اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: اپریل فول: تاریخ و تعارف اسلامی نقطہ نظر سے!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Sunday, 1 April 2018

اپریل فول: تاریخ و تعارف اسلامی نقطہ نظر سے!

تحریر: قیام الحق متعلم دارالعلوم وقف دیوبند
ــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اسلام ایک آفاقی مذہب ہے اس نے زندگی کے تمام شعبہ جات کے لئے اپنے ماننے والوں کو عمدہ اصول قوانین دیئے ہیں،اخلاقی زندگی ہو یا سیاسی،سماجی ہو یا اجتماعی اور معاشرتی ہر قسم کی زندگی کے تمام شعبوں کے لئے اسلام کی جامع ہدایات و فرمودات موجود ہیں-اور اسی میں ہماری دنیوی و اخروی فلاح مضمر ہے-
مگر افسوس کہ آج ہمیں یورپ اور یہودی و نصاری کی تقلید میں مزہ آتا ہے اور دل کو سکون ملتا ہے،اور مغربی تہذیبوں کے ہم دلدادہ ہیں-یورپی تہذیب و تمدن اور طرز معاشرت نے مسلمانوں کی زندگی کے مختلف شعبوں کو اپنے رنگ میں رنگ دیا ہے-مسلمانوں کی زندگی میں انگریزی تہذیب کے بعض ایسے اثرات بھی داخل ہو گئے ہیں،جن کی حقیقت پر مطلع ہونے کے بعد ان کو اختیار کرنا انسانیت کے قطعا خلاف ہے،مگر افسوس کہ آج مسلمانوں کا ایک بڑا طبقہ ان اثرات پر مضبوطی سے کاربند ہے-حالاں کہ قوموں کا اپنی تہذیب و تمدن کو کھودینا اور دوسروں کے طریقہ رہائش کو اپنا لینا ان کے زوال اور خاتمہ کا سبب ہوا کرتا ہے-مذہب اسلام کا تو اپنے ماننے والوں سے یہ مطالبہ ہے کہ:"ياايهاالذين آمنوا أدخلوا في السلم كافة ولا تتبعوا خطوات الشيطان إنه لكم عدو مبين،،(البقرة:٢٠٨)
یہود و نصاری کی جو رسومات ہمارے معاشرہ میں رائج ہوتی جارہی ہیں-انھیں میں سے ایک رسم"اپریل فول،،منانے کی بھی ہے،اس رسم کے تحت اپریل کی یکم تاریخ میں جھوٹ بول کر کسی کو بھی دھوکہ دینا مذاق کے نام پر بے وقوف بنانا اور تکلیف پہنچانا نہ صرف جائز سمجھا جاتا ہے؛بلکہ اسے ایک کمال قرار دیا جاتا ہے-جو شخص جتنی صفائی اور چالاکی سے دوسروں کو جتنا بڑا دھوکہ دے دے اتنا ہی اس کو ذہین،قابل تعریف اور یکم اپریل کی تاریخ سے صحیح فائدہ اٹھانے والا سمجھا جاتا ہے،یہ رسم اخلاقی،شرعی اور تاریخی ہر اعتبار سے خلاف مروت،خلاف تہذیب اور انتہائی شرمناک ہے نیز عقل و نقل کے بھی خلاف ہے-
اپریل فول کی مستند تاریخی حقیقت کسی کتاب میں مذکور نہیں البتہ چند وجوہات یا واقعات زبان زد و عام ہیں اور ان میں بھی مورخین کا خاصہ اختلاف ہے-
(الف)١٥٦٤ء تک نئے سال کا آغاز مارچ کے آخر میں ہوتا تھا-اور سال کا افتتاحی جشن ٢١یا ٢٥ مارچ سے یکم اپریل تک منایا جاتا تھا-پوپ گریگوری٨(pope Gregory XII)نے ایک نیا کیلنڈر متعارف کروایا جس میں سال کا آغاز جنوری سے ہوتا تھا،چناں چہ چارلس٩(Charles IX)نے اس کیلینڈر کو رائج کردیا،غیر ترقی یافتہ ذرائع ابلاغ کے باعث بہت سے لوگ اتنی بڑی تبدیلی سے لاعلم رہے اور بدستور نئے سال کی تقاریب پہلے کی طرح ہی مناتے رہے،جن لوگوں کو اس تبدیلی کا علم ہو چکا تھا انھوں نے اس تبدیلی سے ناواقف لوگوں کو مذاق کا نشانہ بنایا اور ان کو اپریل فول کے طنزیہ نام سے پکارنے لگے-پھر آہستہ آہستہ یہ لوگوں میں عام ہوتا گیا یہاں تک کہ اسے باقاعدگی سے منایا جانے لگا۔(روزنامہ نوائے وقت لاہور،٢اپریل٢٠٠٨ء۔
       (ب)اندلس پر تقریبا آٹھ سو سال مسلمانوں کی حکومت رہی ہے،مسلم حکومت پر جب وقت زوال آیا تو عیسائی دوبارہ ان علاقوں میں قابض ہو گئے حتی کہ سپین(اندلس کا علاقہ)پر بھی قبضہ کرلیا اور مسلمانوں کا قتل عام کرتے ہوئے خون کی ندیاں بہادیں،ان حالات کو دیکھ کر بعض مسلمانوں نے اپناروپ(رہن سہن)عیسائیوں جیسا بنالیا،عیسائیوں نےجاسوس چھوڑے تاکہ بچے ہوئے مسلمانوں کی نشاندہی کرکے انھیں قتل کیا جائے،لیکن کامیاب نہ ہو سکے،چناں چہ عیسائی بادشاہ فرڈینینڈ٢(Ferdinand 2)نے ایک منصوبہ تشکیل دیا اور اس منصوبے کے تحت ملک بھر میں ایک مہینہ تک اعلان عام کروایا کہ تمام مسلمان غرناطہ میں جمع ہوجائیں تاکہ انہیں بحری جہاز کے ذریعہ دوسرے علاقے میں لے جاکر مسلمانوں کا ایک الگ ملک آباد کیا جاسکے،اس اعلان میں اس بات کی یقین دہانی بھی کروائی گئی کہ انھیں امن وامان سے لے جایا جائے گا اور دھوکہ دہی نہیں کی جائے گی۔اعلان سن کر تمام مسلمان غرناطہ میں الحمراء کے نزدیک بڑے بڑے میدانوں میں جمع ہوگئے،جہاں ان کے لئے خیمے لگائے گئے تھے،مسلمانوں کو بحری جہاز پر سوار کیا گیا جس میں بچے،بوڑھے،مرد و خواتین سب موجود تھے اور جہاز وہاں سے روانہ ہوا۔جب گہرا سمندر آیا تو ان بدبختوں نے اپنے منصوبے کے تحت اس جہاز کو غرق کر دیا اور تمام مسلمان کو ابدی نیند سولا دیا،یہ سانحہ تقریبا پانچ سو سال قبل یکم اپریل کو وقوع پذیر ہوا۔اس واقعہ کے بعد سپین میں خوب جشن منایا گیا کہ دیکھو ہم نے مسلمانوں کو کس طرح بے وقوف بنانا؟(اپریل فول،عبدالوارث ساجد،ص٣١)
       پھر یہ سانحہ سپین سے تجاوز کرتا ہوا پورے یورپ میں فتح عظیم کی شکل اختیار کر گیا جسے اپریل فول کے بےوقوف کا نام دیا گیا۔
جب کہ برصغیر میں اپریل فول :کہاجاتا ہے کہ برصغیر میں پہلی بار اپریل فول انگریزوں نے بہادر شاہ ظفر(سلطنت مغلیہ کے آخری چراغ)سے منایا گیا کہ جب وہ رنگون جیل میں تھے انگریزوںنے صبح کے وقت بہادر شاہ ظفر سے کہا کہ یہ لو تمہارا ناشتہ آگیا ہے،جب بہادر شاہ ظفر نے پلیٹ پر سے کپڑا اٹھایا تو پلیٹ میں ان کے بیٹے کا کٹا ہوا سر تھا جس بنا پر بہادر شاہ ظفر کو بہت صدمہ پہنچا جس پر انگریزوں نے ان کا خوب مذاق اڑایا۔
  افسوس تو اس بات پر ہے کہ یہ رسم تو صرف غیر مسلموں میں ہی معروف تھا لیکن ایک عرصہ سے یہ رسم مسلمانوں میں بھی عام ہوگیا ہے، اس سے صرف نظر کہ اس کی حقیقت کو پس پردہ رکھا گیا جس کی وجہ سے مغربی معاشرے سے متاثر لوگوں نے اس رسم میں شمولیت اختیار کر کے مغربی تہذیبوں کو اپنا لیا اور اب تو مسلمانوں میں بھی یہ رسم فیشن کے طور پر کھلے عام منایا جا رہا ہے،جیسا کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے آج سے چودہ سو سال پہلے بطور تنبیہ کے مسلمانوں کو خبردار اور ہوشیار کر دیا تھا کہ ایک وقت تم پر ایسا بھی آئے گا کہ:جب تم یہود و نصاری کی اتباعاس طرح کرو گے جیسا بالشت برابر بالشت اور بازو برابر بازو ہے حتی کہ اگر کوئی یہودی کسی گوہ(ایک جنگلی جانور جو زمین میں بل بناکر رہتا ہے)کے سراخ میں گھسا ہوگا تو تم بھی ویسا ہی کرو گے۔(بخاری شریف:٣٤٥٦
     مندرجہ بالا تفصیل سے یہ بات معلوم ہوگئی کہ تاریخی اعتبار سے یہ رسم بد قطعا اس قابل نہیں کہ اس کو اپنایا جائے کیوں کہ اس کا رشتہ یا تو کسی توہم پرستی سے جڑا ہوا ہے یا کسی گستاخانہ نظریہ سے اور اس کے علاوہ اس لئے بھی قابل ترک ہے کہ یہ کئی گناہوں کا مجموعہ ہے۔
(١)مشابہت کفار یہود و نصاری (٢)جھوٹا اور ناحق مذاق (٣)جھوٹ بولنا(٤)دھوکہ دینا(٥)دوسروں کو اذیت پہنچانا۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ"اپریل فول،،بہت سارے بدترین گناہوں کا مجموعہ ہے لہذا اب ہم کو خود فیصلہ کر لینا چاہیے کہ آیا یہ رسم بد اس لائق ہے کہ مسلمان قوم اس کو اپنا کر معاشرہ میں فروغ دیں؟
   اللہ تعالی سے دعا ہے کہ رب کریم تمام انسانیت کو عموما اور مسلم قوم کو خصوصا اس طرح کی تمام برائیوں سے محفوظ رکھے اورایسے کاموں کی توفیق بخشے جس میں انسانیت کی فلاح و بہبود اور آخرت کی بھلائی نصیب ہو ۔(آمین ثم آمین )