محمد فرقان
ــــــــــــــــــــ
بنگلور(آئی این اے نیوز 2/جولائی 2018) معروف عالم دین، شاہ ملت حضرت مولانا سید انظر شاہ قاسمی مدظلہ نے ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کی فتح پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اور امت مسلمہ کو مبارکبادی نیز خوش خبری سناتے ہوئے فرمایا کہ جب کمال الدین اتاترک انگریزوں کے ہاتھوں بک گیا تھا تو چھ سو سال کی خلافت عثمانیہ ختم ہوگئی۔جس خلافت کی دارالحکومت ترکی تھی، اس کے بعد ترکی میں جو حالات پیش آئے وہ قابل افسوس تھے کہ مساجد اور مدارس کا نام و نشان کو مٹا دیا گیا تھا ، قرآن پڑھنے اور پڑھانے پر پابندی لگا دی گئی، جہاں کہیں علماءنظر آتے انہیں قتل کردیا جاتا، اسلام کا نام لینا جرم ہوگیا تھا۔ اس کے بعد وہاں کے اکابرین فصل ڈالنے اور کاٹنے کے بہانے کھیتوں میں قرآن مجید کی تعلیم دیا کرتے تھے۔
انہیں طلباءمیں سے ایک بزرگ علامہ شیخ محمود آفندی نقشبندی مدظلہ ہیں۔ جو ترکی کے موجودہ صدرجب ر طیب اردگان کے شیخ ہیں۔ انکی تربیت کا یہ نتیجہ ہے کہ جب طیب اردگان نے سیاست میں قدم رکھا تو قدم قدم پر انکی مخالفت ہوئی لیکن انہوں نے بڑی حکمت عملی کے ساتھ اسکا مقابلہ کرتے ہوئے مساجد کو آباد کیا، مدارس کو آباد کیا اور اہل ترکی کے دلوں کو جیتا۔ شاہ ملت نے فرمایا کی پورے عالم میں جہاں کہیں امت مسلمہ پریشان ہو تو سب سے پہلے مظلوموں کی آواز اٹھانے والاترکی کے صدر طیب اردگان ہی ہوتے ہیں۔ دشمنان اسلام کی سب کوششیں کو انہوں نے ناکام کرکے ایک نئی تاریخ رقم کردی، یہاں تک کے امریکہ، اسرائیل جیسے ممالک بھی ان سے ڈر رہی ہے۔مولانا نے فرمایا کہ طیب اردگان بہت ہی متقی اور پرہیز گار شخص ہیں، ایک ہندوستانی اللہ والے کو انکے سکریٹری نے بتایا کہ وہ جہاں کہیں بھی ہوں لیکن کبھی میں نے انکی تہجد کی نماز نہیں چھوٹتی۔ مولانا نے فرمایا کہ امت مسلمہ کیلئے یہ بڑی خوشی کا موقع ہیکہ طیب اردگان کو اللہ تبارک و تعالیٰ نے پھر سے کامیابی عطا کی اور ترکی کا صدر بنایا۔ مولانا شاہ قاسمی نے فرمایا کہ 1923 میں کمال الدین اتاترک نے سو سال کا جو معائدہ کیا تھا وہ 2023 میں ختم ہوجائے گا اور انشاءاللہ پھر طیب اردگان اسلامی نظام قائم کرنے کا آغاز کریں گے۔مولانا سید انظر شاہ قاسمی نے تمام اہل اسلام کو مبارکبادی دی اور ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کے حق میں دعا کرنے کی اپیل کی۔
ــــــــــــــــــــ
بنگلور(آئی این اے نیوز 2/جولائی 2018) معروف عالم دین، شاہ ملت حضرت مولانا سید انظر شاہ قاسمی مدظلہ نے ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کی فتح پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اور امت مسلمہ کو مبارکبادی نیز خوش خبری سناتے ہوئے فرمایا کہ جب کمال الدین اتاترک انگریزوں کے ہاتھوں بک گیا تھا تو چھ سو سال کی خلافت عثمانیہ ختم ہوگئی۔جس خلافت کی دارالحکومت ترکی تھی، اس کے بعد ترکی میں جو حالات پیش آئے وہ قابل افسوس تھے کہ مساجد اور مدارس کا نام و نشان کو مٹا دیا گیا تھا ، قرآن پڑھنے اور پڑھانے پر پابندی لگا دی گئی، جہاں کہیں علماءنظر آتے انہیں قتل کردیا جاتا، اسلام کا نام لینا جرم ہوگیا تھا۔ اس کے بعد وہاں کے اکابرین فصل ڈالنے اور کاٹنے کے بہانے کھیتوں میں قرآن مجید کی تعلیم دیا کرتے تھے۔
انہیں طلباءمیں سے ایک بزرگ علامہ شیخ محمود آفندی نقشبندی مدظلہ ہیں۔ جو ترکی کے موجودہ صدرجب ر طیب اردگان کے شیخ ہیں۔ انکی تربیت کا یہ نتیجہ ہے کہ جب طیب اردگان نے سیاست میں قدم رکھا تو قدم قدم پر انکی مخالفت ہوئی لیکن انہوں نے بڑی حکمت عملی کے ساتھ اسکا مقابلہ کرتے ہوئے مساجد کو آباد کیا، مدارس کو آباد کیا اور اہل ترکی کے دلوں کو جیتا۔ شاہ ملت نے فرمایا کی پورے عالم میں جہاں کہیں امت مسلمہ پریشان ہو تو سب سے پہلے مظلوموں کی آواز اٹھانے والاترکی کے صدر طیب اردگان ہی ہوتے ہیں۔ دشمنان اسلام کی سب کوششیں کو انہوں نے ناکام کرکے ایک نئی تاریخ رقم کردی، یہاں تک کے امریکہ، اسرائیل جیسے ممالک بھی ان سے ڈر رہی ہے۔مولانا نے فرمایا کہ طیب اردگان بہت ہی متقی اور پرہیز گار شخص ہیں، ایک ہندوستانی اللہ والے کو انکے سکریٹری نے بتایا کہ وہ جہاں کہیں بھی ہوں لیکن کبھی میں نے انکی تہجد کی نماز نہیں چھوٹتی۔ مولانا نے فرمایا کہ امت مسلمہ کیلئے یہ بڑی خوشی کا موقع ہیکہ طیب اردگان کو اللہ تبارک و تعالیٰ نے پھر سے کامیابی عطا کی اور ترکی کا صدر بنایا۔ مولانا شاہ قاسمی نے فرمایا کہ 1923 میں کمال الدین اتاترک نے سو سال کا جو معائدہ کیا تھا وہ 2023 میں ختم ہوجائے گا اور انشاءاللہ پھر طیب اردگان اسلامی نظام قائم کرنے کا آغاز کریں گے۔مولانا سید انظر شاہ قاسمی نے تمام اہل اسلام کو مبارکبادی دی اور ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کے حق میں دعا کرنے کی اپیل کی۔