صالحہ فہیم
ـــــــــــــــــــــــ
,, رمضان المبارک،، عربی تاریخ کے اعتبار سے نواں مہینہ ہے اسلام میں اس مہینہ کو بڑی اہمیت حاصل ہے، چنانچہ سیدنا حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ،، شعبان المعظم،، کی آخری تاریخ کو نبی اکرم صلعم منبر پر تشریف فرما ہوئے اور ارشاد فرمایا :
اے لوگو! تم پر ایک عظیم اور مبارک مہینہ سایہ فگن ہونے والا ہے، ایسا مہینہ جس میں ایک ایسی رات (شب قدر) ہے جو ہزار مہینوں سے بڑھ کر ہے یعنی اس ایک رات میں عبادت کا ثواب ایک ہزار مہینوں کی عبادت سے زیادہ ملتا ہے،
اللہ تعالیٰ نے اس مہینہ کے دنوں کا روزہ فرض اور راتوں کی عبادت کو نفل قرار دی ہے جو شخص اس مہینہ میں ایک نیک عمل کے ذریعہ قرب خداوندی کا طالب ہو وہ ایسا ہی ہے جیسے دیگر مہینہ میں فرض عمل کرےاور جو شخص کوئی فریضہ بجا لائے وہ ایسا ہے جیسے دیگر مہینوں میں ستر فرض ادا کرے
اے لوگو! یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا ثواب اور بدلہ جنت ہے اور یہ لوگوں کے ساتھ حسن سلوک اور خیر خواہی کا مہینہ ہے اس مہینہ میں مؤمن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے جو آدمی اس مبارک مہینہ میں کسی روزہ دار کو افطار کرائے تو اس کے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں اور اسے جہنم سے آزادی کا پروانہ ملتا ہے اور روزہ دار کے ثواب میں کمی کئے بغیر افطار کرانے والے کو بھی اس کے بقدر اجر سے نوازاجاتا ہے،،
رمضان المبارک کے استقبال میں پورے سال جنت کو سجایا جاتا رہتا ہے اس لیے کہ اس مہینہ کے عبادت گزاروں سے جنت آباد ہوگی سو ان کے اعزاز و اکرام کے لئے تیار یاں جاری رہتی ہیں نبی اکرم ص کے الفاظ یہ ہیں کہ، رمضان المبارک کے لئے جنت کو شروع سال سے اگلے سال تک سجایا جاتا ہے پھر جب رمضان المبارک کا پہلا دن ہوتا ہے تو ایک مخصوص ہوا عرش خدا وندی کے نیچے سے جنت کے درخت کے پتوں سے گزرتی ہوئی خوبصورت آنکھوں والی حوروں تک پہو نچتی ہے تو وہ عرض کرتی ہیں،، اے پروردگار! ہمارے لئے اپنے بندوں میں سے ایسے جوڑے منتخب فرما جن سے ہماری آنکھوں کو ٹھنڈک نصیب ہو اور ان کو ہمارے ذریعہ سے آنکھوں کا چین نصیب ہو،،
واقعی کیسی روح افزاء بشارت ہے جس تصور ہی سے دل و دماغ باغ باغ ہوجاتا ہے اور بدن کے روئیں روئیں سے رب العالمین کی شکر گزاری کے جذبات ابھر کر آتے ہیں اور عبادت بندگی وطاعت میں عجیب کیف سرور محسوس ہوتا ہے.
ـــــــــــــــــــــــ
,, رمضان المبارک،، عربی تاریخ کے اعتبار سے نواں مہینہ ہے اسلام میں اس مہینہ کو بڑی اہمیت حاصل ہے، چنانچہ سیدنا حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ،، شعبان المعظم،، کی آخری تاریخ کو نبی اکرم صلعم منبر پر تشریف فرما ہوئے اور ارشاد فرمایا :
اے لوگو! تم پر ایک عظیم اور مبارک مہینہ سایہ فگن ہونے والا ہے، ایسا مہینہ جس میں ایک ایسی رات (شب قدر) ہے جو ہزار مہینوں سے بڑھ کر ہے یعنی اس ایک رات میں عبادت کا ثواب ایک ہزار مہینوں کی عبادت سے زیادہ ملتا ہے،
اللہ تعالیٰ نے اس مہینہ کے دنوں کا روزہ فرض اور راتوں کی عبادت کو نفل قرار دی ہے جو شخص اس مہینہ میں ایک نیک عمل کے ذریعہ قرب خداوندی کا طالب ہو وہ ایسا ہی ہے جیسے دیگر مہینہ میں فرض عمل کرےاور جو شخص کوئی فریضہ بجا لائے وہ ایسا ہے جیسے دیگر مہینوں میں ستر فرض ادا کرے
اے لوگو! یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا ثواب اور بدلہ جنت ہے اور یہ لوگوں کے ساتھ حسن سلوک اور خیر خواہی کا مہینہ ہے اس مہینہ میں مؤمن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے جو آدمی اس مبارک مہینہ میں کسی روزہ دار کو افطار کرائے تو اس کے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں اور اسے جہنم سے آزادی کا پروانہ ملتا ہے اور روزہ دار کے ثواب میں کمی کئے بغیر افطار کرانے والے کو بھی اس کے بقدر اجر سے نوازاجاتا ہے،،
رمضان المبارک کے استقبال میں پورے سال جنت کو سجایا جاتا رہتا ہے اس لیے کہ اس مہینہ کے عبادت گزاروں سے جنت آباد ہوگی سو ان کے اعزاز و اکرام کے لئے تیار یاں جاری رہتی ہیں نبی اکرم ص کے الفاظ یہ ہیں کہ، رمضان المبارک کے لئے جنت کو شروع سال سے اگلے سال تک سجایا جاتا ہے پھر جب رمضان المبارک کا پہلا دن ہوتا ہے تو ایک مخصوص ہوا عرش خدا وندی کے نیچے سے جنت کے درخت کے پتوں سے گزرتی ہوئی خوبصورت آنکھوں والی حوروں تک پہو نچتی ہے تو وہ عرض کرتی ہیں،، اے پروردگار! ہمارے لئے اپنے بندوں میں سے ایسے جوڑے منتخب فرما جن سے ہماری آنکھوں کو ٹھنڈک نصیب ہو اور ان کو ہمارے ذریعہ سے آنکھوں کا چین نصیب ہو،،
واقعی کیسی روح افزاء بشارت ہے جس تصور ہی سے دل و دماغ باغ باغ ہوجاتا ہے اور بدن کے روئیں روئیں سے رب العالمین کی شکر گزاری کے جذبات ابھر کر آتے ہیں اور عبادت بندگی وطاعت میں عجیب کیف سرور محسوس ہوتا ہے.