کہ مولانا محمد سالم قاسمی داعی اجل کو لبیک کہہ گئے، اتنا سنتے ہی پیروں تلے زمین کھسک گی ذہن و دماغ ماوف ہو گیا اور بے ساختہ آنکھیں اشک باری کرنے لگیں بہر حال "کلُّ نفس ذائقةُ الموت " کا اصول اپنی جگہ اٹل ہے اور ہر شخص کو ایک دن اس دارِ فانی سے جانا ہے مگر مولانا مرحوم بچھڑا کچھ اِس ادا سے کی رُت ہی بدل گی وہ ایک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا کے حقیقی مصداق تھے مولانا سالم قاسمی کا انتقال نہایت کرب ناک اور تکلیف دہ ہے انکے انتقال سے امت مسلمہ نے ایک عالم ربانی عظیم قاید اور ملت کا ترجمان کھو دیا بعد از آں حاضرین مجلس مدرسہ کے طلبہ اور اساتذہ نے مولانا مرحوم کے لیے ایصال ثواب کیا.
مجلس کا اختتام مولانا محمد احمد قاسمی کی دعاء پر ہوا، منعقدہ مجلس میں مدسہ کے استاذ مولانا اشتیاق قاسمی، قاری محمد جنید نوری، مولانا سالم قاسمی، حافظ محمد عثمان، مولانا گلفام ثاقبی، مولوی یوسف، مولوی سفیان، مولوی محبوب وغیرہ موجود رہے.
