تحریر: عاصم طاہر اعظمی
ماہ رمضان المبارک کا آغاز در حقیقت مسلمانوں کے لئے موسم بہاراں کی آمد ہے، اس مبارک مہینے کا آغاز مسلمانوں کی عید ہے جس پر انہیں ایک دوسرے کو مبارکباد پیش کرنا چاہئے اور اس مہینے کی برکتوں سے زیادہ سے زیادہ مستفیض ہونے کی سفارش کرنا چاہئے، یہ ضیافت الہی کا مہینہ ہے، اس مہینے میں مومنین اور وہی افراد ضیافت پروردگار کے دسترخوان پر بیٹھنے کا شرف حاصل کر پاتے ہیں جو اس مہمانی کے قابل ہوتے ہیں،
اللہ کی رحمتوں'برکتوں' اور نعمتوں والا مہینہ آنے والا ہے بس چند دنوں میں ہی آنے والا ہے،اور گنتی کے چند دنوں کے لیے ہی آنے والا ہے، ہمارے رب نے کتنے پیار سے فرمایا ہے :’ أَيَّامًا مَّعْدُودَاتٍ ‘گنتی کے چند دن ہی تو ہیں، بے شک گنتی کے چند دن ہی تو ہیں:اللہ تعالٰی کا قرب اور خوشنودی حاصل کرنےکیلئے ‘اللہ تعالٰی کی رحمتوں و برکتوں سے فائدہ اُٹھانے کے لیے ‘اللہ تعالٰی سے دعائیں مانگنے اور مغفرت طلب کرنے کے لیے جہنم سے نجات پانے کے لیے ‘جنت کے وارث بننے کے لیے اورہزار مہینوں کی عبادات اپنے نامۂ اعمال میں لکھوانے کے لیے، لہذا ہر مسلمان ‘ چاہے کسی کا ایمان قوی ہو یا ضعیف‘ اس مبارک دنوں میں روزہ رکھتا ہے، روزہ ایک ایسی عبادت ہے جو صرف بندہ اور رب کے درمیان ہے،
اگر کوئی چھپ کر کھا لے اورکسی کو نا بتائے تو لوگ اسے روزہ دار ہی سمجھیں گے، لیکن کوئی نہایت ہی کمزور ایمان کا مومن بندہ بھی ایسا نہیں کرتا کیوں کہ وہ سمجھ رہا ہوتا ہے کہ اس نے روزہ صرف اللہ کے لیے رکھا ہے اور اللہ اسے دیکھ رہا ہے اسی طرح دستر خوان پر افطار کے انتظار میں بیٹھے کسی نہایت ہی کم ایمان والے بندے سے اگر کہا جائے کہ بھائی پندرہ سولہ گھنٹوں کے روزہ رکھ چکے ہو ‘ صرف دو تین منٹ پہلے افطار کرنے میں کیا حرج ہے، تو وہ جواب دے گا کہ: " یہ اللہ و رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ہے کہ سورج غروب ہونے کے بعد افطار کی جائے ورنہ روزہ نہیں ہوگا روزہ ٹوٹ جائے گا اور میں اس حکم کی نافرمانی نہیں کر سکتا‘‘
روزہ رکھنے کے بعد نہایت ہی کمزور ایمان والے بندے کا ایمان بھی اتنا مضبوط ہو جاتا ہے کہ وہ کسی بھی طرح روز ے کی حالت میں چھپ کر کھانا یا دو تین منٹ پہلے روزہ افطار کرنا گوارا نہیں کرسکتا اورروزے کے معاملے میں اللہ کی نافرمانی نہیں کرتا،
تو آئیے ہم سب خود سے سوال کریں کہ:’’روزہ کے علاوہ دیگر معاملے میں اللہ کی نافرمانی کرنے میں ہم کیوں دلیر ہو جاتےہیں؟
‘‘روزہ کے بارے میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو حکم دیا ہے اسے تو ہم من و عن مانتے ہیں ‘ ایک منٹ کی نا فرمانی کرکے سورج غروب ہونے سے پہلے روزہ افطار نہیں کرتے یا چھپ کر کچھ کھا کر اللہ کی نا فرمانی نہیں کرتے، جبکہ روزہ کے علاوہ بھی اللہ تعالیٰ نے کچھ احکامات بطور فرض عائد کئے ہیں اور ہم مسلمان ایسے کتنے ہی فرائض میں نافرمانی کرنے میں ایک منٹ کی بھی دیر نہیں کرتے، روزہ کو تو ہم سب احکام الٰہی مانتے ہیں لیکن۔۔۔۔۔کیا حرام سے اجتناب کرنا اور رزق حلال کمانا احکام الٰہی نہیں ہے؟۔۔۔۔۔ کیا مردوں کے لیے پانچ وقت کی نماز با جماعت احکام الٰہی نہیں ہے ؟۔۔۔۔۔ کیا صحیح نصاب کے مطابق زکوٰۃ ادا کرنا احکام الٰہی نہیں ہے ؟۔۔۔۔۔ کیا صاحب استطاعت پرحج کرنا احکام الٰہی نہیں ؟۔۔۔۔۔ کیا صلہ رحمی احکام الٰہی نہیں ہے ؟۔۔۔۔۔ کیا والدین کے ساتھ محبت و احترام سے پیش آنااحکام الٰہی نہیں ہے ؟
اس کے علاوہ اور بہت سے ایسے احکام الٰہی ہیں جن کو ہمارے اوپر فرض کیا گیا ہے لیکن افسوس کہ ہم لوگ اسے ترک کردیتے ہیں اور ہمیں احساس تک نہیں ہوتا.
اللہ جل مجدہ ہمیں رمضان المبارک کے مہینے کے ساتھ ساتھ ان تمام احکام الہیہ کو جو ہمارے اوپر فرض کیے گئے ہیں ان تمام کو مکمل طور پر ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین ثم آمین.
ماہ رمضان المبارک کا آغاز در حقیقت مسلمانوں کے لئے موسم بہاراں کی آمد ہے، اس مبارک مہینے کا آغاز مسلمانوں کی عید ہے جس پر انہیں ایک دوسرے کو مبارکباد پیش کرنا چاہئے اور اس مہینے کی برکتوں سے زیادہ سے زیادہ مستفیض ہونے کی سفارش کرنا چاہئے، یہ ضیافت الہی کا مہینہ ہے، اس مہینے میں مومنین اور وہی افراد ضیافت پروردگار کے دسترخوان پر بیٹھنے کا شرف حاصل کر پاتے ہیں جو اس مہمانی کے قابل ہوتے ہیں،
اللہ کی رحمتوں'برکتوں' اور نعمتوں والا مہینہ آنے والا ہے بس چند دنوں میں ہی آنے والا ہے،اور گنتی کے چند دنوں کے لیے ہی آنے والا ہے، ہمارے رب نے کتنے پیار سے فرمایا ہے :’ أَيَّامًا مَّعْدُودَاتٍ ‘گنتی کے چند دن ہی تو ہیں، بے شک گنتی کے چند دن ہی تو ہیں:اللہ تعالٰی کا قرب اور خوشنودی حاصل کرنےکیلئے ‘اللہ تعالٰی کی رحمتوں و برکتوں سے فائدہ اُٹھانے کے لیے ‘اللہ تعالٰی سے دعائیں مانگنے اور مغفرت طلب کرنے کے لیے جہنم سے نجات پانے کے لیے ‘جنت کے وارث بننے کے لیے اورہزار مہینوں کی عبادات اپنے نامۂ اعمال میں لکھوانے کے لیے، لہذا ہر مسلمان ‘ چاہے کسی کا ایمان قوی ہو یا ضعیف‘ اس مبارک دنوں میں روزہ رکھتا ہے، روزہ ایک ایسی عبادت ہے جو صرف بندہ اور رب کے درمیان ہے،
اگر کوئی چھپ کر کھا لے اورکسی کو نا بتائے تو لوگ اسے روزہ دار ہی سمجھیں گے، لیکن کوئی نہایت ہی کمزور ایمان کا مومن بندہ بھی ایسا نہیں کرتا کیوں کہ وہ سمجھ رہا ہوتا ہے کہ اس نے روزہ صرف اللہ کے لیے رکھا ہے اور اللہ اسے دیکھ رہا ہے اسی طرح دستر خوان پر افطار کے انتظار میں بیٹھے کسی نہایت ہی کم ایمان والے بندے سے اگر کہا جائے کہ بھائی پندرہ سولہ گھنٹوں کے روزہ رکھ چکے ہو ‘ صرف دو تین منٹ پہلے افطار کرنے میں کیا حرج ہے، تو وہ جواب دے گا کہ: " یہ اللہ و رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ہے کہ سورج غروب ہونے کے بعد افطار کی جائے ورنہ روزہ نہیں ہوگا روزہ ٹوٹ جائے گا اور میں اس حکم کی نافرمانی نہیں کر سکتا‘‘
روزہ رکھنے کے بعد نہایت ہی کمزور ایمان والے بندے کا ایمان بھی اتنا مضبوط ہو جاتا ہے کہ وہ کسی بھی طرح روز ے کی حالت میں چھپ کر کھانا یا دو تین منٹ پہلے روزہ افطار کرنا گوارا نہیں کرسکتا اورروزے کے معاملے میں اللہ کی نافرمانی نہیں کرتا،
تو آئیے ہم سب خود سے سوال کریں کہ:’’روزہ کے علاوہ دیگر معاملے میں اللہ کی نافرمانی کرنے میں ہم کیوں دلیر ہو جاتےہیں؟
‘‘روزہ کے بارے میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو حکم دیا ہے اسے تو ہم من و عن مانتے ہیں ‘ ایک منٹ کی نا فرمانی کرکے سورج غروب ہونے سے پہلے روزہ افطار نہیں کرتے یا چھپ کر کچھ کھا کر اللہ کی نا فرمانی نہیں کرتے، جبکہ روزہ کے علاوہ بھی اللہ تعالیٰ نے کچھ احکامات بطور فرض عائد کئے ہیں اور ہم مسلمان ایسے کتنے ہی فرائض میں نافرمانی کرنے میں ایک منٹ کی بھی دیر نہیں کرتے، روزہ کو تو ہم سب احکام الٰہی مانتے ہیں لیکن۔۔۔۔۔کیا حرام سے اجتناب کرنا اور رزق حلال کمانا احکام الٰہی نہیں ہے؟۔۔۔۔۔ کیا مردوں کے لیے پانچ وقت کی نماز با جماعت احکام الٰہی نہیں ہے ؟۔۔۔۔۔ کیا صحیح نصاب کے مطابق زکوٰۃ ادا کرنا احکام الٰہی نہیں ہے ؟۔۔۔۔۔ کیا صاحب استطاعت پرحج کرنا احکام الٰہی نہیں ؟۔۔۔۔۔ کیا صلہ رحمی احکام الٰہی نہیں ہے ؟۔۔۔۔۔ کیا والدین کے ساتھ محبت و احترام سے پیش آنااحکام الٰہی نہیں ہے ؟
اس کے علاوہ اور بہت سے ایسے احکام الٰہی ہیں جن کو ہمارے اوپر فرض کیا گیا ہے لیکن افسوس کہ ہم لوگ اسے ترک کردیتے ہیں اور ہمیں احساس تک نہیں ہوتا.
اللہ جل مجدہ ہمیں رمضان المبارک کے مہینے کے ساتھ ساتھ ان تمام احکام الہیہ کو جو ہمارے اوپر فرض کیے گئے ہیں ان تمام کو مکمل طور پر ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین ثم آمین.