فضل الرحمان قاسمی الہ آبادی
ـــــــــــــــــــــــــــ
وقت اور زمانے کے ساتھ انسان کی سوچ بدلتی ہے، اور زندگی کے رہن سہن میں خاطرخواہ تبدیلی ہوتی ہے، آج کے اس دور جدید نے شوشل میڈیا کا ہرشخص شیدائی ہیے، کیاجوان کیا بوڑھا کیاماں کیاباپ کیا استاذ کیا شاگرد ہر شخص شوشل میڈیا سے لطف اندوز ہورہا ہے،
شوشل میڈیا ایک ایساآلہ کار ہے، اگر اس کا غلط استعمال کیاجائے توبرائیوں کے دلدل میں پھنسادےگا اور تباہی وبربادی کے دھانے پر لاکھڑاکرے گا، وہیں دوسرا پہلو یہ ہیے کہ اگر شوشل میڈیا کا استعمال صحیح طریقہ پر کیاجائے، تبلیغ دین کا ذریعہ بنایاجائے تو ایک بڑی قوم کو سیراب کیاجارسکتا ہے،
دشمنان اسلام نے اسلامی شریعت پر حملہ کرنے کے لئے انٹرنیٹ کا بھرپور سہارا لیتے ہیں، محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کے سلسلہ میں بہت سی غلط باتیں جن سے ہماری شریعت منزہ وپاک وصاف ہیے، شوشل میڈیا کے ذریعہ ایسی چیزوں کوعام کیاجاتا ہیے، بسااوقات ایسابھی ہوتاہیے جس چیز کااسلام سے کوئی تعلق نہیں ہیے، دشمنان اسلام اسے اسلام کااہم جزء بناکرپیش کرتے ہیں، یہ چیزیں واٹسپ فیسبک کے ذریعہ پھیلائی جاتی ہے،
موجودہ وقت میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد ان سے منسلک ہیے، ان چیزوں سے متاثر ہوجاتی ہیے، بہت سے مسلمان شوشل میڈیا پر آئی ہر چیز کو صحیح سمجھ کر اس پر عمل کرنا شروع کردیتے ہیں حالانکہ بنا ماہر عالم دین کے تصدیق کرائے اس پر عمل ہرگز ہرگز نہیں کرنا چاہیئے، کیونکہ بنا تحقیق اس پر عمل کرناہلاکت وبربادی کا ذریعہ ہوگا،
آج کچھ ایسے لوگ بھی پیداہوگئے ہیں جودین کے نام پر بھی ڈکیتی کررہیے ہیں، اور شریعت مطہرہ کو بدنام کرنے کے درپہ پر ہیں، قدرت کایہ نظام رہا ہیے اگر باطل وجود میں آتاہیے تواللہ تعالی حق کو بھی میدان میں لاکھڑاکرتاہیے، حضرات علماء کرام جو انبیاءکرام کے وارث ہیں، محمدعربی صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کے تحفظ کے لئے ہمیشہ تن من دھن سے قربانی دی ہیے،اس دورجدید میں بھی پوری بصیرت کے ساتھ دین متین کو باطل سے ممتاز کررہیے ہیں،
جب گمراہی اور دین متین میں غلط چیزوں کی آمیزش شوشل میڈیا کے ذریعہ کیجارہی ہیے، اس لئے حضرات علماء کرام کی ایک جماعت نے شوشل میڈیاکے میدان میں قدم رکھا، اور دشمنان اسلام کے تمام شکوک وشبہات کامنہ توڑ جواب دے رہیے ہیں،
دور حاضر میں شوشل میڈیا تبلیغ دین کا ایک موثر اور بڑاہتھیار بن گیا ہیے، بیک وقت ہزاروں اور لاکھوں مسلمانوں تک دین کی صحیح بات پہنچائی جاسکتی ہیے، اور شریعت مطہرہ پر بے تکا اعتراض کاجواب دیاجاسکتاہیے،بیک وقت ہزاروں لوگوں کی تبلیغ کی جاسکتی ہیے، قرآن وحدیث میں دین متین کی تبلیغ کا حکم ہیے، لیکن تبلیغ کے طرق کو متعین نہیں کیاگیا ہیے کسی بھی طریقہ سے دین متین کی تبلیغ کی جاسکتی ہیے، لہاذا زمینی سطح پر کام کے ساتھ ساتھ شوشل میڈیا کے ذریعہ دین کی تبلیغ انتہائی ضروری ہوگیاہیے، کیونکہ اگر شوشل میڈیا کے ذریعہ دین کے سلسلہ کے میں پھیلائی جارہی ہیے غلط باتوں کا دفاع نہ کیاجائے ان کا جواب نہ دیاجائے، تویقینا مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد گمراہی کے دلدل میں پھنس جائے گی،
یقینا وہ علماءکرام قابل مبارکباد ہیں جنہوں نے شوشل میڈیاپر تبلیغ دین کابیڑا اٹھارکھاہیے، اور دشمنوں کے تمام اعتراض کاجواب دینے کے لئے مکمل طور پر تیار نظر آتے ہیں، اگر کوئی ظالم یہ کہتاہیے کہ اذان کے وقت بات کرنے سے موت کے وقت کلمہ نصیب نہیں ہوتا ہیے تو حضرات علماء کرام حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب اس جھوٹ کا منہ توڑ جواب دیتے ہیں، یہ ہماری نبی کاقول نہیں، توبہت بڑا ظالم ہیے جواسے نبی کی طرف منسوب کررہاہیے، اذان کے وقت ضرورت کے وقت بالاجماع بات کرناجائز ہیے، احادیث کے ذخیرہ میں کوئی حدیث نہیں ہیے،اس طرح بیشمار باتیں جن کا شریعت سے دوردور تک کوئی تعلق نہیں اسے مسلمانوں کوگمراہ کرنے کے لئے عام کیاجاتاہیے،
شوشل میڈیا کا استعمال بہت ہی محتاط ہوکر کرنے کی ضرورت ہیے، تحقیق کا جذبہ بھی انتہائی ضروری ہیے، تحقیق ہی وہ چیز ہیے جس کی بدولت انسان کو صحیح اور غلط کے درمیان تمیز پیدا ہوتی ہیے، دین دنیا کے سلسلہ میں ہر بات کی تحقیق ہم پر لازم ہیے،تحقیق کے ذریعہ ہی علم کے اندر نکھار آتا ہے،
ہم پرلازم ہیے کہ شوشل میڈیا پر آئی ہوئی ہربات کی پہلے تحقیق کریں پھر آگے کسی کو بھیجیں، اگر ہم عالم دین نہیں ہیں ہمارے پاس کوئی دینی بات آگئی، اگر اس کا صحیح ہونامعلوم ہو توآگے شیر کرسکتے ہیں، لیکن اگر شک ہوکہ صحیح ہیے یانہیں تواسے آگے ہرگز نہ بھیجیں بلکہ حضرات علماء کرام سے پہلے اس کے صحیح یا غلط ہونے کے بارے میں تحقیق کریں، پھر آگے شیر کریں،کیونکہ جھوٹ کوعام کرنا حرام ہیے، بنا تحقیق کے بھیج دیا تو آپ بھی جھوٹ کوعام کرنے میں مددگار بنے،
شوشل میڈیا کااگر صحیح استعمال کیاجائے تودین کی اہم معلومات شوشل میڈیا کے طرق سے بھی حاصل کی جاسکتی ہیے،سب سے پہلا کام تویہ کریں کہ شوشل میڈیا کے لئے کچھ وقت مختص ہو، مثلا ایک گھنٹہ آدھا شوشل میڈیا کے لئے مقرر ہو، جب موبائل ہاتھ میں لیں اور پوسٹ پڑھیں توہاتھ میں کاپی اور قلم بھی ہو، دین کی کوئی اہم بات آئے اسے فورا اسی وقت محفوظ کرلیں، محفوظ کے بعد حضرات علماء کرام سے اس کی تحقیق کریں کہ بات صحیح ہیے یانہیں، اگر اس بات کا صحیح ہونا معلوم ہوجائے تو اس کو یاد کرلیں، اور اپنے دوستوں کی مجلس میں، گھر میں بھائی بہن، ماں باپ اعزاء واقارب سب کواس بات کی تبلیغ کریں، اس کو بتائیں،
بتانے سےیہ فائدہ ہوگا کہ وہ بات آپ کی اچھے سے یاد ہوجائیگی اور دین کی بات کی تبلیغ کی وجہ سے ثواب بھی ملے گا، اسی طرح جو روزانہ دین کی ایک بات یاد کیا اور اس کی تبلیغ کیا توسال بھر میں کثیر تعداد میں دین کی معلومات ہوجائیگی،
شوشل میڈیا کو صرف سیروتفریح کے لئے نہ استعمال کیاجائے، بلکہ اس سے بھی دین کو سیکھاجاسکتاہیے، ہاں یہ ہیے شوشل میڈیا کے ذریعہ وقت کی بربادی نہ کریں، بلکہ اپنی زندگی کاایک نظام الاوقات متعین ہو کچھ وقت شوشل میڈیاکودیں،واٹسپ پر ایسے گروپوں کی تلاش کریں جس میں ماہر علماءکرام ہوں، جس میں دین کی صحیح بات آتی ہو، اس سے منسلک ہوں، گروپ کے پوسٹ پڑھنے کاایک وقت متعین کریں، کاپی قلم لیکر بیٹھیں، اہم باتوں کواسی وقت لکھ لیں، اور اپنے اہل وعیال میں اس کی تبلیغ کریں، ان شاءاللہ اس طرح شوشل میڈیاکا استعمال کیاگیا توایک مہینہ میں فائدہ محسوس ہوگا، اللہ تعالی ہم سب کو اپنے دین کی خدمت کے لئے قبول فرمائے....آمین...
ـــــــــــــــــــــــــــ
وقت اور زمانے کے ساتھ انسان کی سوچ بدلتی ہے، اور زندگی کے رہن سہن میں خاطرخواہ تبدیلی ہوتی ہے، آج کے اس دور جدید نے شوشل میڈیا کا ہرشخص شیدائی ہیے، کیاجوان کیا بوڑھا کیاماں کیاباپ کیا استاذ کیا شاگرد ہر شخص شوشل میڈیا سے لطف اندوز ہورہا ہے،
شوشل میڈیا ایک ایساآلہ کار ہے، اگر اس کا غلط استعمال کیاجائے توبرائیوں کے دلدل میں پھنسادےگا اور تباہی وبربادی کے دھانے پر لاکھڑاکرے گا، وہیں دوسرا پہلو یہ ہیے کہ اگر شوشل میڈیا کا استعمال صحیح طریقہ پر کیاجائے، تبلیغ دین کا ذریعہ بنایاجائے تو ایک بڑی قوم کو سیراب کیاجارسکتا ہے،
دشمنان اسلام نے اسلامی شریعت پر حملہ کرنے کے لئے انٹرنیٹ کا بھرپور سہارا لیتے ہیں، محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کے سلسلہ میں بہت سی غلط باتیں جن سے ہماری شریعت منزہ وپاک وصاف ہیے، شوشل میڈیا کے ذریعہ ایسی چیزوں کوعام کیاجاتا ہیے، بسااوقات ایسابھی ہوتاہیے جس چیز کااسلام سے کوئی تعلق نہیں ہیے، دشمنان اسلام اسے اسلام کااہم جزء بناکرپیش کرتے ہیں، یہ چیزیں واٹسپ فیسبک کے ذریعہ پھیلائی جاتی ہے،
موجودہ وقت میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد ان سے منسلک ہیے، ان چیزوں سے متاثر ہوجاتی ہیے، بہت سے مسلمان شوشل میڈیا پر آئی ہر چیز کو صحیح سمجھ کر اس پر عمل کرنا شروع کردیتے ہیں حالانکہ بنا ماہر عالم دین کے تصدیق کرائے اس پر عمل ہرگز ہرگز نہیں کرنا چاہیئے، کیونکہ بنا تحقیق اس پر عمل کرناہلاکت وبربادی کا ذریعہ ہوگا،
آج کچھ ایسے لوگ بھی پیداہوگئے ہیں جودین کے نام پر بھی ڈکیتی کررہیے ہیں، اور شریعت مطہرہ کو بدنام کرنے کے درپہ پر ہیں، قدرت کایہ نظام رہا ہیے اگر باطل وجود میں آتاہیے تواللہ تعالی حق کو بھی میدان میں لاکھڑاکرتاہیے، حضرات علماء کرام جو انبیاءکرام کے وارث ہیں، محمدعربی صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کے تحفظ کے لئے ہمیشہ تن من دھن سے قربانی دی ہیے،اس دورجدید میں بھی پوری بصیرت کے ساتھ دین متین کو باطل سے ممتاز کررہیے ہیں،
جب گمراہی اور دین متین میں غلط چیزوں کی آمیزش شوشل میڈیا کے ذریعہ کیجارہی ہیے، اس لئے حضرات علماء کرام کی ایک جماعت نے شوشل میڈیاکے میدان میں قدم رکھا، اور دشمنان اسلام کے تمام شکوک وشبہات کامنہ توڑ جواب دے رہیے ہیں،
دور حاضر میں شوشل میڈیا تبلیغ دین کا ایک موثر اور بڑاہتھیار بن گیا ہیے، بیک وقت ہزاروں اور لاکھوں مسلمانوں تک دین کی صحیح بات پہنچائی جاسکتی ہیے، اور شریعت مطہرہ پر بے تکا اعتراض کاجواب دیاجاسکتاہیے،بیک وقت ہزاروں لوگوں کی تبلیغ کی جاسکتی ہیے، قرآن وحدیث میں دین متین کی تبلیغ کا حکم ہیے، لیکن تبلیغ کے طرق کو متعین نہیں کیاگیا ہیے کسی بھی طریقہ سے دین متین کی تبلیغ کی جاسکتی ہیے، لہاذا زمینی سطح پر کام کے ساتھ ساتھ شوشل میڈیا کے ذریعہ دین کی تبلیغ انتہائی ضروری ہوگیاہیے، کیونکہ اگر شوشل میڈیا کے ذریعہ دین کے سلسلہ کے میں پھیلائی جارہی ہیے غلط باتوں کا دفاع نہ کیاجائے ان کا جواب نہ دیاجائے، تویقینا مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد گمراہی کے دلدل میں پھنس جائے گی،
یقینا وہ علماءکرام قابل مبارکباد ہیں جنہوں نے شوشل میڈیاپر تبلیغ دین کابیڑا اٹھارکھاہیے، اور دشمنوں کے تمام اعتراض کاجواب دینے کے لئے مکمل طور پر تیار نظر آتے ہیں، اگر کوئی ظالم یہ کہتاہیے کہ اذان کے وقت بات کرنے سے موت کے وقت کلمہ نصیب نہیں ہوتا ہیے تو حضرات علماء کرام حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب اس جھوٹ کا منہ توڑ جواب دیتے ہیں، یہ ہماری نبی کاقول نہیں، توبہت بڑا ظالم ہیے جواسے نبی کی طرف منسوب کررہاہیے، اذان کے وقت ضرورت کے وقت بالاجماع بات کرناجائز ہیے، احادیث کے ذخیرہ میں کوئی حدیث نہیں ہیے،اس طرح بیشمار باتیں جن کا شریعت سے دوردور تک کوئی تعلق نہیں اسے مسلمانوں کوگمراہ کرنے کے لئے عام کیاجاتاہیے،
شوشل میڈیا کا استعمال بہت ہی محتاط ہوکر کرنے کی ضرورت ہیے، تحقیق کا جذبہ بھی انتہائی ضروری ہیے، تحقیق ہی وہ چیز ہیے جس کی بدولت انسان کو صحیح اور غلط کے درمیان تمیز پیدا ہوتی ہیے، دین دنیا کے سلسلہ میں ہر بات کی تحقیق ہم پر لازم ہیے،تحقیق کے ذریعہ ہی علم کے اندر نکھار آتا ہے،
ہم پرلازم ہیے کہ شوشل میڈیا پر آئی ہوئی ہربات کی پہلے تحقیق کریں پھر آگے کسی کو بھیجیں، اگر ہم عالم دین نہیں ہیں ہمارے پاس کوئی دینی بات آگئی، اگر اس کا صحیح ہونامعلوم ہو توآگے شیر کرسکتے ہیں، لیکن اگر شک ہوکہ صحیح ہیے یانہیں تواسے آگے ہرگز نہ بھیجیں بلکہ حضرات علماء کرام سے پہلے اس کے صحیح یا غلط ہونے کے بارے میں تحقیق کریں، پھر آگے شیر کریں،کیونکہ جھوٹ کوعام کرنا حرام ہیے، بنا تحقیق کے بھیج دیا تو آپ بھی جھوٹ کوعام کرنے میں مددگار بنے،
شوشل میڈیا کااگر صحیح استعمال کیاجائے تودین کی اہم معلومات شوشل میڈیا کے طرق سے بھی حاصل کی جاسکتی ہیے،سب سے پہلا کام تویہ کریں کہ شوشل میڈیا کے لئے کچھ وقت مختص ہو، مثلا ایک گھنٹہ آدھا شوشل میڈیا کے لئے مقرر ہو، جب موبائل ہاتھ میں لیں اور پوسٹ پڑھیں توہاتھ میں کاپی اور قلم بھی ہو، دین کی کوئی اہم بات آئے اسے فورا اسی وقت محفوظ کرلیں، محفوظ کے بعد حضرات علماء کرام سے اس کی تحقیق کریں کہ بات صحیح ہیے یانہیں، اگر اس بات کا صحیح ہونا معلوم ہوجائے تو اس کو یاد کرلیں، اور اپنے دوستوں کی مجلس میں، گھر میں بھائی بہن، ماں باپ اعزاء واقارب سب کواس بات کی تبلیغ کریں، اس کو بتائیں،
بتانے سےیہ فائدہ ہوگا کہ وہ بات آپ کی اچھے سے یاد ہوجائیگی اور دین کی بات کی تبلیغ کی وجہ سے ثواب بھی ملے گا، اسی طرح جو روزانہ دین کی ایک بات یاد کیا اور اس کی تبلیغ کیا توسال بھر میں کثیر تعداد میں دین کی معلومات ہوجائیگی،
شوشل میڈیا کو صرف سیروتفریح کے لئے نہ استعمال کیاجائے، بلکہ اس سے بھی دین کو سیکھاجاسکتاہیے، ہاں یہ ہیے شوشل میڈیا کے ذریعہ وقت کی بربادی نہ کریں، بلکہ اپنی زندگی کاایک نظام الاوقات متعین ہو کچھ وقت شوشل میڈیاکودیں،واٹسپ پر ایسے گروپوں کی تلاش کریں جس میں ماہر علماءکرام ہوں، جس میں دین کی صحیح بات آتی ہو، اس سے منسلک ہوں، گروپ کے پوسٹ پڑھنے کاایک وقت متعین کریں، کاپی قلم لیکر بیٹھیں، اہم باتوں کواسی وقت لکھ لیں، اور اپنے اہل وعیال میں اس کی تبلیغ کریں، ان شاءاللہ اس طرح شوشل میڈیاکا استعمال کیاگیا توایک مہینہ میں فائدہ محسوس ہوگا، اللہ تعالی ہم سب کو اپنے دین کی خدمت کے لئے قبول فرمائے....آمین...