محمد فرقان
ــــــــــــــــــــ
لدھیانہ(آئی این اے نیوز 7/مئی 2018) گزشتہ دنوں میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے آڈیٹوریم میں لگی قائد اعظم پاکستان محمد علی جناح کی تصویر کو لےکر بھاجپا کے مقامی ممبر پارلیمنٹ کے اعتراض کے بعد شروع ہوئے سیاسی ڈرامہ کو مجلس احرار اسلام ہند کے قومی صدراور پنجاب کے شاہی امام مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی نے ملک میں نفرت پھیلانے کی ایک ناکام سازش بتاتے ہوئے اس واقعہ کی سخت مذمت کی ہے ۔ تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ سے قبل خطاب کرتے ہوئے شاہی امام مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی نے کہا کہ حیرت کی بات ہے کہ فرضی دیش بھگتوں کو جناح کی تصویر کا خیال ستر سال گزر جانے کے بعد آیا ہے، جبکہ سابق وزیر اعظم شری لال کشن ایڈوانی بھی یونیورسٹی کے دورے کے دوران اس تصویر کی زیارت کر چکے ہیں.
قائد الاحرار مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی نے کہا کہ دراصل شرپسند عناصر اب ملک میں نفرت پھیلانے کا کوئی بھی موقعہ ہاتھ سے جانے نہیں دینا چاہتے، انہوں نے کہا کہ ناپاک سیاست دانوں کو مذہبی رنگت میں حکومت کے ایوان نظر آ رہے ہیں اور یہ انکی خام خیالی ہے جو کہ جلدی ہی نکل جائےگی، ایک سوال کے جواب میں شاہی امام مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی نے کہا کہ گرچہ قیام پاکستان کے وقت مسلم لیگ اور قائد اعظم کے ساتھ احرار اور خاندان حبیب کا براہ راست اختلاف جگ ظاہر ہے لیکن علی گڑھ میں انکی تصویر کو شرپسندوں کے کہنے پر نہیں اتارا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ حیرت ہے کہاکہ ایک تصویر جو کہ صرف تاریخی حیثیت رکھتی ہے اسکے لگے رہنے یا اتر جانے سے ملک کو کوئی فائدہ یا نقصان نہیں ہونے والا۔
قائد الاحرار مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی نے کہا کہ یوپی کی حکومت کو شرم آنی چاہئے کہ سو سال قدیم تصویر کو مدعا بنا کر کچھ لوگ یونیورسٹی پر حملہ کرتے ہیں اور حکومت خاموش تماشائی بنی رہی ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپنا رویہ بدلے حکومت کا کوئی مذہب نہیں ہوتا سوائے عدل اور انصاف کے۔انہوں نے کہا کہ اہل اقتدار سن لیں طاقت کے بل پر تاریخ بدلی نہیں جا سکتی بلکہ ایک نئی ناپاک تاریخ مرتب ہو جاتی ہے جو کہ آج کل کی جا رہی ۔
ــــــــــــــــــــ
لدھیانہ(آئی این اے نیوز 7/مئی 2018) گزشتہ دنوں میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے آڈیٹوریم میں لگی قائد اعظم پاکستان محمد علی جناح کی تصویر کو لےکر بھاجپا کے مقامی ممبر پارلیمنٹ کے اعتراض کے بعد شروع ہوئے سیاسی ڈرامہ کو مجلس احرار اسلام ہند کے قومی صدراور پنجاب کے شاہی امام مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی نے ملک میں نفرت پھیلانے کی ایک ناکام سازش بتاتے ہوئے اس واقعہ کی سخت مذمت کی ہے ۔ تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ سے قبل خطاب کرتے ہوئے شاہی امام مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی نے کہا کہ حیرت کی بات ہے کہ فرضی دیش بھگتوں کو جناح کی تصویر کا خیال ستر سال گزر جانے کے بعد آیا ہے، جبکہ سابق وزیر اعظم شری لال کشن ایڈوانی بھی یونیورسٹی کے دورے کے دوران اس تصویر کی زیارت کر چکے ہیں.
قائد الاحرار مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی نے کہا کہ دراصل شرپسند عناصر اب ملک میں نفرت پھیلانے کا کوئی بھی موقعہ ہاتھ سے جانے نہیں دینا چاہتے، انہوں نے کہا کہ ناپاک سیاست دانوں کو مذہبی رنگت میں حکومت کے ایوان نظر آ رہے ہیں اور یہ انکی خام خیالی ہے جو کہ جلدی ہی نکل جائےگی، ایک سوال کے جواب میں شاہی امام مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی نے کہا کہ گرچہ قیام پاکستان کے وقت مسلم لیگ اور قائد اعظم کے ساتھ احرار اور خاندان حبیب کا براہ راست اختلاف جگ ظاہر ہے لیکن علی گڑھ میں انکی تصویر کو شرپسندوں کے کہنے پر نہیں اتارا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ حیرت ہے کہاکہ ایک تصویر جو کہ صرف تاریخی حیثیت رکھتی ہے اسکے لگے رہنے یا اتر جانے سے ملک کو کوئی فائدہ یا نقصان نہیں ہونے والا۔
قائد الاحرار مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی نے کہا کہ یوپی کی حکومت کو شرم آنی چاہئے کہ سو سال قدیم تصویر کو مدعا بنا کر کچھ لوگ یونیورسٹی پر حملہ کرتے ہیں اور حکومت خاموش تماشائی بنی رہی ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپنا رویہ بدلے حکومت کا کوئی مذہب نہیں ہوتا سوائے عدل اور انصاف کے۔انہوں نے کہا کہ اہل اقتدار سن لیں طاقت کے بل پر تاریخ بدلی نہیں جا سکتی بلکہ ایک نئی ناپاک تاریخ مرتب ہو جاتی ہے جو کہ آج کل کی جا رہی ۔