مفتی عاصم کمال اعظمی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــ
دیوگاؤں/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 15/اپریل 2018) جامعہ فیض عام اعظم گڑھ کی وسیع و عریض جامع مسجد میں انعامی جلسہ منعقد ہوا، آغاز میں ایک سرپرست مجلس کا اہتمام کیا گیا، جس میں توقع سے زیادہ قرب وجوار اور دور دراز کے سرپرست حضرات نے شرکت کی، بفضل خداوندی آنے والوں کی تعداد توقع سے زیادہ اور مجوزہ مقدار سے متجاوز تھی، جس سے انتظامیہ کو کافی حوصلہ ملا، اور طلبہ کی بہت بہت ہمت افزائی ہوئی.
وقت کی نزاکت کے پیش نظر سب لوگوں کے خیال کاجاننا مشکل تھا ؛مگر پھر بھی مجمع میں سے چند حضرات نے اپنی بات رکھی,کچھ چیزوں کو سراہا تو کچھ تجاویز پیش کیں جب کہ کچھ شکایات بھی پیش کیں، کہ جس کے بعد نے حضرت ناظم جامعہ نے ان کو قبول کیا،
اور بعض غلط فہمیوں کا ازالہ کیا، اس کے بعد باقاعدہ جلسہ کا آغاز ہوا.
واضح رہے کہ اس اجلاس کا انعقاد اصلا جامعہ ہذا کے تحت چلنے والی انجمن"تہذیب البیان" کے ماتحت زیر عمل آیا، جس میں نظامت عربی اول کے ایک طالب علم محمد ذکاءاللہ نے کی، جب کہ آغاز محمد احمد نامی ایک چھوٹے بچے کی تلاوت سے ہوا، جس کی مسحور کن آواز اور شان دار قراءت پر لوگوں نے بھر پور انعامات سے حوصلہ بڑھایا، پھر حسب پروگرام نعت رسالت اور مختلف عناوین اور موضوعات پر مشتمل طلبہ جامعہ (محمد سیف,شفیع اللہ ,اور مجمد شارب ) نے تقاریر پیش کی، جب کہ مجلس کی نوعیت اس وقت بدل گئی جب جامعہ کے چھوٹے چھوٹے ,معصوم بچے مخصوص پوشاک اورمخصوص لباس میں مجمع عام کے روبرو ہوۓ,اول وہلہ میں ان کی ظاہری ہیئت نے حاضرین وسامعین کی توجہ یک لخت اپنی جانب کھینچ لی ؛مگر جب انھوں نے اپنا پروگرام پیش کرناشروع کیا تو یوں لگ رہاتھا کہ لوگوں کی روحیں کھچی چلی جارہی ہیں ,ہر کوئ سراپا توجہ بنا ہوا تھا ,اور سچ ہے کہ ان کم سنی کو دیکھتے ہوۓ ان کے فن اور ان کی حسن کارکردگی کا اندازہ لگا نا مشکل تھا مگر ان بچوں نے سیکھ دی کہ
جب حوصلے بلند ہوں اور کامل ہو شوق بھی
وہ کام کون سا ہے جو انساں نہ کر سکے
پھر کیا تھا !!! ہر چہار جانب سے انعامات کی بارش ہونے لگی ,لوگ اسی عالم مد ہوشی میں اپنی جیبیں خالی کرنے لگے ,اور تأثر کی کیفیت اس درجہ متجاوز تھی کی لوگ اپنے دل نکال کر رکھ دیں ,,پہر پانچ منٹ کے اس پراگرام نے ڈہیر ساری واہواہی جیت کر اختتام کی راہ لی.
اسی طرح اس مختصر اجلاس میں ایک اہم پروگرام تھا
"آواز کاسفر وقت کی شاہ راہ پر"
اپنی منفرادانہ نوعیت,اور اپنے مضمون کی حساسیت کی وجہ سے یہ بھی کافی مقبول ہوا اور دادوتحسین حاصل کی,,
بالآخر جلسہ آمد بر سر مطلب: یعنی تقسیم انعامات کا سلسلہ شروع ہوا.اور حضرت ناظم جامعہ کے ہاتھوں سب کو اعزاز بخشا گیا.
تقسیم انعامات کی فہرست کچہ اس طرح ہے:
نوٹ: کل پانچ قسم کے انعامات تقسیم ہوۓ:
(1)گزشتہ سال سالانہ امتحان میں اعلی وامتیازی نمبرات حاصل کرنے والوں(پوزیشنس) کا انعام.
(2)مکمل حاضری کا انعام.
(3) فارغ ہونے والے طلبہ وطالبات کا انعام.
(4)تشجیعی یعنی عمومی انعام ,جو سارے طلبہ کو دیا گیا (5)مکمل حاضر رہنے والے اساتذہ کا انعام.
اس کے علاوہ تمام طلبہ کے لۓ شیرینی وغیرہ کا بھی معقول نظم رہا.....
بحمد اللہ یہ اجلاس بحسن وخوبیاختتام کو جا پہونچا.
اللہ تعالی قبول فرماۓ ,اور عوام میں تعلیمی بے داری پیدافرماۓ.
ـــــــــــــــــــــــــــــــــ
دیوگاؤں/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 15/اپریل 2018) جامعہ فیض عام اعظم گڑھ کی وسیع و عریض جامع مسجد میں انعامی جلسہ منعقد ہوا، آغاز میں ایک سرپرست مجلس کا اہتمام کیا گیا، جس میں توقع سے زیادہ قرب وجوار اور دور دراز کے سرپرست حضرات نے شرکت کی، بفضل خداوندی آنے والوں کی تعداد توقع سے زیادہ اور مجوزہ مقدار سے متجاوز تھی، جس سے انتظامیہ کو کافی حوصلہ ملا، اور طلبہ کی بہت بہت ہمت افزائی ہوئی.
وقت کی نزاکت کے پیش نظر سب لوگوں کے خیال کاجاننا مشکل تھا ؛مگر پھر بھی مجمع میں سے چند حضرات نے اپنی بات رکھی,کچھ چیزوں کو سراہا تو کچھ تجاویز پیش کیں جب کہ کچھ شکایات بھی پیش کیں، کہ جس کے بعد نے حضرت ناظم جامعہ نے ان کو قبول کیا،
اور بعض غلط فہمیوں کا ازالہ کیا، اس کے بعد باقاعدہ جلسہ کا آغاز ہوا.
واضح رہے کہ اس اجلاس کا انعقاد اصلا جامعہ ہذا کے تحت چلنے والی انجمن"تہذیب البیان" کے ماتحت زیر عمل آیا، جس میں نظامت عربی اول کے ایک طالب علم محمد ذکاءاللہ نے کی، جب کہ آغاز محمد احمد نامی ایک چھوٹے بچے کی تلاوت سے ہوا، جس کی مسحور کن آواز اور شان دار قراءت پر لوگوں نے بھر پور انعامات سے حوصلہ بڑھایا، پھر حسب پروگرام نعت رسالت اور مختلف عناوین اور موضوعات پر مشتمل طلبہ جامعہ (محمد سیف,شفیع اللہ ,اور مجمد شارب ) نے تقاریر پیش کی، جب کہ مجلس کی نوعیت اس وقت بدل گئی جب جامعہ کے چھوٹے چھوٹے ,معصوم بچے مخصوص پوشاک اورمخصوص لباس میں مجمع عام کے روبرو ہوۓ,اول وہلہ میں ان کی ظاہری ہیئت نے حاضرین وسامعین کی توجہ یک لخت اپنی جانب کھینچ لی ؛مگر جب انھوں نے اپنا پروگرام پیش کرناشروع کیا تو یوں لگ رہاتھا کہ لوگوں کی روحیں کھچی چلی جارہی ہیں ,ہر کوئ سراپا توجہ بنا ہوا تھا ,اور سچ ہے کہ ان کم سنی کو دیکھتے ہوۓ ان کے فن اور ان کی حسن کارکردگی کا اندازہ لگا نا مشکل تھا مگر ان بچوں نے سیکھ دی کہ
جب حوصلے بلند ہوں اور کامل ہو شوق بھی
وہ کام کون سا ہے جو انساں نہ کر سکے
پھر کیا تھا !!! ہر چہار جانب سے انعامات کی بارش ہونے لگی ,لوگ اسی عالم مد ہوشی میں اپنی جیبیں خالی کرنے لگے ,اور تأثر کی کیفیت اس درجہ متجاوز تھی کی لوگ اپنے دل نکال کر رکھ دیں ,,پہر پانچ منٹ کے اس پراگرام نے ڈہیر ساری واہواہی جیت کر اختتام کی راہ لی.
اسی طرح اس مختصر اجلاس میں ایک اہم پروگرام تھا
"آواز کاسفر وقت کی شاہ راہ پر"
اپنی منفرادانہ نوعیت,اور اپنے مضمون کی حساسیت کی وجہ سے یہ بھی کافی مقبول ہوا اور دادوتحسین حاصل کی,,
بالآخر جلسہ آمد بر سر مطلب: یعنی تقسیم انعامات کا سلسلہ شروع ہوا.اور حضرت ناظم جامعہ کے ہاتھوں سب کو اعزاز بخشا گیا.
تقسیم انعامات کی فہرست کچہ اس طرح ہے:
نوٹ: کل پانچ قسم کے انعامات تقسیم ہوۓ:
(1)گزشتہ سال سالانہ امتحان میں اعلی وامتیازی نمبرات حاصل کرنے والوں(پوزیشنس) کا انعام.
(2)مکمل حاضری کا انعام.
(3) فارغ ہونے والے طلبہ وطالبات کا انعام.
(4)تشجیعی یعنی عمومی انعام ,جو سارے طلبہ کو دیا گیا (5)مکمل حاضر رہنے والے اساتذہ کا انعام.
اس کے علاوہ تمام طلبہ کے لۓ شیرینی وغیرہ کا بھی معقول نظم رہا.....
بحمد اللہ یہ اجلاس بحسن وخوبیاختتام کو جا پہونچا.
اللہ تعالی قبول فرماۓ ,اور عوام میں تعلیمی بے داری پیدافرماۓ.