علم کی بنیاد پر ہی انسانیت کی بقاء ہے: قاضی عمران
عبدالخالق القاسمی
ـــــــــــــــــــــــــــ
مظفرپور(آئی این اے نیوز 8/مئی 2018) ابوھریرہ اکیڈمی کے زیر اہتمام پیام انسانیت کانفرنس کا افتتاح حضرت مولانا قاضی عمران صاحب القاسمی شیخ الحدیث جامعہ اسلامیہ قاسمیہ دارالعلوم بالاساتھ سیتامڑھی و قاضی شریعت بہار و اریشہ کی صدارت میں 6 مئی بوقت 8 بجے دن جامعہ ابو ھریرہ اکیڈمی کے سامنے ایک وسیع و عریض میدان میں بڑے اہتمام کے ساتھ منعقد ہوا، کانفرنس کا باضابطہ آغاز جامعہ دارالعلوم بالاساتھ کے ممتاز قاری قاری محمد معراج اسلم صاحب کی تلاوت پاک سے ہوا، بارگاہ رسالت میں نعت پاک کا گلدستہ اتری بہار کے ابھرتے مترنم شاعر جناب راشد ضیاء صاحب نے پیش کر کے مجلس میں نئی تازگی پیدا کردی، نظامت کے فرائض مولانا جاوید کوثر صاحب استاذ دارالعلوم سبیل السلام حیدرآباد نے بڑے خوبصورت انداز میں انجام دیا، مولانا اکرام ثاقب صاحب ناظم مدرسہ صوت القرآن نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا، آپ نے مظفرپور و اطراف سے آئے ہوئے مہمان ذی وقار اور اس کانفرنس کے روح رواں مولانا قاضی عمران صاحب القاسمی وصدر محترم مولانا صدرالحسن صاحب استاذ حدیث جامع العلوم مظفرپور کا دل کے ممکنہ گہرائی سے شکریہ ادا کیا،
اس مبارک موقع پر مولانا عبدالخالق القاسمی استاذ مدرسہ طیبہ منت نگر مادھوپور نے ہندوستان کے فضائل و مناقب کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان بہت سی عظمتوں کا سرچشمہ ہے، جب حضرت آدم علیہ السلام ہندوستان کی سرزمین سرندیپ میں تشریف لائے تھے تو اللہ نے حضرت جبرئیل امیں کو حضرت آدم کی تسکین کے لئے بھیجا، روح القدس نے چند کلمات پڑھی جو آذان میں کہے جاتے ہیں، اشھد ان محمد پر پہونچے تو حضرت آدم نے کہا یہ کون ہے، اوپر سے آواز آئی یہ آپ کی اولاد کے آخری نبی ہیں اس بات سے معلوم ہوا کہ جبرئیل امیں کا نزول اور خدا کی عظمت و توحید کا ذکر اور سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کا اعلان سب سے پہلے اسی ہندوستان کی سرزمیں سے ہوا,مولانا نے مزید کہا کہ تمام انسان ایک ہی جوڑے کی اولاد ہیں، تمام انسان آپس میں بھائی بھائی اور بہن ہیں، تمام انسان خدا کی عیال ہیں، ایک انسان اور دوسرے انسان میں دنیوی تعلقات کے اعتبار سے کوئی فرق نہیں ہے یہی پیغام انسانیت کا پیغام ہے، مہمان خصوصی مولانا طفیل احمد القاسمی نے ابوھریرہ اکیڈمی کے بانی مبانی مولانا بقاء اللہ صاحب کو مبارکبادی پیش کرتے ہوئے کہا کہ پیام انسانیت کانفرنس اور تکمیل قرآن پاک کی اس تقریب کی کامیابی کا سہرا مولانا بقاء اللہ صاحب کے سر جاتا ہے،تکمیل قرآن پاک کے تعلق سے عوام کو متوجہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قرآن ہمیں آپس میں متحد کرتا ہے، قرآن صالح معاشرہ کی. تشکیل کی دعوت دیتا ہے، اپنے خطاب کے اخیر میں آپ نے کانفرنس کے منتظمین کا شکریہ ادا کیا.
اس کانفرنس کے سرپرست مولانا صدرالحسن استاذ حدیث جامع العلوم مظفرپور نے کہا کہ مولانا بقاء اللہ قابل مبارکباد ہیں ,جس انداز میں موصوف طلبہ اور طالبات کی تعلیم و تربیت کر رہے ہیں، انشاءاللہ ان کی محنت رنگ لائے گی، مزید فرمایا کہ انسان کی عزت صرف علم سے ہے،علم کے بغیر نہ انسان ترقی کرسکتا اور نہ یہ ملک.
عبداللہ سجاد بلواہا سیتامڑھی نے اپنی مترنم آواز سے رسالت مآب میں نعت پاک کا نذرانہ پیش کرکے لوگوں میں تازگی بخش کر خوب دادو تحسین حاصل کیا.
اس کانفرنس کے صدر محترم قاضی عمران صاحب نے اپنے صدارتی خطاب میں بیان کرتے ہوئے مولانا بقاء اللہ صاحب کی خدمات کو سراہا اور کہا کہ بڑی بے سروسامانی کے عالم میں 2 دسمبر2011 بروز جمعہ بوقت آٹھ بجے دن میں اس اکیڈمی کی بنیاد ڈالی اور ایک چھوٹی سی معصوم بچی فلک جہاں بنت عبداللہ سے اس اکیڈمی کا آغاز کیا اور آج الحمداللہ چند سال کی محنت نے اس چھوٹے سے درخت کو تناور درخت بنا دیا,اور آج الحمداللہ ابوھریرہ کی چند طالبات اور طالبہ نے ناظرہ قرآن مکمل کیا جو موصوف کے انتھک محنت اور کوشش کا نتیجہ ہے,حضرت نے مزید کہا کہ بڑی محنت اور جفا کشی کے ساتھ ابھی بھی کام جاری ہے ابوھریرہ اکیڈمی کا قیام عمل میں لاکر جو موصوف نے نمایاں کردار ادا کیا ہے اس کے لئے وہ مبارکبادی کے مستحق ہیں,آج ان کی محنت کا بڑا عمل دخل ہے,ان کی دعوت پر علماء صلحاء اور اسلامی بچوں کا جمع ہونا اس ادارے کی مقبولیت کی علامت ہے,انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ,علم کی بنیاد پر ہی انسانیت کی بقاء ہے,انسان کو جو شرافت حاصل ہوتی ہے وہ علم کی وجہ سے ہوتی ہے,علم کے اندر ہر ایک کے لئے نرمی اور بہتر سکوک کا جذبہ ہے,اپنے بچے اور بچیوں کو دین کے علم سے آراستہ کیجیے,آج ملک کے اندر ایسی فضائیں بنائی جارہی جس سے مدارس اسلامیہ اور مکاتب ربانیہ بری طرح متاثر ہو رہے ہیں,ایسے حالات میں ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اس کے لئے ٹھوس قدم اٹھائیں اور مدارس و مکاتب کو شرپسند عناصر کے چنگل سے بچائیں,کانفرنس کا اختتام صدر محترم حضرت قاضی عمران صاحب کی رقت آمیز اور دلسوز دعا پر ہوا.
اس موقع پر آئے ہوئے تمام مہمان ذی وقار نے مولانا بقاء اللہ صاحب کو مبارکبادی پیش کی اور نئی جہت سے دینی تعلیم کی خدمات کو سراہا ,واضح رہے کہ ابوہریرہ اکیڈمی ایک چھوٹی سی جھوپڑی میں جو آشیانہ کالونی باندھ روڈ نزد جیل روڈ مظفرپور میں واقع ہے، بڑی کامیابی کے ساتھ اس قوم کے بچے اور بچیوں کو زیور تعلیم سے آراستہ و پیراستہ کر رہا ہے,اللہ اس ادارے کو ترقی سے ہمکنار کرے، دن دگنی اور رات چوگنی عطاء کرے، اس مبارک موقع پر تکمیل ناظرہ قرآن کا شرف حاصل کرنے والی خوش قسمت طالبات,رمان فاطمہ بنت منھاج احمد,عفیفہ دانش بنت انتخاب عالم,شفاء تبریز بنت تبریز عالم خاں, کو انعام و اکرام سے نوازا گیا , تاثرات پیش کرنے والوں میں مولانا عمر قاسمی نگراں الامداد چیریٹیبل ٹرسٹ مادھوپور سلطان پور,مولانا مشیر صاحب القاسمی مہتم ادارہ ترتیل القرآن,حافظ عبدالسلام صاحب مہتمم جامعہ بحرالعلوم بلیا,مولانا سرفراز احمد صاحب ندوی,مولانا رضوان عادل صاحب,امام خطیب جامع مسجد شرف الدین پور مولانا انیس الرحمن رامکھتاری,کے نام شامل ہیں.
اس پروگرام کو کامیاب بنانے میں اکرام ثاقب صاحب مظفرپور,جناب عبدالوہاب صاحب,حافظ صغیر صاحب,جناب مرشد صاحب,جناب محمد اعجاز صاحب,محمد شہنواز صاحب,جناب نوشاد صاحب رائے پور,نیز ابوہریرہ اکیڈمی کے طلبہ و طالبات خاص طور پر مصروف و مشغول رہے.
عبدالخالق القاسمی
ـــــــــــــــــــــــــــ
مظفرپور(آئی این اے نیوز 8/مئی 2018) ابوھریرہ اکیڈمی کے زیر اہتمام پیام انسانیت کانفرنس کا افتتاح حضرت مولانا قاضی عمران صاحب القاسمی شیخ الحدیث جامعہ اسلامیہ قاسمیہ دارالعلوم بالاساتھ سیتامڑھی و قاضی شریعت بہار و اریشہ کی صدارت میں 6 مئی بوقت 8 بجے دن جامعہ ابو ھریرہ اکیڈمی کے سامنے ایک وسیع و عریض میدان میں بڑے اہتمام کے ساتھ منعقد ہوا، کانفرنس کا باضابطہ آغاز جامعہ دارالعلوم بالاساتھ کے ممتاز قاری قاری محمد معراج اسلم صاحب کی تلاوت پاک سے ہوا، بارگاہ رسالت میں نعت پاک کا گلدستہ اتری بہار کے ابھرتے مترنم شاعر جناب راشد ضیاء صاحب نے پیش کر کے مجلس میں نئی تازگی پیدا کردی، نظامت کے فرائض مولانا جاوید کوثر صاحب استاذ دارالعلوم سبیل السلام حیدرآباد نے بڑے خوبصورت انداز میں انجام دیا، مولانا اکرام ثاقب صاحب ناظم مدرسہ صوت القرآن نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا، آپ نے مظفرپور و اطراف سے آئے ہوئے مہمان ذی وقار اور اس کانفرنس کے روح رواں مولانا قاضی عمران صاحب القاسمی وصدر محترم مولانا صدرالحسن صاحب استاذ حدیث جامع العلوم مظفرپور کا دل کے ممکنہ گہرائی سے شکریہ ادا کیا،
اس مبارک موقع پر مولانا عبدالخالق القاسمی استاذ مدرسہ طیبہ منت نگر مادھوپور نے ہندوستان کے فضائل و مناقب کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان بہت سی عظمتوں کا سرچشمہ ہے، جب حضرت آدم علیہ السلام ہندوستان کی سرزمین سرندیپ میں تشریف لائے تھے تو اللہ نے حضرت جبرئیل امیں کو حضرت آدم کی تسکین کے لئے بھیجا، روح القدس نے چند کلمات پڑھی جو آذان میں کہے جاتے ہیں، اشھد ان محمد پر پہونچے تو حضرت آدم نے کہا یہ کون ہے، اوپر سے آواز آئی یہ آپ کی اولاد کے آخری نبی ہیں اس بات سے معلوم ہوا کہ جبرئیل امیں کا نزول اور خدا کی عظمت و توحید کا ذکر اور سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کا اعلان سب سے پہلے اسی ہندوستان کی سرزمیں سے ہوا,مولانا نے مزید کہا کہ تمام انسان ایک ہی جوڑے کی اولاد ہیں، تمام انسان آپس میں بھائی بھائی اور بہن ہیں، تمام انسان خدا کی عیال ہیں، ایک انسان اور دوسرے انسان میں دنیوی تعلقات کے اعتبار سے کوئی فرق نہیں ہے یہی پیغام انسانیت کا پیغام ہے، مہمان خصوصی مولانا طفیل احمد القاسمی نے ابوھریرہ اکیڈمی کے بانی مبانی مولانا بقاء اللہ صاحب کو مبارکبادی پیش کرتے ہوئے کہا کہ پیام انسانیت کانفرنس اور تکمیل قرآن پاک کی اس تقریب کی کامیابی کا سہرا مولانا بقاء اللہ صاحب کے سر جاتا ہے،تکمیل قرآن پاک کے تعلق سے عوام کو متوجہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قرآن ہمیں آپس میں متحد کرتا ہے، قرآن صالح معاشرہ کی. تشکیل کی دعوت دیتا ہے، اپنے خطاب کے اخیر میں آپ نے کانفرنس کے منتظمین کا شکریہ ادا کیا.
اس کانفرنس کے سرپرست مولانا صدرالحسن استاذ حدیث جامع العلوم مظفرپور نے کہا کہ مولانا بقاء اللہ قابل مبارکباد ہیں ,جس انداز میں موصوف طلبہ اور طالبات کی تعلیم و تربیت کر رہے ہیں، انشاءاللہ ان کی محنت رنگ لائے گی، مزید فرمایا کہ انسان کی عزت صرف علم سے ہے،علم کے بغیر نہ انسان ترقی کرسکتا اور نہ یہ ملک.
عبداللہ سجاد بلواہا سیتامڑھی نے اپنی مترنم آواز سے رسالت مآب میں نعت پاک کا نذرانہ پیش کرکے لوگوں میں تازگی بخش کر خوب دادو تحسین حاصل کیا.
اس کانفرنس کے صدر محترم قاضی عمران صاحب نے اپنے صدارتی خطاب میں بیان کرتے ہوئے مولانا بقاء اللہ صاحب کی خدمات کو سراہا اور کہا کہ بڑی بے سروسامانی کے عالم میں 2 دسمبر2011 بروز جمعہ بوقت آٹھ بجے دن میں اس اکیڈمی کی بنیاد ڈالی اور ایک چھوٹی سی معصوم بچی فلک جہاں بنت عبداللہ سے اس اکیڈمی کا آغاز کیا اور آج الحمداللہ چند سال کی محنت نے اس چھوٹے سے درخت کو تناور درخت بنا دیا,اور آج الحمداللہ ابوھریرہ کی چند طالبات اور طالبہ نے ناظرہ قرآن مکمل کیا جو موصوف کے انتھک محنت اور کوشش کا نتیجہ ہے,حضرت نے مزید کہا کہ بڑی محنت اور جفا کشی کے ساتھ ابھی بھی کام جاری ہے ابوھریرہ اکیڈمی کا قیام عمل میں لاکر جو موصوف نے نمایاں کردار ادا کیا ہے اس کے لئے وہ مبارکبادی کے مستحق ہیں,آج ان کی محنت کا بڑا عمل دخل ہے,ان کی دعوت پر علماء صلحاء اور اسلامی بچوں کا جمع ہونا اس ادارے کی مقبولیت کی علامت ہے,انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ,علم کی بنیاد پر ہی انسانیت کی بقاء ہے,انسان کو جو شرافت حاصل ہوتی ہے وہ علم کی وجہ سے ہوتی ہے,علم کے اندر ہر ایک کے لئے نرمی اور بہتر سکوک کا جذبہ ہے,اپنے بچے اور بچیوں کو دین کے علم سے آراستہ کیجیے,آج ملک کے اندر ایسی فضائیں بنائی جارہی جس سے مدارس اسلامیہ اور مکاتب ربانیہ بری طرح متاثر ہو رہے ہیں,ایسے حالات میں ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اس کے لئے ٹھوس قدم اٹھائیں اور مدارس و مکاتب کو شرپسند عناصر کے چنگل سے بچائیں,کانفرنس کا اختتام صدر محترم حضرت قاضی عمران صاحب کی رقت آمیز اور دلسوز دعا پر ہوا.
اس موقع پر آئے ہوئے تمام مہمان ذی وقار نے مولانا بقاء اللہ صاحب کو مبارکبادی پیش کی اور نئی جہت سے دینی تعلیم کی خدمات کو سراہا ,واضح رہے کہ ابوہریرہ اکیڈمی ایک چھوٹی سی جھوپڑی میں جو آشیانہ کالونی باندھ روڈ نزد جیل روڈ مظفرپور میں واقع ہے، بڑی کامیابی کے ساتھ اس قوم کے بچے اور بچیوں کو زیور تعلیم سے آراستہ و پیراستہ کر رہا ہے,اللہ اس ادارے کو ترقی سے ہمکنار کرے، دن دگنی اور رات چوگنی عطاء کرے، اس مبارک موقع پر تکمیل ناظرہ قرآن کا شرف حاصل کرنے والی خوش قسمت طالبات,رمان فاطمہ بنت منھاج احمد,عفیفہ دانش بنت انتخاب عالم,شفاء تبریز بنت تبریز عالم خاں, کو انعام و اکرام سے نوازا گیا , تاثرات پیش کرنے والوں میں مولانا عمر قاسمی نگراں الامداد چیریٹیبل ٹرسٹ مادھوپور سلطان پور,مولانا مشیر صاحب القاسمی مہتم ادارہ ترتیل القرآن,حافظ عبدالسلام صاحب مہتمم جامعہ بحرالعلوم بلیا,مولانا سرفراز احمد صاحب ندوی,مولانا رضوان عادل صاحب,امام خطیب جامع مسجد شرف الدین پور مولانا انیس الرحمن رامکھتاری,کے نام شامل ہیں.
اس پروگرام کو کامیاب بنانے میں اکرام ثاقب صاحب مظفرپور,جناب عبدالوہاب صاحب,حافظ صغیر صاحب,جناب مرشد صاحب,جناب محمد اعجاز صاحب,محمد شہنواز صاحب,جناب نوشاد صاحب رائے پور,نیز ابوہریرہ اکیڈمی کے طلبہ و طالبات خاص طور پر مصروف و مشغول رہے.