اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: اور مدارس کے "القاعدہ" والے چھوٹے بچے پولیس کسٹڈی میں!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Sunday, 15 July 2018

اور مدارس کے "القاعدہ" والے چھوٹے بچے پولیس کسٹڈی میں!

آفتاب اظہرؔ صدیقی
ــــــــــــــــــــــــــــــ
   سوشل میڈیا پر ایک لطیفہ پڑھا تھا کہ مدرسے کے ایک چھوٹے سے طالب علم کو سر راہ پولیس نے روک کر پوچھا کہ کہاں پڑھتے ہو؟ جواب ملا فلاں مدرسہ میں، سوال : کیا پڑھتے ہو؟ جواب: قاعدہ۔ پولیس والا چونک کر: کیا اس مدرسے میں القاعدہ کی ٹریننگ دی جاتی ہے؟ جواب: جی، وہاں تو بہت سارے قاعدے ہیں۔ پولیس: کیا مجھے لے کے چل سکتے ہو؟ طالب علم: جی کیوں نہیں ! مدرسہ پہنچ کر طالب علم نے پولیس کو بغدادی قاعدوں اور نورانی قاعدوں سے ملوایا اور پولیس والا اپنا سا منھ لے کر رہ گیا۔
 دو روز قبل جھارکھنڈ کے بوکارو ریلوے اسٹیشن سے مدرسہ میں پڑھنے والے ستاسی طلبہ کو پڑھائی کے لیے باہر لے جاتے ہوئے استاذ سمیت پولیس کسٹڈی میں لے لیا گیا تھا، اہل علاقہ اور سرکردہ شخصیات کی کوششوں کے بعد اسی رات چھوڑ بھی دیا گیا۔ اگر مان بھی لیا جائے کہ اس میں کچھ غلطیاں لے جانے والے مولویوں کی ہیں، کہ انہیں پہلے سے تمام کاغذات اور والدین کے اجازت نامے ساتھ لے لینے چاہیے تھے، تاہم اس طرح مدارس میں جانے والے مسلمان بچوں کو بلا تحقیق روک لینا پریشان کرنے والی بات ہے۔ کیا پڑھنے کے لیے ایک صوبے سے دوسرے صوبے میں جانے والے صرف مدرسے کے بچے ہی نظر آتے ہیں؟
ہر سال ہزاروں لاکھوں کی تعداد میں اسکول، کالج اور یونیورسٹیوں کے طلبہ اپنے گھروں سے دور کا سفر کرکے پڑھنے کے لیے جاتے ہیں، کیا کبھی آپ نے یہ بھی سنا ہے کہ فلاں اسکول میں پڑھنے جانے والے اسٹوڈنٹس شک کی بنیاد پر راستے میں روک لیے گئے؟ نہیں نا، یہ متعصبانہ رویہ اہل مدارس کے ساتھ مدارس کی صاف ستھری تصویر کو داغدار بنانے اور مسلمانوں کے بچوں کو مدارس سے متنفر کرنے  کے لیے اپنایا جاتا ہے۔
اس کے برعکس جہاں تصویر ہی نہیں مکمل صورت ملک و قوم کے لیے خطرناک ہے، جو اپنی تعلیم گاہوں میں علی الاعلان دہشت گردی کی ٹریننگ لیتے دیتے ہیں ان کے لباس پر، ان کے سفر پر اور ان کی سرگرمیوں پر نظر تک نہیں رکھی جاتی۔ آر ایس ایس اور شیو سینا کے کتنے ہی اسکولوں میں نفرت کے اسباق کے ساتھ ہتھیار چلانا سکھایا جاتا ہے، لیکن حکومت کے دلالوں کو وہاں جانچ کے لیے جاتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا گیا۔ ایسے موقع پر بھی بزدلوں کا ایک طبقہ مدرسہ لے جانے والے ان مولویوں کو ہی نشانہء تنقید بنائے ہوئے ہیں۔