اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: راہ حق کو اپنائیں!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Sunday, 8 April 2018

راہ حق کو اپنائیں!

آصف امام بھوارہ، مدھوبنی
ـــــــــــــــــــــــــــــــ
ایک عظیم اور بڑے سوچ رکھنے والے کا مرتبہ کچھ اور ہوتا ہے اور ایک کم عقل کا مرتبہ کچھ اور ہوتا ہے، یہ فطری بات ہے لیکن اللہ تعالی نے ہر انسان کو عقل سلیم عطا کیا ہے اسے سوچنے کیلئے دماغ عطا کیا ہے اسے کھلے آسمان کی نیچے آزاد رکھا ہے تاکہ وہ اپنے ذہن و دماغ کا خوب استعمال کرے اور حق اور باطل کی پہچان کرسکے کہ حق کیا ہے اور باطل کیا ہے، حق کا راستہ کونسا ہے اور باطل کا راستہ کونسا ہے، حق کے راستہ پر گر چہ دقت و پریشانی ہوتی ہے لیکن اس راستہ پر چل کر منزل مقصود تک پہنچنے کر انعام کا بھی مستحق ہوتا ہے اور باطل کا راستہ گرچہ آسان اور سہل ہے لیکن اس راستہ سے چل کر منزل مقصود تک پہنچنے کے بعد کوئی انعام نہیں ہے سوائے پھٹکار اور دھتکار کے، کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو حق اور باطل کی پہچان تو رکھتے ہیں لیکن انہیں من مانی کرنی ہوتی ہے اس طرح  باطل کو چن لیتے ہیں اور گمراہی کی چپیٹ میں آجاتے ہیں، خاص کر موجودہ دور میں جب کہ اس دور کو تعلیم یافتہ دور کہا جاتا ہے ایسے دور میں بھی لوگ راہ حق کو چھوڑ کر باطل کی راہ پر گامزن ہیں، اس تعلیم یافتہ دور میں ہوناتو یہ تھا کہ ہر ذی نفس اپنے آپ کو ٹٹولتا اور پھر اپنی زندگی کی گاڑی کو آگے بڑھاتا، آیا ؟ یہ حق کا راستہ ہے یا باطل کا؟ لیکن صورتحال یہ ہے کہ لوگ تو ہم پرستی کی طرف چل پڑے ہیں وساوس کے شکار ہوگئے ہیں لوگوں کے بہکاوے اور شیطنت کی چال میں پھنستے چلے جا رہے ہیں یہ دور اہل علم کا دور کہلاتا ہے لیکن برائے نام اللہ پاک نے جن وصفوں، اور لیاقتوں، و صلاحیتوں، کے ساتھ ہمیں اس دنیا مین بھیجا ہے کیا ہم اہل علم ہونے کے ناطے ان صلاحیتوں، اور لیاقتوں کو کبھی صحیح استعمال کرتے ہیں ،،نہیں،، کبھی،، نہیں،، جب ہم اپنی خوبی کو پہچان لیں گے اور اپنی خداداد صلاحیت کو جان لیں گے تو ان شاءاللہ ہم حق و باطل کے درمیان کے فرق کو بھی جان لیں گے. اب ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنے عقل کا صحیح  استعمال کرکے حق کو پہچانیں اور باطل کو پہچانیں اپنے پیارے حبیب صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی پر روشنی ڈالیں اور اور پھر حق کا جو راستہ ہو اگرچہ کٹھن لگے اسے کو اختیارکریں اور اللہ پاک کے بتائے ہوئے طریقہ کو اپنائے. یوں ہی اپنی زندگی کو ہم باطل پر لےجاکر بیکارو برباد نہ کریں، اللہ نے جو یہ ہمین مختصر سی زندگی دے کربھیجا ہے یونہی باطل راہ پر چل کر برباد نہ کریں اپنے عقل کا صحیح استعمال کریں اور اپنی آخرت کو سنواریں نکھاریں اسے بہتر سے بہتر بنانے کی فکر کریں، یہ دور گرچہ تعلیم یافتہ دور کہلاتا ہے لیکن یہ دور فتنون سے بھرا پڑا ہے ہر سمت چہار جانب فتنہ ہی فتنہ ہے. جیسے کوئی کانٹے دار جنگل ہو کہ جس طرف نگاہ جائے ادھر کانٹے ہی کانٹا نظر آئے. اب اگر اس جنگل میں ہمیں سفر کر ناہے تو کیسے کریں؟ تو معلوم ہو  کہ ہم اپنے قدم کو سنبھال کر رکھیں تاآنکہ کانٹا نہ چبھ جائے بعینہ یہ حال اس دور کا ہے اور ہمیں بھی اس دور سے گزکر زندگی گزارنی ہے اور آگے کا مرحلہ طے کرناہے تو یہاں بھی ہمیں اس کانٹےدار جنگل کی طرح قدم پھونک پھونک کر رکھانا ہوگا کہ کو نسی راہ حق ہے اور کونسی راہ باطل کیونکہ یہ دور ہی فتنوں سے گھرا پڑاہے اور ہر طرف ظالم وجابر افراد کھڑے ہیں ہمیں دبوچنے کے لئے، اور ہمیں آپس میں منتشر کر نے کیلئے، ہماری اتحاد کو اکھاڑ پھینکنا چاہتے ہیں اور اور بے راہ روی کا شکار بنانا چاہتے ہیں ایسے نازک موڑ پر ہمیں اس وقت اللہ اور اللہ حبیب صلّی اللہ علیہ وسلم کے بتائے طرق کو اپنانے کی اشد ضرورت ہے اور اس وقت کے اکابر علماء واہل سنت کی پیروی کی ضرورت ہے ہمیں کسی کے بہکاوے میں آنے کی قطعا ضرورت نہیں ہمیں اپنے عقل کا صحیح استعمال کرناہے اور اپنے اکابر کے اشاروں پر لبیک کہنے کی ضرورت ہے.
 اس وقت کر نے کو تو بہت سے کام ہیں لیکن چند اہم کام ،،اپنے حوصلوں کو بلند رکھنے کی ضرورت ہے، اپنے عقل کا صحیح استعمال کرنے کی ضرورت ہے، حق کے راستہ کو اپنانے کی ضرورت ہے احساس کمتری کاشکار نہین ہوناہے شریعت مطہرہ کی پاسداری کرنی اور اپنے اوقت کی حفاظت کرنی ہے،، ٹولیوں اور فرقوں میں بٹنے کی قطعاضرورت نہیں ہم تو اس نبی برحق کے امتی ہیں جنہوں نے صرف اور صرف تین سو تیرہ افراد پر مشتمل چھوٹی سی ایک جماعت کو لیکر ہزاروں کے لشکر کو میدان کارزار سے اکھاڑ پھینکا  دنیا اس کی نظیر نہیں پیش کر سکتی انکے فتح کا اول سبب تھا اتحاد ویکجہتی ہمیں بھی آپس میں بھائی چارگی اخوت ومحبت و ملنساری کے ساتھ رہنے کی ضرورت ہے. ہمارے قدم مضبوط ہوں. وہ ہلنےنہ پائے. کلمہ کی بنیادپر اپنے اکابرکی ایک آواز پر لبیک کہنے کی ضرورت ہے چاہے وہ کسی بھی عقیدہ اور ملت کے ماننے والے ہوں. بات جب شعائر کی آوے تو ہم سب ایک ہیں جب بات ملت وعقیدہ کی آوے تو اپنی جگہ ہم صحیح ہیں.
اللہ ہمیں صحیح سمجھ عطا فرمائے آمین.