اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: آہ پیارے پردیسی دادا جی!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Friday, 13 July 2018

آہ پیارے پردیسی دادا جی!

امیر ہمیرانی
ــــــــــــــــــــ
آج بھی رات وہی ہے جو ہمیشہ سہانی، حسین ہوا کرتی ہے، مگر آج دل ربا ہوا جسم پر کانٹے بن کر گزر رہی، خوبصورت تارے وحشت، بوریت، بے چینی برسا رہے، چاند بھی کاٹ رہا ہے، دل غمزدہ ہے، دماغ بھی ماؤف اور بےحس ہے، نہ خیالات میں روانی ہے، نہ جذبات میں توازن، طوفانی بارش کی طرح رہ رہ کے آنسوں ٹپ ٹپ برس رہے ہیں، میں آبادی سے دور، ویرانے میں آنسوں بہا بہا کر غم کو ہلکا کرنے کی ناکام کوشش کر رہا ہوں، مگر نہ دل کا بوجھ ہلکا ہورہا نہ آنسوں تھم رہے، میرے پردیسی دادا اچانک چلے گئے اناللہ وانا الیہ راجعون۔ ان کا جنازہ تیار ہے، مگر میں دور بیٹھا سرد آہیں بھر رہا ہوں، نہ آخری دیدار نہ کندھا دینا نہ اپنے ہاتھوں سے دفن کرنا نصیب، ہائے محرومی اتنے قریبی رشتے دار کے انتقال پر یہ بے بسی وبے کسی‌، میں ان کی یادوں کو سمیٹ رہا ہوں پاکستان میں انکا جنازہ پڑھا جارہا اناللہ وانا الیہ راجعون۔
دادا جی پیدا یہیں ہوئے تھے مگر لڑکپن میں دادا خضر کے ساتھ پاک چلے گئے اور وہاں مستقل قیام فرمایا، اس گھرانے کا کیا جانا تھا کہ ہمارا خاندان ہزاروں آفات و بلیات کا محور بن گیا، یہ ہمارے گھر کی روح تھے روح نکلنے کے بعد جسم بھی ناکارہ ہوجاتا ہے، ایسے ہی ہمارے خاندان کو انتشار قیادت کے فقدان نے ناکارہ بنا دیا، مرحوم دادا شریف کو کئی بار روتے پیٹتے دیکھا، وہ سرد آہ بھر کر روتے جاتے کہتے جاتے کہ ہم سوکھے پتوں کی طرح ہوگئے جسے ہوا کہیں سے کہیں لے جا ڈالتی ہے۔
جمعرات کی دیر رات مرحوم دادا عبداللہ کسی کے ساتھ جارہے تھے کہ ایکسڈنٹ ہوگیا، آج امرکوٹ کی ہسپتال میں اپنے ان مٹ نقش چھوڑ کر چل بسے، پورا تھر سوگ میں ڈوبا ہوا ہے، کئی لوگ آپ کی سخاوت شجاعت کے گن گا رہے، ایک نے لکھا کہ حیدرآباد سندھ کی ہوٹل میں ٹھہر کے غریب طلبہ کے لیے کھانے پینے کا مکمل انتظام کیا کرتے تھے، وہاں جاکر آنے والے بتاتے ہیں ان کی سخاوت بارش کی طرح تھی، ان کی مہمان نوازی تو ان کے ساتھ رخصت ہوگئی۔
چند سال قبل طویل عرصے بعد جب ہم نے ایک کیسٹ بھر کر بھیجی، دیکھنے والے بتاتے ہیں کہ اپنوں آواز سن ان کے ضبط کا بندھن جاتا رہا، وہ بچوں کی طرح پھوٹ پھوٹ کر روئے، بالآخر بے ہوش ہوگئے، دوسری بار لاکھ کوشش کے باوجود سن نہ سکے اور کیسٹ توڑ کر پھینک دی، ایسے مخلص دادا کی جدائی پر ہم اللہ سے التجا کرتے ہیں "اللہم لاتحرمنا اجرہ ولا تفتنا بعدہ"، وہ ہم سے بہت دور تھے لیکن دل کے ہمیشہ قریب رہے، میں انہیں دیکھ نہ سکا مگر تصور میں ابھی وہ مسکرا رہے ہیں ہم آنسوں بہارہے۔ فون پر بات تو ہوتی رہتی تھی، مجھ سے کہنے لگے کوئی تو آؤ، میں نے حامی بھر لی مگر جا نہ سکا،وہ یہاں بھی تشریف لانے والے تھے مگر اچانک اس راہ کو چھوڑ کر اللہ کے یہاں سدھار گئے اناللہ واناالیہ راجعون۔
سماج کی شہ رگ تھر کا اہم ستون، بھائیوں اور دوستوں کاخیر خواہ، غریبوں کا آسرا، بے سہاروں کاسہارا آج دنیا سے چل بسا اناللہ واناالیہ راجعون
تمام احباب سے درخواست ہے دادا جی کے لیے مغفرت، جنت اور درجات کی بلندی کی دعا کریں، حتی الامکان ایصال ثواب بھی کریں، یہ آپ کا محبوب پریوار پر بہت بڑا احسان ہوگا۔