بقلم: قاری عطاءالرحمان بلہروی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــ
ظلم اور فرقہ پرستوں کے خلاف تمام انصاف پسند جماعتیں متحد ہوں آصفہ کے ساتھ جو ہوا وہ بہت دردناک اور انسانیت کو شرمسار کرنے والا عمل ہے 8 دن تک مندر میں پجاری کی قیادت میں اجتماعی عصمت دری کرنے کے ساتھ وقفہ وقفہ سے خالی پیٹ تین انجکشن دئیے جاتے ہیں جب اس معصومانہ حسن و ادا کی حامل بیٹی کے جسم سے روح پرواز ہوجاتی ہے تب ایک ظالم بھیڑیا صفت خبیث ترین اور ننگ انسانیت شخص کہتا ہے کہ مجھے ایک مرتبہ اپنی خواہش اور پوری کرنی ہے، یہ ایک دلدوز اور انسانیت سوز واقعہ ہے اور معاشرہ کے خلاف ادب کے خلاف انسانی تہذیب کے خلاف ہے جسکے تصور سے انسانی روح کانپ اٹھتی ہے اس معاملے کے مجرمین کو کیفرکردار تک پہونچانے اور اسکے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے کیلئے متحد ہونا چاہیے اور اس معاملے کو مذہبی آئینہ سے دیکھنے کے بجائے انسانیت کے آئینہ سے دیکھا جائے.
مرکز کی برسرقتدار بی جے پی حکومت کے وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت میں خواتین اور دبے کچلے لوگ خوف و ہراس میں مبتلا ہیں حکومت انکے تحفظ میں پوری طرح ناکام ہے.
بیٹی بچاؤ اور بیٹی پڑھاؤ کا نعرہ دینے والی پارٹی کے لیڈر ہی سے دیش کی بیٹیاں غیر محفوظ ہیں موجود واقعات اسکی عکاسی کر رہے ہیں، ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ راجناتھ سنکھ سے کو چاہیئے کہ وہ اپنا فرض منصبی ادا کرتے ہوئے ظالموں مجرموں قاتلوں کے خلاف سخت قانونی و تادیبی کارروائی کریں اور تمام وزراء اعلی کو یہ حکم جاری کریں، تاکہ ملک میں امن و امان کی فضاء قائم ہو نوجوان نسل اور ملک کی بیٹیاں ظالم درندوں سے محفوظ رہیں اور ملک ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہوسکے.
وہیں تمام سیکولر اور انصاف پسند جماعتوں کے لیڈران کو چاہیئے کہ وہ پوری طاقت و قوت کیساتھ متحد ہوکر ملک کی ظالموں کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر سامنا کریں اور مظلوم کو انصاف دلانے کیلئے ہر ممکن جدوجہد کریں یہ وقت کا فریضہ ہے اور جو حضرات مظلوموں کا ساتھ کسی بھی طریقے سے دے رہے ہیں انکی ستائش کریں.
اپیل کی جاتی ہے کہ ہم یہ اعلان کریں کہ ہم اس حیوانیت اور درندگی کے خلاف ہیں نوجوان علماء سیاسی و غیر سیاسی سماجی اشخاص اور طلباء کو بغیر کسی کا انتظار کئے ہوئے چاہیے کہ وہ اسکے خلاف محاذ کھولیں اور اپنی آواز بغیر کسی خوف و ہراس کے بلند کریں اللہ مدد فرمائے گا.
موجودہ وقت میں تمام مسلمانوں کو چاہیئے کہ وہ تسبیح کے دانوں کی طرح ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو جائیں اور اشتعال انگیز بیانات سے مشتعل نہ ہوں بلکہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں اور جلد بازی کے بجائے دور اندیشی اور حکمت عملی سے کام لیں مذہب اسلام کی تعلیمات سے عملی رہنمائی حاصل کریں اور رجوع الی اللہ کریں کامیابی قدم چومے گی.
ـــــــــــــــــــــــــــــــــ
ظلم اور فرقہ پرستوں کے خلاف تمام انصاف پسند جماعتیں متحد ہوں آصفہ کے ساتھ جو ہوا وہ بہت دردناک اور انسانیت کو شرمسار کرنے والا عمل ہے 8 دن تک مندر میں پجاری کی قیادت میں اجتماعی عصمت دری کرنے کے ساتھ وقفہ وقفہ سے خالی پیٹ تین انجکشن دئیے جاتے ہیں جب اس معصومانہ حسن و ادا کی حامل بیٹی کے جسم سے روح پرواز ہوجاتی ہے تب ایک ظالم بھیڑیا صفت خبیث ترین اور ننگ انسانیت شخص کہتا ہے کہ مجھے ایک مرتبہ اپنی خواہش اور پوری کرنی ہے، یہ ایک دلدوز اور انسانیت سوز واقعہ ہے اور معاشرہ کے خلاف ادب کے خلاف انسانی تہذیب کے خلاف ہے جسکے تصور سے انسانی روح کانپ اٹھتی ہے اس معاملے کے مجرمین کو کیفرکردار تک پہونچانے اور اسکے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے کیلئے متحد ہونا چاہیے اور اس معاملے کو مذہبی آئینہ سے دیکھنے کے بجائے انسانیت کے آئینہ سے دیکھا جائے.
مرکز کی برسرقتدار بی جے پی حکومت کے وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت میں خواتین اور دبے کچلے لوگ خوف و ہراس میں مبتلا ہیں حکومت انکے تحفظ میں پوری طرح ناکام ہے.
بیٹی بچاؤ اور بیٹی پڑھاؤ کا نعرہ دینے والی پارٹی کے لیڈر ہی سے دیش کی بیٹیاں غیر محفوظ ہیں موجود واقعات اسکی عکاسی کر رہے ہیں، ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ راجناتھ سنکھ سے کو چاہیئے کہ وہ اپنا فرض منصبی ادا کرتے ہوئے ظالموں مجرموں قاتلوں کے خلاف سخت قانونی و تادیبی کارروائی کریں اور تمام وزراء اعلی کو یہ حکم جاری کریں، تاکہ ملک میں امن و امان کی فضاء قائم ہو نوجوان نسل اور ملک کی بیٹیاں ظالم درندوں سے محفوظ رہیں اور ملک ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہوسکے.
وہیں تمام سیکولر اور انصاف پسند جماعتوں کے لیڈران کو چاہیئے کہ وہ پوری طاقت و قوت کیساتھ متحد ہوکر ملک کی ظالموں کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر سامنا کریں اور مظلوم کو انصاف دلانے کیلئے ہر ممکن جدوجہد کریں یہ وقت کا فریضہ ہے اور جو حضرات مظلوموں کا ساتھ کسی بھی طریقے سے دے رہے ہیں انکی ستائش کریں.
اپیل کی جاتی ہے کہ ہم یہ اعلان کریں کہ ہم اس حیوانیت اور درندگی کے خلاف ہیں نوجوان علماء سیاسی و غیر سیاسی سماجی اشخاص اور طلباء کو بغیر کسی کا انتظار کئے ہوئے چاہیے کہ وہ اسکے خلاف محاذ کھولیں اور اپنی آواز بغیر کسی خوف و ہراس کے بلند کریں اللہ مدد فرمائے گا.
موجودہ وقت میں تمام مسلمانوں کو چاہیئے کہ وہ تسبیح کے دانوں کی طرح ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو جائیں اور اشتعال انگیز بیانات سے مشتعل نہ ہوں بلکہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں اور جلد بازی کے بجائے دور اندیشی اور حکمت عملی سے کام لیں مذہب اسلام کی تعلیمات سے عملی رہنمائی حاصل کریں اور رجوع الی اللہ کریں کامیابی قدم چومے گی.