اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: نانوتوی علم کے قاسم چلے گئے، ملت اسلامیہ کے لئے عظیم سانحہ: مولانا عزیر احمد قاسمی

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Tuesday, 15 May 2018

نانوتوی علم کے قاسم چلے گئے، ملت اسلامیہ کے لئے عظیم سانحہ: مولانا عزیر احمد قاسمی

عبیدالرحمان
ـــــــــــــــــــــ
نئی دہلی(آئی این اے نیوز 15/مئی 2018) خانوادہ قاسمی کے چشم و چراغ، ملت اسلامیہ کے نگہبان، فکر ولی اللہی کے ترجمان اور علوم نانوتوی کے سچے وارث، اسلاف علمی وروحانی کے امین، نمونہ ویادگار، ممتاز اہل دل خطیب، نکتہ آفریں شیخ الحدیث، متکلم اسلام استاذنا وشیخنا حضرت مولانا محمد سالم قاسمی رح کا ہم سے جدا ہونا، ہم سب کے لئے سوہان روح ہے، ان کی جدائی سے صرف خانوادہ قاسمی ہی یتیم نہیں ہوا بلکہ پوری دنیا میں پھیلے ہوئے حضرت کے لاکھوں تلامزہ ومحبین، مخلصین یتیم ہوگئے، اس قحط الرجال کے دور میں حضرت مرحوم کا سایہ ہم سب کےلئے ظل عاطفت تھا.
مولانا عزیر قاسمی
ان خیالات کا اظہار مرکزی جمعیة علماء ہند کے دفتر میں منعقدہ میٹنگ میں جمعیتہ کے جنرل سکریٹری مولانا عزیر احمد قاسمی نے کیا.
مولانا نے مزید کہا کہ حضرت مولانا مرحوم کی گفتگو میں قرآن وحدیث، علم کلام، فلسفہ و منطق کا دریا موجزن رہتاتھا، وہ علوم کا گنجینہ اور معلومات کا ذخیرہ تھے، ضعف وپیرانہ سال کے باوجود صبر واستقلال واستقامت کے ساتھ اسفار جاری رکھتے جس میں وعظ و خطابت، رشد وہدایت، تبلیغ وارشاد سے ہزاروں خلق خدا کو مستفید فرماتے_ حضرت نے ٩٢سال کی عمر پائی، سند فراغت کے بعد مستقل تعلیم وتدریس کا سلسلہ جاری رہا، اس نسبت سے پوری دنیا میں حضرت کے لاکھوں شاگرد ہوں گے، نیز ابھی چند سال قبل ترکی میں موصوف کو جو ایوارڈ دیا گیا اس میں کم وبیش سو ممالک کے علما نے اجازت حدیث لی.
مولانا عزیر احمد قاسمی نے مزید کہاکہ دارالعلوم دیوبند، دارالعلوم وقف کی لئے حضرت کی درسی، انتظامی خدمات اس طرح مسلم پرسنل لا کے نائب صدر و جامعہ دینیات دیوبند کے بانی و سرپرست کی حیثیت سے آپکی خدمات سنہرے الفاظ میں لکھے جانے کے قابل ہیں.
تعزیتی میٹنگ میں حافظ محمد ارشد خان، جنرل سکریٹری سماج وادی پارٹی، مولانا سہیل احمد قاسمی نائب ناظم مرکزی جمعیة علما ہند، مولانا ناصر قاسمی، قاری شاہد جمال، قاری محمد اصغر اور حافظ شمس الحق کے علاوہ بہت سے علماء اور ائمہ مساجد موجود تھے.