اشرف اصلاحی
ـــــــــــــــــــــ
اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 3/مئی 2018) راشٹریہ علماء کونسل کا ایک وفد سرائے میر سانحہ میں گرفتار نوجوانوں سے ملنے اعظم گڑھ ضلع جیل پہونچا، وفد میں کونسل کے قومی ترجمان طلحہ رشادی، قومی سکریٹری مفتی غفران قاسمی، صوبائی صدر ٹھاکر انل سنگھ، ایڈوکیٹ ابو ہاشم جیراجپوری، شہباز رشادی، عبد اللہ شیخ اور ابو طالب وغیرہ موجود تھے۔
طلحہ رشادی نے کہا کہ سرائے میر میں جو کچھ ہوا وہ نہیں ہونا چاہیئے تھا، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہاں توڑ پھوڑ ایک گہری سازش کے تحت کی گئی ہے، اور جن لوگوں نے یہ سازش رچی ہے ان کی صحیح پہچان کر ان کے خلاف سخت کاروائی ہونی چاہیے، پر ادھر جو نوجوانوں کی گرفتاریاں ہوئی ہیں اس میں لگاتار ایک بات جو سامنے آرہی تھی کیہ بہت سے بے گناہ نوجوانوں کو گرفتار کر جیل بھیج دیا گیا ہے، اس لئے آج علماء کونسل کے اس وفد نے جیل پہونچ کر ان نوجوانوں سے ملاقات کی، تاکہ حقیقت سامنے آسکے اور یہ محسوس ہوا کہ گرفتار 17 نوجوانوں میں سبھی نوجوان بے گناہ ہیں، نوجوانوں نے بتایا کہ نہ وہ جائے واردات پر تھے نہ وہاں سے گرفتار ہوئے، یہ سبھی نوجوان جن میں تین چار نابالغ بھی ہیں اپنے اپنے کاروبار سے لگے ہوئے تھے اور جب تھانہ کے پاس افراتفری اور بھگدڑ مچنے کی بات پھیلی تو یہ سبھی اپنی اپنی دکانیں بند کر اپنی حفاظت کے لئے ایک کٹرے میں خود کو محفوظ کر چھپ گئے تھے، جہاں سے پولیس نے سبھی کو ایک ساتھ گرفتار کرلیا، ان میں سے اکثر کوئی مٹھائی، کوئی ہوٹل، کوئی تربوز بیچنے والا ہے تو کچھ مستری، ٹیلر اور نائی کا کام کرنے والے ہیں، کچھ طلبہ بھی ہیں جن کے امتحان بھی چھوٹ گئے، سبھی نے کہا کہ ان میں سے کوئی بھی تھانے پر موجود نہیں تھا ایسے میں صاف ہے کہ سازش رچنے والوں نے سازش کر راہ فرار اختیار کرلی اور بےگناہ نوجوان پھنس گئے اور پورے قصبے کا ماحول خراب ہوگیا، ایسے میں اس پورے معاملے کی منصفانہ جانچ ہونی چاہیے تاکہ فساد کرنے والوں کے اصل چہرے سامنے آسکے اور ان پر سخت کاروائی ہوسکے۔
طلحہ رشادی نے مزید بتایا کہ راشٹریہ علماءکونسل پہلے دن سے ہی اس مسئلے کو دیکھ رہی ہے۔ اور 27 تاریخ کو جب گستاخ رسول امت ساہو کی پوسٹ سامنے آئی تھی تو اس پر مقدمہ درج کرانے کے لیے بھی کونسل لیڈران نے پولیس انتظامیہ کے اعلی افسران سے بات کی تھی جس کے بعد مقدمہ درج ہوا تھا۔ اہانت رسول کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہے، اور اسے سخت سے سخت سزا دلانے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی راسوکا کی بات بھی اعلی افسران سے ہوئی تھی پر اس کے کاغذات تیار کرنے کے لئے وقت درکار تھا جس پر حامی بھی بھر لی گئی تھی پر افسوس سنیچر کو جذبات میں آکر کچھ لوگ ایک گہری سازش کے شکار ہوگئے اور حالات ایسے بن گئے۔ کونسل سبھی نوجوانوں کے اہل خانہ کے رابطے میں بھی ہے اور اگر گھر والے چاہینگے تو ان کے مقدمے بھی لڑنے کا اعلان پارٹی کرتی ہے۔
اس موقع پر صوبائی صدر ٹھاکر انل سنگھ نے کہا کی پارٹی کا وجود ہی ظلم کے خلاف ہوا ہے اور اس مسئلے پر بھی ہم کسی پر ظلم نہیں ہونے دینگے، جو اصل قصوروار ہیں ان پر سخت سے سخت کاروائی ہونی چاہئے۔ اگر بے قصوروں پر کوئی بھی کارروائی ہوتی ہے تو ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے، ہم جلد ہی صوبہ کے اعلی افسران سے مل کر اس پورے معاملے کی صحیح جانچ کا مطالبہ کریں گے، اور کسی بے گناہ کے خلاف آگے کوئی کاروائی نہ ہو اسے ممکن بنائیں گے۔
ـــــــــــــــــــــ
اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 3/مئی 2018) راشٹریہ علماء کونسل کا ایک وفد سرائے میر سانحہ میں گرفتار نوجوانوں سے ملنے اعظم گڑھ ضلع جیل پہونچا، وفد میں کونسل کے قومی ترجمان طلحہ رشادی، قومی سکریٹری مفتی غفران قاسمی، صوبائی صدر ٹھاکر انل سنگھ، ایڈوکیٹ ابو ہاشم جیراجپوری، شہباز رشادی، عبد اللہ شیخ اور ابو طالب وغیرہ موجود تھے۔
طلحہ رشادی نے کہا کہ سرائے میر میں جو کچھ ہوا وہ نہیں ہونا چاہیئے تھا، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہاں توڑ پھوڑ ایک گہری سازش کے تحت کی گئی ہے، اور جن لوگوں نے یہ سازش رچی ہے ان کی صحیح پہچان کر ان کے خلاف سخت کاروائی ہونی چاہیے، پر ادھر جو نوجوانوں کی گرفتاریاں ہوئی ہیں اس میں لگاتار ایک بات جو سامنے آرہی تھی کیہ بہت سے بے گناہ نوجوانوں کو گرفتار کر جیل بھیج دیا گیا ہے، اس لئے آج علماء کونسل کے اس وفد نے جیل پہونچ کر ان نوجوانوں سے ملاقات کی، تاکہ حقیقت سامنے آسکے اور یہ محسوس ہوا کہ گرفتار 17 نوجوانوں میں سبھی نوجوان بے گناہ ہیں، نوجوانوں نے بتایا کہ نہ وہ جائے واردات پر تھے نہ وہاں سے گرفتار ہوئے، یہ سبھی نوجوان جن میں تین چار نابالغ بھی ہیں اپنے اپنے کاروبار سے لگے ہوئے تھے اور جب تھانہ کے پاس افراتفری اور بھگدڑ مچنے کی بات پھیلی تو یہ سبھی اپنی اپنی دکانیں بند کر اپنی حفاظت کے لئے ایک کٹرے میں خود کو محفوظ کر چھپ گئے تھے، جہاں سے پولیس نے سبھی کو ایک ساتھ گرفتار کرلیا، ان میں سے اکثر کوئی مٹھائی، کوئی ہوٹل، کوئی تربوز بیچنے والا ہے تو کچھ مستری، ٹیلر اور نائی کا کام کرنے والے ہیں، کچھ طلبہ بھی ہیں جن کے امتحان بھی چھوٹ گئے، سبھی نے کہا کہ ان میں سے کوئی بھی تھانے پر موجود نہیں تھا ایسے میں صاف ہے کہ سازش رچنے والوں نے سازش کر راہ فرار اختیار کرلی اور بےگناہ نوجوان پھنس گئے اور پورے قصبے کا ماحول خراب ہوگیا، ایسے میں اس پورے معاملے کی منصفانہ جانچ ہونی چاہیے تاکہ فساد کرنے والوں کے اصل چہرے سامنے آسکے اور ان پر سخت کاروائی ہوسکے۔
طلحہ رشادی نے مزید بتایا کہ راشٹریہ علماءکونسل پہلے دن سے ہی اس مسئلے کو دیکھ رہی ہے۔ اور 27 تاریخ کو جب گستاخ رسول امت ساہو کی پوسٹ سامنے آئی تھی تو اس پر مقدمہ درج کرانے کے لیے بھی کونسل لیڈران نے پولیس انتظامیہ کے اعلی افسران سے بات کی تھی جس کے بعد مقدمہ درج ہوا تھا۔ اہانت رسول کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہے، اور اسے سخت سے سخت سزا دلانے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی راسوکا کی بات بھی اعلی افسران سے ہوئی تھی پر اس کے کاغذات تیار کرنے کے لئے وقت درکار تھا جس پر حامی بھی بھر لی گئی تھی پر افسوس سنیچر کو جذبات میں آکر کچھ لوگ ایک گہری سازش کے شکار ہوگئے اور حالات ایسے بن گئے۔ کونسل سبھی نوجوانوں کے اہل خانہ کے رابطے میں بھی ہے اور اگر گھر والے چاہینگے تو ان کے مقدمے بھی لڑنے کا اعلان پارٹی کرتی ہے۔
اس موقع پر صوبائی صدر ٹھاکر انل سنگھ نے کہا کی پارٹی کا وجود ہی ظلم کے خلاف ہوا ہے اور اس مسئلے پر بھی ہم کسی پر ظلم نہیں ہونے دینگے، جو اصل قصوروار ہیں ان پر سخت سے سخت کاروائی ہونی چاہئے۔ اگر بے قصوروں پر کوئی بھی کارروائی ہوتی ہے تو ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے، ہم جلد ہی صوبہ کے اعلی افسران سے مل کر اس پورے معاملے کی صحیح جانچ کا مطالبہ کریں گے، اور کسی بے گناہ کے خلاف آگے کوئی کاروائی نہ ہو اسے ممکن بنائیں گے۔