اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: جنگ آزادی میں علماء کرام کا رول!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Friday, 10 August 2018

جنگ آزادی میں علماء کرام کا رول!

ازقلم : مولانا فضل رب قاسمی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ
 یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے ہر دور اور ہر زمانے میں علماء کرام کی بڑی اہمیت رہی ہے ہندوستان کی جنگ آزادی کی تاریخ علماء کرام کی قربانیوں کے ذکر کے بغیر پوری نھیں ہو سکتی اسلامی حکومتوں میں وہ بڑے بڑے عہدوں پر فا ئز رہے ہیں ہندوستان میں جب انگریزوں نے اپنے ہاتھ پاؤں پھیلانے شروع کئے اور بالآخر مغلیہ حکومت کا خاتمہ ہوا اور پورے ہندوستان پر انگریزوں کا قبضہ ہو گیا اور ہندوستانیوں پر ظلم و بر بریت کا دور شروع ہوا تو سب سے پہلے وہ علماء کرام ہی تھے جنہوں نے انگریزی اقتدار کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی اور علم بغاوت اٹھایا
اور بلا تفریق مذہب و ملت سارے ہندوستا نیوں کو انگریزوں کے خلاف جنگ آزادی کے میدان میں لا کھڑا کیا، علماء کرام کیلئے انگریزی اقتدار کی مخالفت انکا سیاسی وسماجی فریضہ ہی نھیں بلکہ ایک دینی ومذہبی فریضہ بھی تھا کیونکہ وہ ارشاد نبوی کے بموجب وطن کی محبت کو دین و ایمان کا حصہ سمجھتے تھے، اسی وجہ سے علماء کرام پورے ہندوستان میں سرگرم اور بر سر پیکار تھےوہ علماء کرام ہی تھے جنہوں نے حب الوطنی اور غیرت قومی میں جزبئہ ایمانی پیدا کر کے ہندوستانیوں کے دلوں میں انگریز دشمنی اور تحریک آزادی کی روح پھونک دی جسکے نتیجے میں ۱۸۵۷ ء کی جنگ آزادی میں ہندو اور مسلمان کاندھے سے کاندھا ملاکر اٹھ کھڑے ہوئے اور مادر وطن کی آزادی کیلئے اپنے خون کو پانی کیطرح بہا دیا ۱۸۰۳ء میں دہلی میں لاڑدلیک کی قیادت میں انگریزی فوج کی آمد سے لیکر۱۹۴۷ میں ہندوستان کی آزادی تک کے طویل عرصے میں ملک کے طول و عرض میں ہندوستا نی علماء جنگ آزادی کی قیادت کرتے رہےاور دوسرے ھندوستانی علماء کی قیادت میں سرگرم رھے علماء کے سامنے صرف وطن کی محبت باشندگان وطن اور ہل وطن کی ہمدردی ھندوستانیوں کو انگریزوں کے تسلط سے آزاد کرانا انکا نصب العین تھا ھاں اسکے ساتھ ساتھ وہ اپنے اس دین و مذہب کی حفاظت بھی ضروری سمجھتے تھے جس نے انکے پاک نفوس میں جنگ آزادی کا جزبہ پیدا کیا تھا چنانچہ حجتہ الاسلام بانی دارالعلوم مولا نا محمد قاسم نانوتوی کو شاملی کے جنگ میں فوج کا سپہ سالار بنا گیا شاملی اس علاقہ کا مرکزی مقام تھا اور تحصیل بھی تھی اور کچھ انگریز فوجی بھی رہتے تھے طے ھوا کہ شاملی کیطرف کوچ کرکے انگریزوں پر حملہ کیا جائے چنانچہ انگریزوں سے سخت مقابلہ ہوا اور بالآخر مجاہدین کو فتح حاصل ہوئی اسی لڑائی میں مجاہد آزادی حافظ ضامن شہید ہوئے، اس ملک کو انگریزوں کے تسلط سے آزاد کرانے کیلئے سیکڑوں علماء نے اپنی جان کا نزرانہ پیش کیا ۱۸۵۷ء میں اسقدر علماء شہید ہوئے جنکا شمار ناممکن ہے مگر بڑے افسوس کیساتھ یہ لکھنا پڑ رہا ہے کہ جس ملک کو آزاد کرانے کیلئے علماء کرام نے اتنی محنت اور جانفشانی کرکے ہندو اور مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر لا کھڑا کیا تھا نفرت وعداوت کی دیوار کو منہدم کردیا تھا آج اسی ملک کے اندر انکے اتحاد اور بھائی چارہ کو ختم کرکے نفرت کی دیوار کھڑا کردیا اور یہ محض سیاسی فائدے اور اقتدار کی خاطر کیا جا رہا ہے اگر آپ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن دیکھنا چاہتے ہیں تو ہم سب ملکر بھائی چارہ قائم کریں اور ملک کی ترقی میں تعاون کریں کیونکہ یوم آزادی ہرسال ہمیں یہی تعلیم دیتا ہے.