باندہ(آئی این اے نیوز 19/اپریل 2018) حضرت قاری سید صدیق احمد باندوی رحمہ اللہ کا مشہور تعلیمی ادارہ جامعہ عربیہ ہتھوڑہ باندہ میں ختم بخاری شریف کے موقع پر ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں جمعیۃ علماء ہند سمیت کئی مذہبی و تعلیمی اداروں کے ذمہ داران شریک ہوئے، اس اجلاس میں علاقے کے ہندومذہبی و سماجی رہ نما بھی بڑی تعداد میں موجود تھے ۔
بخاری شریف کا آخری درس جامعہ مظاہر علوم سہارن پور کے شیخ الحدیث مولانا عاقل صاحب نے دیا ، انھوں نے زیر بحث احادیث کی روشنی میں اخلاص اور اللہ کی رضاکی اہمیت پرتفصیلی روشنی ڈالی، اس موقع پر جامعہ عربیہ کے شیخ الحدیث مولانا مفتی عبیداللہ اسعدی، مولانا سید حبیب احمدناظم جامعہ اور مولانا سید نجیب احمد قاسمی بھی موجود تھے ۔
مولانا سید حبیب احمد نے بتایا کہ امسال دورہ حدیث سے147طلباء ، افتاء سے16، عربی ادب سے 11اور حفص وسبعہ سے 232طلباء فارغ ہوئے ہیں ۔انھوں نے کہا کہ جامعہ کو حضرت مولانا سید صدیق احمد باندوی رحمہ اللہ نے 1952میں ہتھوڑا جیسی ایک گمنام بستی میں قائم کیا تھا جس کا مقصد صرف اور صرف ایسی تعلیم کی فراہمی ہے جو معاشرہ کے لیے مفید اور ذمہ دار شہری پیدا کرے ، الحمدللہ ہم اس مقصد میں ایک حد تک کامیاب ہیں۔انھوں نے کہا کہ قاری سید صدیق رحمہ اللہ سے اس علاقے کے سبھی ہندو اور مسلمان یکساں محبت کرتے تھے اور ان کی نسبت سے یہ سلسلہ آج تک جاری ہے ۔
اجلاس میں مولانا محمود مدنی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ہند کی ہدایت پرمولانا حکیم الدین قاسمی سکریٹری جمعیۃ علماء ہند بھی شریک ہوئے، مولانا حکیم الدین قاسمی نے اپنے خطا ب میں کہا کہ جامعہ کے اس اجلاس میں میری شرکت خود میرے لیے باعث فخر ہے ،یہ ادارہ جس عظیم شخصیت کی محنتوں کا ثمرہ ہے ان کی پاکیزگی ، سادگی اور تقوی کی کوئی مثال نہیں ہے،انھوں نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند سبھی اداروں کی حفاظت اور پاسبانی کا فریضہ انجام دے رہی ہے کیوں یہ مدارس دین اسلام کے مرکز و منبع ہیں، انھوں نے کہا کہ مدا رس اسلامیہ کی وجہ سے اس ملک میں دین کا چراغ جل رہا ہے.
بخاری شریف کا آخری درس جامعہ مظاہر علوم سہارن پور کے شیخ الحدیث مولانا عاقل صاحب نے دیا ، انھوں نے زیر بحث احادیث کی روشنی میں اخلاص اور اللہ کی رضاکی اہمیت پرتفصیلی روشنی ڈالی، اس موقع پر جامعہ عربیہ کے شیخ الحدیث مولانا مفتی عبیداللہ اسعدی، مولانا سید حبیب احمدناظم جامعہ اور مولانا سید نجیب احمد قاسمی بھی موجود تھے ۔
مولانا سید حبیب احمد نے بتایا کہ امسال دورہ حدیث سے147طلباء ، افتاء سے16، عربی ادب سے 11اور حفص وسبعہ سے 232طلباء فارغ ہوئے ہیں ۔انھوں نے کہا کہ جامعہ کو حضرت مولانا سید صدیق احمد باندوی رحمہ اللہ نے 1952میں ہتھوڑا جیسی ایک گمنام بستی میں قائم کیا تھا جس کا مقصد صرف اور صرف ایسی تعلیم کی فراہمی ہے جو معاشرہ کے لیے مفید اور ذمہ دار شہری پیدا کرے ، الحمدللہ ہم اس مقصد میں ایک حد تک کامیاب ہیں۔انھوں نے کہا کہ قاری سید صدیق رحمہ اللہ سے اس علاقے کے سبھی ہندو اور مسلمان یکساں محبت کرتے تھے اور ان کی نسبت سے یہ سلسلہ آج تک جاری ہے ۔
اجلاس میں مولانا محمود مدنی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ہند کی ہدایت پرمولانا حکیم الدین قاسمی سکریٹری جمعیۃ علماء ہند بھی شریک ہوئے، مولانا حکیم الدین قاسمی نے اپنے خطا ب میں کہا کہ جامعہ کے اس اجلاس میں میری شرکت خود میرے لیے باعث فخر ہے ،یہ ادارہ جس عظیم شخصیت کی محنتوں کا ثمرہ ہے ان کی پاکیزگی ، سادگی اور تقوی کی کوئی مثال نہیں ہے،انھوں نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند سبھی اداروں کی حفاظت اور پاسبانی کا فریضہ انجام دے رہی ہے کیوں یہ مدارس دین اسلام کے مرکز و منبع ہیں، انھوں نے کہا کہ مدا رس اسلامیہ کی وجہ سے اس ملک میں دین کا چراغ جل رہا ہے.