اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: آج ہندوستان گائے کی پونچھ پر!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Wednesday, 18 April 2018

آج ہندوستان گائے کی پونچھ پر!

تحریر: عزیز اعظمی اسرولی سرائےمیر
ـــــــــــــــــــــــــــــ
جس طرح اناؤ میں حیوانیت کی شکار معصوم ملک کی بیٹی ہے ، آصفہ اسی طرح تم بھی میری بیٹی ہو اور بیٹی اس لئے نہیں کہ تم مسلمان ہو ، بیٹی اس لئے نہیں کہ تم میری قوم سے ہو بیٹی اس لئے بھی نہیں کہ تم  میرے ملک سے ہو بلکہ بیٹی اس لئے کہ تم انسان ہو ، حیوانیت ، شیطانیت ، عداوت کیا جانے ماں ، بیٹی ، بہن کا تقدس ، درندگی ، دشمنی کیا جانے مندروں اور مسجدوں کا احترام ،
مندروں کی پوترتا ، پجاریوں پر اعتماد ، بھگوان کی موجودگی کا خوف تو میں نے پجاریوں سے زیادہ تمہارے اس باپ میں دیکھا، جس نے تمھیں ہر جگہ ڈھونڈا سوائے مندروں کے ، مندروں پر اس کا اعتقاد کہ یہاں تو بھگوان رہتے ہیں ، درندے تو جنگلوں اور بیابانوں میں رہتے ہیں ، خانہ بدوش ، گلہ بانی کرنے والے تمہارے بابا کوکیا پتہ کہ اب درندے جنگلوں بیابانوں میں نہیں آشرموں ، مندروں ، سیاسی گلیاروں اور سرکاری  ایوانوں کی پشت پناہی میں رہتے ہیں -                                    
بیٹی آصفہ ! تمہارے ساتھ ہوئی حیوانت پر جتنا صدمہ تھا اس سے کہیں زیادہ صدمہ تو تب ہوا جب مسلم دشمنی میں دھت ، ستے کے نشے میں چور کچھ خبت الحواس کو تمہیں انصاف دلانے کے بجائے تمہارے خلاف ملکی پرچم اٹھائے  ،گردن میں بھگوا گمچھا لپیٹے نعرے بازی کرتے ہوئے دیکھا ۔ ایسے حیوان اور درندہ صفت انسانوں کو نہ تو ہندوستانی  پرچم کی عظمت کا خیال ہے اور نہ ہی مندروں کے تقدس کا ، نہ ہی ملک کی عزت و عفت سے کوئی مطلب ہے ، نہ ہی مندروں میں بیٹھے بھگوان کی کی کوئی پرواہ ، حقیقت میں یہی وہ لوگ ہیں جو ہندو ، مسلم کے نام پر ، د یش بھگتی اور دیش دروہی کے نام پر ملک کی آبروکو دنیا کے سامنے  تار تار کر رہے ہیں ، جو سچے محب وطن ہیں ، جو ملک کی عزت و عظمت کا پاس و لحاظ رکھتے ہیں اسکی ترقی و خوشحالی کا درد رکھتے ہیں وہ قوم و مذہب سے اوپر اٹھ کر ملک کی تحفظ و بقا کی خاطر آواز اٹھاتے ہیں ، میں ایسے لوگوں کی آواز پر لبیک کہتا ہوں اور انکے شانہ بشانہ کھڑا ہوں ، اور انکے حوصلے اور ہمت کو سلام کرتا ہوں ۔                                  
میں اپنے ملک سے کتنا پیار کرتا ہوں ، کتنا محب وطن ہوں ، نہ میں اس کو لفظوں میں بیان کر سکتا ہوں اور نہ ہی اسے کسی پیمانے میں تول سکتا ہوں ، ہاں اتنا جانتا ہوں کہ یہ میرا ملک ہے ، ہاں بلکہ میرا ہی ملک ہے ، ہمارے اجداد نے اسکو اپنے خون جگر سے سینچا ہے ، اس لئے اس ملک کی بدنامی ، بد امنی اور ہر بربادی پر دل خون کے آنسو روتا ہے ۔                                            
ملک میں معصوم بچیوں کے ساتھ  ہو رہی زیادتی اور سفاکانہ قتل کے بعد سیاسی رہنماوں کی بے حسی ، بے تکے بیانات اور انکے رویہ پر دل بے انتہا دکھی ہوتا ہے ، ان معصوموں کی جگہ اپنی بیٹی کو سوچ کر ہر بار دل کانپ اٹھتا ہے ، اس عظیم ملک کی عزت و وقار اور تقدس کو عالمی مڈیا کے کیمروں اور ٹی وی چینلوں پر نیلام ہوتے دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے شوشل میڈیا سے اخبارتک ملک کی حالت دیکھ کر ابھی اسی دکھ اور افسوس میں تھا کہ آج  صبح اچانک درد و کرب اوربھی  بڑھ گیا ، پشیمانی اور شرمندگی سے سر اور بھی جھک گیا جب آفس آتے ہی ایک عرب نے یہ کہ دیا کہ " ھندی حیوان کیف یمکن اغتصاب و قتل طفلۃ صغیرہ "  ہندوستانی جانور ہیں کیسے ایک معصوم بچی کے ساتھ زنا اور اسکا قتل کرتے ہیں " ملک کی رسوائی اسکے طنزیہ جملے پر تلملا اٹھا ،  اسکا یہ تلخ لہجہ دل میں نشتر کی طرح اتر گیا ، اسکی بات پر آنکھیں سرخ ہوگئیں لیکن اسکے تلخ لہجے کی سچائی اور میرے ملک کی اس حقیقت پر دفع کرنے کے لئے نہ تو میرے پاس کوئی جواب تھا نہ کوئی جواز ، اپنی شرمندگی چھپائے نظر انداز کر گیا ۔ اور سوچنے لگا آج تک گلف میں لیبر مزدوری کا کام کرنے کی وجہ سے ہمیں مسکین اور حقیر سمجھا جاتا رہا ہے کہیں کل ہمیں زانی بلتکاری بھی نہ سمجھا جانے لگے ، ملک کی خستہ حال طرز زندگی ، زنا ، قتل ، تشدد ، کرپشن ، گندگی ، روز مرہ ہونے والے ایسے سانحے اور واقعے کی وجہ سے پوری دنیا میں ہندوستانیوں کی شبیہ خراب ہی نہیں بلکہ انھیں اب تو حقیر ، کمتر اور شک کی نگاہوں سے بھی  دیکھا جانے لگا ہے ، لیکن ملک کو لوٹنے والے  ، وہاں ٹی وی پر بیٹھ کر حب الوطنی کی سند بانٹنے والے اندھوں کو کیا پتہ کہ دنیا کی نظر میں اس ملک کی حیثیت کیا ہے ٫ ملک کی عزت اور اسکا وقار کیا ں ہے  ، مسلم دشمنی و نفرت میں انکو ملک کی عزت و آبرو کہاں نظر آتی ہے  ، ایسے نا اہل ، مفاد پرست رہبروں حکمرانوں اور سیاست دانوں کو اس ملک کی عزت و غیرت سے کیا مطلب ، انکو تو دیش بھگتی کے نام پر اس ملک کی عزت و آبرو کو لوٹنا اور بیچنا ہے اگر انکو اس ملک سے پیار ہوتا اسکے مرتبے کا خیال ہوتا تو اسکی عظمت کو آسمان پر لے جاتے ، زانیوں ، بدکاروں ، بدعنوانوں کو سزا دیکر ملک کے وقار کو بلند کرتے ، ملک میں بد امنی ، انتشارو فساد  پھیلانے والوں کو سبق سیکھا کر ملک کو پر امن بناتے ، ملک کو ترقی کی راہوں پر چلا کر روزگار کے مواقعے پیدا کرتے،  مزدوری کے لئے در بدر بھٹکنے والے ملک کے عوام کو اپنے ملک میں روزگار دیکر با عزت شہری بناتے ، پوری دنیا میں لیبروں ، مزدوروں کو بھیجنے کے بجائے تعلیم یافتہ اور با صلاحیت نوجوانوں کو دنیا کی تعمیر نو کے لئے بھیج کر ملک کی عزت و وقار کو ایک پہچان دلاتے لیکن افسوس کہ یہ خبت الحواس زانی حکمراں ، زانیوں کو سزا دینے کے بجائے اسکے دفاع میں کھڑے ہو کر ملک کی شان کو مجروح کر رہے ہیں اسکے وقار کو بیچ رہے ہیں ، دنیا میں اس عظیم ملک کی ذلت و رسوائی پر زعفرانیت بھلے ہی گئومتر پی کر سوئی ہو اخبار کے پنوں پر چھپی خبریں دیکھ کر فرضی دیش بھگتوں کو بھلے برا نہ لگے لیکن ہمیں برا لگتا ہے ۔ ہم ہندوستان کو دنیا کے سامنے بدنام ہوتے نہیں دیکھ سکتے ، کیونکہ ہم اس ملک سے پیار کرتے ہیں ، اس ملک کی عزت اور اسکے مرتبے کو اپنی پلکوں پر رکھتے ہیں گائے کی پونچھ پر نہیں -
ہم نے ہمیشہ اس ملک کے لئے قربانیاں دی ہیں  ، ہم نے ہمیشہ اس ملک کی  تہذیب و تمدن کو پروان چڑھایا ہے اور دنیا اسی تہذیب ، فن و ثقافت  ، اسی یکسانیت اوریگانگت کو دیکھنے یہاں آتی ہے ، لیکن افسوس کی آج  بھگواداری اسی مذہبی اور تہذ یبی ثقافت کی ارتھی اٹھائے پورے ملک میں دہشت پھیلا رہے ہیں ۔
لیکن ایسے پر فتن ایسے اور خطرناک حالات میں بھی یہ سوچ کر دل مطمئن ہوجاتا ہے کہ اس ملک میں آج بھی ایسے  تعلیم یافتہ اور ذی فہم لوگ موجود ہیں جو اپنی آنکھ سے تعصب ، امتیاز اور منافرت کی پٹی اتار کر انسانیت و محبت کی خاطر ، اس ملک کی بقاء اسکی عزت و آبرو کی خاطر ہمہ وقت کھڑے ہیں ، جو ہندوستان کو آئین و قانون ، حق و انصاف پر رکھتے ہیں نہ کہ گائے کی پونچھ  پر.