جمشید اشرف شیرگھاٹی، گیا
ـــــــــــــــــــــــــــــــ
چند ہی دنوں میں رمضان المبارک کا وہ بابرکت مہینہ ہمارے اوپر سایہ فگن والا ہے، یہ وہ بابرکت مہینہ ہے جس میں بندوں کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے، آسمان سےخیر و برکت اور رحمت کی بارشیں برسنے لگتی ہیں۔اس مہینے کے احترام میں جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دئے جاتے ہیں۔
اس ماہ مبارک میں بندوں کے اعمال کی قیمت (value) بڑھا دی جاتی ہے۔یعنی ایک نیکی کا ثواب ستر گنا زیادہ ہو جاتا ہے۔نفلوں کا ثواب فرضوں کے برابر اور ایک فرض کا ثواب ستر فرضوں کے برابر دیا جاتا ہے۔۔یقینا یہ مہینہ مومنوں کے لئے نیکیاں کمانے کا بہترین سیزن اور توشہ آخرت جمع کرنے کا سنہرا موقع ہے۔
مگر افسوس صد افسوس کہ اس ماہ مبارک کو لوگوں نے اعمال کا سیزن کے بجائے زیادہ "مال" کمانے کا سیزن بنا لیا ہے۔خاص طور سے تاجر حضرات اس ماہ میں خیر و برکت کو چھوڑ کر دنیا دنی کے پیچھے بھاگتے ہوئے نظر آتے ہیں، رمضان کے مہینے میں گاہکوں سے وہ ہر سامان کی قیمت دوگنی اور چار گنی وصولتے ہیں، ایک حد تک منافع کمانا تو درست ہے مگر صورت حال یہ ہو جاتی ہے کہ جو چیزیں رمضان سے پہلے سستی ہوا کرتی تھیں رمضان آتے ہی ان چیزوں کی قیمت آسمان پر پہنچ جاتی ہے، خاص طور سے پھل ،سبزیاں اور دیگر خوردنوش کی چیزیں اس ماہ میں اتنی مہنگی ہو جاتی ہیں کہ ایک غریب آدمی کے دستر خوان پر یہ چیزیں کم میسر ہوپاتی ہیں۔
تاجروں کا یہ مزاج بن گیا ہے کہ اس ایک مہینے میں سال بھر کی کمائی جمع کر لینی ہے۔۔۔۔زیادہ سے زیادہ مال کمانے میں وہ اس قدر منہمک ہو جاتے ہیں کہ اس بابرکت مہینے میں بھی عبادت و ریاضت سے تغافل برتتے ہیں اور رمضان المبارک کے برکات و انوار سے محروم رہ جاتے ہیں۔۔۔۔ایسا بھی نہیں ہے کہ اس ماہ میں تاجروں کو اپنی تجارت بند کردینی چاہئے یا منافع بالکل ہی نہیں کمانا چاہئے۔۔۔ بلکہ یہ کہا جا رہا ہے کہ اپنی تجارت میں ایک حد تک منافع حاصل کرتے ہوئے گاہکوں کی سہولتوں کا بھی خیال رکھا جائے اور جائز اجرت لی جائے تو یہی تجارت عبادت بن جائے گی۔
مسلمانو! رمضان المبارک ہم پر اللہ تعالی کا ایک خاص فضل و انعام ہے۔اس مہینے کی عظمت اور اسکی خیر و برکت کی انتہا نہیں، اس ماہ میں ہمیں چاہئے کہ اپنے گناہوں سے پاک اور صاف ستھرا ہوجائیں، اللہ کی رحمتوں کو اپنے دامن میں بھر لیں، یہ ہماری اور آپ کی خوش نصیبی ہے کہ اللہ تعالی نے ہماری زندگی میں ایک بار پھر رمضان المبارک کے انوار و برکات سے فیضیاب ہونے کا موقع عنایت فرمایا ہے، لہذا اس عظیم اور سنہرے موقع کو ضائع نہ ہونے دیں، اپنے وقت کو زیادہ سے زیادہ عبادت و ریاضت میں صرف کریں، غریبوں ،یتیموں اور بےکسوں کا خاص خیال رکھیں، کثرت مال و دولت سے زیادہ توشہ آخرت کی فکر کریں کہ یہی چیزیں آخرت میں کام آنے والی ہیں۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــ
چند ہی دنوں میں رمضان المبارک کا وہ بابرکت مہینہ ہمارے اوپر سایہ فگن والا ہے، یہ وہ بابرکت مہینہ ہے جس میں بندوں کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے، آسمان سےخیر و برکت اور رحمت کی بارشیں برسنے لگتی ہیں۔اس مہینے کے احترام میں جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دئے جاتے ہیں۔
اس ماہ مبارک میں بندوں کے اعمال کی قیمت (value) بڑھا دی جاتی ہے۔یعنی ایک نیکی کا ثواب ستر گنا زیادہ ہو جاتا ہے۔نفلوں کا ثواب فرضوں کے برابر اور ایک فرض کا ثواب ستر فرضوں کے برابر دیا جاتا ہے۔۔یقینا یہ مہینہ مومنوں کے لئے نیکیاں کمانے کا بہترین سیزن اور توشہ آخرت جمع کرنے کا سنہرا موقع ہے۔
مگر افسوس صد افسوس کہ اس ماہ مبارک کو لوگوں نے اعمال کا سیزن کے بجائے زیادہ "مال" کمانے کا سیزن بنا لیا ہے۔خاص طور سے تاجر حضرات اس ماہ میں خیر و برکت کو چھوڑ کر دنیا دنی کے پیچھے بھاگتے ہوئے نظر آتے ہیں، رمضان کے مہینے میں گاہکوں سے وہ ہر سامان کی قیمت دوگنی اور چار گنی وصولتے ہیں، ایک حد تک منافع کمانا تو درست ہے مگر صورت حال یہ ہو جاتی ہے کہ جو چیزیں رمضان سے پہلے سستی ہوا کرتی تھیں رمضان آتے ہی ان چیزوں کی قیمت آسمان پر پہنچ جاتی ہے، خاص طور سے پھل ،سبزیاں اور دیگر خوردنوش کی چیزیں اس ماہ میں اتنی مہنگی ہو جاتی ہیں کہ ایک غریب آدمی کے دستر خوان پر یہ چیزیں کم میسر ہوپاتی ہیں۔
تاجروں کا یہ مزاج بن گیا ہے کہ اس ایک مہینے میں سال بھر کی کمائی جمع کر لینی ہے۔۔۔۔زیادہ سے زیادہ مال کمانے میں وہ اس قدر منہمک ہو جاتے ہیں کہ اس بابرکت مہینے میں بھی عبادت و ریاضت سے تغافل برتتے ہیں اور رمضان المبارک کے برکات و انوار سے محروم رہ جاتے ہیں۔۔۔۔ایسا بھی نہیں ہے کہ اس ماہ میں تاجروں کو اپنی تجارت بند کردینی چاہئے یا منافع بالکل ہی نہیں کمانا چاہئے۔۔۔ بلکہ یہ کہا جا رہا ہے کہ اپنی تجارت میں ایک حد تک منافع حاصل کرتے ہوئے گاہکوں کی سہولتوں کا بھی خیال رکھا جائے اور جائز اجرت لی جائے تو یہی تجارت عبادت بن جائے گی۔
مسلمانو! رمضان المبارک ہم پر اللہ تعالی کا ایک خاص فضل و انعام ہے۔اس مہینے کی عظمت اور اسکی خیر و برکت کی انتہا نہیں، اس ماہ میں ہمیں چاہئے کہ اپنے گناہوں سے پاک اور صاف ستھرا ہوجائیں، اللہ کی رحمتوں کو اپنے دامن میں بھر لیں، یہ ہماری اور آپ کی خوش نصیبی ہے کہ اللہ تعالی نے ہماری زندگی میں ایک بار پھر رمضان المبارک کے انوار و برکات سے فیضیاب ہونے کا موقع عنایت فرمایا ہے، لہذا اس عظیم اور سنہرے موقع کو ضائع نہ ہونے دیں، اپنے وقت کو زیادہ سے زیادہ عبادت و ریاضت میں صرف کریں، غریبوں ،یتیموں اور بےکسوں کا خاص خیال رکھیں، کثرت مال و دولت سے زیادہ توشہ آخرت کی فکر کریں کہ یہی چیزیں آخرت میں کام آنے والی ہیں۔