اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: اللہ سے ملوا جاتی ہے صحبت اللہ والوں کی!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Tuesday, 17 July 2018

اللہ سے ملوا جاتی ہے صحبت اللہ والوں کی!

شاہ ملت مولانا سید انظر شاہ قاسمی مدظلہ کی معیت میں اعتکاف کی ادائیگی کی کیفیت.

از قلم: محمد فرقان(بنگلور)
ــــــــــــــــــــــــــــ
شیر کرناٹک، شاہ ملت حضرت مولانا سید انظر شاہ صاحب قاسمی دامت برکاتہم کی شخصیت کچھ بھی محتاج تعارف نہیں ہے۔ آپ ہند وبیرون ہند میں اپنے فن خطابت ، حق گوئی و بے باکی کی بنا پر مشہور و معروف ہونے کے ساتھ ساتھ مقبول بھی ہیں۔ آپ کی آواز پر جہاں ہزاروں کا طبقہ لبیک کہتے ہوئے آپکے ساتھ کھڑا ہوتا ہے وہیں آپکے حوصلوں کو دیکھ کر اغیار کے راتوں کی نیند حرام ہوجاتی ہے۔ سن 1984ء میں ازہر ہند دارالعلوم دیوبند سے فراغت کے بعد آپنے میدان عمل میں قدم رکھا۔ یہ وہ دور تھا جب امت مسلمہ بزدلی اور احساس کمتری میں مبتلا تھی۔ آپ نے اس پرفتن دور کے اندر احقاق حق اور ابطال باطل کی وہ ترجمانی کی کہ  بزدلی اور احساس کمتری، جہالت اور ناخواندگی سے متاثر خصوصاً ہندوستانی مسلمانوں کی زندگیوں میں انقلاب برپا ہونے لگا اور مجاہدانہ کردار پیدا ہونے لگے۔ جگہ جگہ علم و ہدایت کے دیوانے پیدا ہوئے اور جہالت وبدعت کی تاریک بستیاں خود منارہ ہدایت بننے لگیں۔
آپنے ملک کے گوشہ گوشہ میں جا کر پرچم حق کو بلند کیا۔ جسے دیکھ کر باطل طاقتیں گھبراہ اٹھی اور آپکو کو ناکردہ جرم اور دہشت گردی میں ملوث ہونے کی ناپاک اور جھوٹے مقدمات کے اندر پھنسا کر 6 جنوری 2016ء کو گرفتار کرایاگیا۔ الحمد للہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے 17 اکتوبر 2017ء،کا وہ دن بھی دیکھلایا کہ عدالت نے آپکو باعزت بری کیا۔ اس طرح آپ سنت یوسفی کو بھی ادا کرتے ہوئے لاکھوں مسلمانوں کے دلوں کی دھڑکن بن گئے۔
پیر طریقت حضرت شاہ ملت دامت برکاتہم نے تصوف اور سلوک میں بھی عظیم مقام حاصل کیا ہے۔ آپنے پہلے فدائے ملت حضرت مولانا سید اسعد مدنی علیہ الرحمہ سے تعلق قائم کیا۔ آپ علیہ الرحمہ کے وصال کے بعد آپ مدظلہ نے قطب عالم حضرت مولانا حافظ پیر ذوالفقار احمد نقشبندی و مجددی دامت برکاتہم سے کعبۃ اللہ کے احاطے میں بیعت کرکے تعلق قائم کیا۔ ابھی آپ حضرت پیر صاحب کے چشمہ صافی سے سیراب ہوہی رہے تھے کہ 2014ء میں جب قائد الاحرار حضرت مولانا حبیب الرحمن صاحب ثانی لدھیانوی دامت برکاتہم جنوب ہند کے سفر پر تھے تو انہوں نے آپ کے اندر صفت اولیاء اللہ کو دیکھ کر اور آپکی خدمات و کوششوں کو سراہتے ہوئے سلسلہ نقشبندیہ مجددیہ کی خلافت عطاء کی۔ جیسے ہی آپکو خلاف ملی تو آپکے پیچھے کھڑے ہوئے ہزاروں فرزندان توحید نے آپکے ہاتھ پر بیعت کیا۔ آپ سے بیعت و ارشاد حاصل کرنے والے گرچہ ملک و بیرون پھیلے ہوئے ہیں اور موقع بموقع رجوع بھی کرتے ہیں، لیکن حق کے طالب کی کبھی پیاس نہیں بجھتی اسلئے جوق درجوق آپ سے استفادہ حاصل کرنے کیلئے جمعہ بیان اور دیگر مجالس و پروگرام میں شریک ہوکر اپنی پیاس بجھاتے ہیں۔ اور رمضان المبارک میں اپنے شیخ کے ساتھ قیام کرتے ہیں، درحقیقت شیخ کی معیت میں عبادت و ریاضت کی کیفیت کچھ اورہی ہوتی ہے۔
شیخ محترم حضرت مولانا سید انظر شاہ صاحب قاسمی مدظلہ سلسلہ نقشبندیہ مجددیہ کے بزرگوں کے اس منہج پر قائم ہیں، جہاں خدمت خلق کو اللہ تک رسائی کا ایک بہت بڑادروازہ بتایا گیا ہے۔ شیر کرناٹک مولانا سید انظر شاہ قاسمی مدظلہ کی روحانی سلسلوں کے شجرے کی دسویں کڑی حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ، چودھویں کڑی حضرت امام ربانی مجدد الف ثانی رحمہ اللہ، پینتیسوں کڑی سید الطائفہ حضرت جنید بغدادی رحمہ اللہ، اکتالیسویں حضرت امام محمد بن قاسم رحمہ اللہ، بیالیسویں حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ، تیالیسویں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے ہوتے ہوئے چوالیسویں کڑی منبع رشد وہدایت، امام الانبیاء خاتم المرسلین جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر پہنچتی ہے۔ ایک عارف باللہ کیلئے یہ ضروری ہے کہ وہ آسمان کی طرح جود و سخا، سورج کی طرح روشن اور زمین کی طرح تواضع سے متصف ہو۔ حضرت شاہ ملت نے بھی خود کو دین وملت کیلئے وقف کررکھا ہے۔ پورا سال ملک کے گوشہ گوشہ میں تبلیغی،علمی، اصلاحی، وتربیتی اسفار کرکے دیوانوں کی پیاس بجھاتے ہیں۔ لیکن رمضان آتے ہی آپ صرف اللہ کی عبادت میں مصروف ہوجاتے ہیں۔ ساری مصروفیات پس پشت ڈال کرصرف آخرت کی فکر، اور اس کی تیاریاں ہوتی ہیں۔ جسے دیکھ کر اسلاف کی یادیں تازہ ہوجاتی ہے۔
ہر سال حضرت شاہ ملت مدظلہ رمضان المبارک کے آخری عشرے کا اعتکاف کرتے ہیں۔ تزکیہ نفس اور حصول علم کیلئے ملک کے گوشہ گوشہ سے معتقدین و متوسلین، محبین ومریدین تشریف لاکر حضرت کی سرپرستی میں آخری عشرے کا اعتکاف کرتے ہیں۔ امسال مسجد شباب الاسلام، گروپن پالیہ، بنگلور میں اعتکاف کا نظم کیا گیا تھا۔ ان دنوں مسجد کا منظر ایسا ہوتا ہے کہ ہر شخص دنیا ومافیہا سے بے نیاز، محاسبہ نفس، استغفار وذکر میں مستغرق ہوتا ہے۔ ایمان واحسان کی ایسی فضاء بنتی ہے کہ جسے دیکھ کر اکابر واسلاف کی یاد تازہ ہوجاتی ہے۔ کبھی اشراق کی نماز پڑھی جارہی ہے تو کبھی چاشٹ کی نماز، کبھی اوابین کی نماز کا لطف اٹھایا جارہا ہے تو کبھی تہجد کے مزے، کبھی فرض نماز پڑھی جارہی ہے تو کبھی تراویح اور وتر، کبھی فرائض کی ادائیگی ہو رہی ہے تو کبھی سنت ونوافل کی ادائیگی۔ یہ سب روحانی نشاط اوررغبت قلب کو ظاہر کرتی ہے۔ اس بیچ کبھی تعلیم و تربیت کی مجلس منعقد ہوتی تو کبھی ذکر و دعا کی مجلس، کبھی حضرت والا کے ہاتھ پر قبول ایمان کرکے اسلام میں کوئی داخل ہوتا تو کوئی حضرت کے ہاتھ پر تجدید ایمان کرکے بیعت ہوکر سلسلہ نقشبندیہ مجددیہ میں داخل ہوتا (ایام اعتکاف میں اس بار ایک شخص نے اسلام قبول کیا تھا)۔ پھر کبھی اجتماعی دعاء، آنکھوں سے آنسو، درد بھری آواز ، روندھا ہواگلا، ایک ایک لفط سکسکیاں اور ہچکیاں، ہر جملہ میں اپنی کوتاہیوں اور کمزوریوں کا اعتراف۔ کبھی حضرت سے ملاقات کیلئے اکابر علماء کی آمد بھی ہوتی تو سارے معتکفین اس سے فائدہ اٹھاتے جس میں کبھی دارالعلوم دیوبند کے اساتذہ تشریف لاتے تو کبھی دیوبند کے سفراء، کبھی جمعیۃ علماء ہند کے صوبائی صدر اور مرکزی دفتر کے ناظم تشریف لاتے تو کبھی جمعیۃ کے سفراء۔ مسجد کا عجیب و غریب منظر ہوتا۔
شاہ ملت کی معیت میں اعتکاف کے شب وروز کے معمولات میں خاص اعمال یہ ہیں:
 (1) رات 3:30 بجے تہجد کیلئے بیدار کیا جاتا اسے کے بعد سحری کی جاتی اور فجر کے بعد عام طور سے آرام کا وقت ہوتا ہے، جس میں چند احباب اشراق تک انفرادی عبادت کرتے اور بعد اشراق آرام کرتے۔ دیگر آرام کے بعد اشراق کی نماز پڑھتے۔ (2) 10:00 بجےسب کو بیدار کیا جاتا اور چاشٹ کی نماز ادا کرتے، جس کے بعد ظہر تک انفرادی اعمال کیلئے وقت دیا جاتا۔ (3) بعد نماز ظہر تعلیمی و تربیتی نشست ہوتی جس میں حضرت والا درس دیا کرتے اور معتکفین کی تربیت کرتے۔ (4) اس نشست کے بعد تعلیمی حلقے لگائے جاتے جس کی ذمہ داری معتکفین حضرات میں موجود حفاظ کرام کو دی جاتی۔ جہاں قرآن مجید کی تصحیح، ضروری مسائل کی معلومات خصوصاً طہارت، نماز واعتکاف وغیرہ کی طرف توجہ دلائی جاتی۔ (5) اسکے بعد عصر تک قیلولہ کیلئے وقفہ دیا جاتا اور بعد نمازعصر انفرادی اعمال کرتے اور افطاری۔ بعد نماز مغرب اوابین کی نماز ادا کرتے اور کھانے کیلئے وقفہ دیا جاتا۔ (6) عشاء کے بعد نماز تراویح اور وتر ادا ہوتی اور اسکے بعد حضرت والا کا پرمغز خطاب ہوتا جس کے اخیر میں سوال و جواب کی نشست منعقد ہوتی۔ (7)ایام اعتکاف میں دو تین مرتبہ کسی کسی دن نماز ظہر سے پہلے اہتمام کے ساتھ قرآن خوانی، سوا لاکھ بار آیت کریمہ کی تلاوت، درود شریف کا ورد کیا جاتا۔ جس کے بعد خانقاہی نظام کے تحت ذکر ہوتا اور حضرت والا کی رقت آمیز دعا ہوتی۔ یہ مجلس امسال ایام اعتکاف میں دو مرتبہ منعقد ہوئی۔ (8) بعد نماز تراویح متعلقین و دیگر احباب کیلئے حضرت شاہ ملت مدظلہ سے ملاقات کا وقت ہوتا۔ (9) جو حضرات مقامی نہیں ہوتے ان کیلئے نماز تراویح میں تکمیل قرآن کیلئے مسجد کی پہلی منزل میں تراویح کا انتظام ہوتا۔ جس میں نو دنوں کے اندر قرآن مجید کو ختم کیا جاتا۔ چند حضرات اس میں بھی نفل کی نیت سے شریک ہوتے۔ (10)اس کے علاوہ حضرت والا کا جمعہ بیان ہوتا اور حضرت کی ہی اقتدا میں نماز جمعہ ادا ہوتی جس کے بعد حسب معمول بیعت و ارشاد، ذکر و دعا کی مجلس منعقد ہوتی۔ (اس بار ایام اعتکاف میں الحمد للہ دو جمعہ ملے۔)
الغرض رمضان المبارک تو گزر گیا اور تمام معتکفین حضرات بھی اپنی آنکھوں کو نم کرتے ہوئے رخصت ہوگئے۔ شاہ ملت حضرت مولانا سید انظر شاہ صاحب قاسمی مدظلہ کے معیت میں اعتکاف کی کیفیت کو شاید میں بیان نہیں کرسکتا اور میرے قلم میں بھی اتنی طاقت نہیں بس یہ کچھ سرخیاں آپکی خدمت میں پیش کی گئیں۔ نیز اس عاجز بندہ کو حضرت والا کا ایام اعتکاف میں مکمل خدمت کرنے کا موقع بھی ملا اور عاجز کے آرام کی جگہ بھی حضرت والا کے قریب میں تھی۔ لہٰذا میری کیفیت اور حضرت والا کے قلب سے نکلنے والی علمی، دینی، اصلاحی، اخلاقی، تبلیغی، تربیتی روشنی کو میں نے جو محسوس کیا اسے شاید ہی بیان اور تحریر کرپاؤں گا۔ کسی شاعر نے کیا خوب کہا:
اللہ سے ملوا جاتی ہے صحبت اللہ والوں کی
اپنا رنگ دیکھا جاتی ہے صحبت اللہ والوں کی
آخیر میں میں حضرت والا کی ایک اہم نصیحت کو بیان کرنا چاہوں گا کہ آپ نے فرمایا: "مسلمانو! رحمن کے بندے بنو، رمضان کے نہیں؛ رمضان کے بندے صرف رمضان میں مساجد آباد کرتے ہیں، عبادت کرتے ہیں اور گناہوں سے دور رہتے ہیں لیکن رحمن کے بندے پورا سال اسکی پابندی کرتے ہیں۔" بس اسکے ساتھ یہ گزارش کروں گا کہ ایسے اللہ والوں کی صحبت کو اختیار کریں، ان سے تعلق قائم کریں، ان سے تربیت حاصل کریں، انکے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق زندگی بسر کریں، انکی مجالس میں شرکت کرکے اپنے قلب کو پاک و صاف کریں اور دعا کریں کہ اللہ اکابر علماء دیوبند خصوصاً شاہ ملت حضرت مولانا سید انظر شاہ صاحب قاسمی دامت برکاتہم کا سایہ امت پر تادیر قائم و دائم رکھے۔ آمین
نوٹ: مذکورہ مضمون کو رمضان کے بعد تحریر کیا گیا تھا لیکن موبائل فون میں کچھ خرابی آنے کی وجہ سے وہ حذف ہوگیا۔ پھر دیگر مصروفیات کی وجہ سے کچھ تاخیر ہوگئی، جس کیلئے عاجز معذرت خواں ہے۔

فقط والسلام
خادم شاہ ملت
بندہ محمد فرقان عفی عنہ
13 جولائی 2018ء
مطابق 29 شوال المکرم 1439ھ