اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: مبارکپور: جامعہ عربیہ احیاء العلوم میں جشن یوم آزادی اور شہریہ پروگرام!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Thursday, 16 August 2018

مبارکپور: جامعہ عربیہ احیاء العلوم میں جشن یوم آزادی اور شہریہ پروگرام!

انجمن احیاء اللسان جامعہ عربیہ احیاء العلوم مبارک پور کا یوم آزادی کی مناسبت سے پہلا شہریہ پروگرام!


 مبارکپور/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 16/اگست 2018) جامعہ عربیہ احیاء العلوم مبارکپور واقع جامعہ آباد میں ’’یوم آزادی‘‘ کی مناسبت سے جامعہ کی مشہور و معروف انجمن ’’احیاء اللسان‘‘ کا سال رواں کا پہلا شہریہ پروگرام ’’جشن یوم آزادی‘‘ کے عنوان سے منعقد ہوا، وہیں جامعہ کی قدیم عمارت میں بھی سالہائے گزشتہ کی طرح ایک عظیم الشان پرگرام منعقد ہوا۔
 جامعہ آباد میں آٹھ بج کے پانچ منٹ پر پرچم کشائی کی گئی، پرچم کشائی جامعہ کے عظیم محقق، فقیہ بے مثال حضرت مولانا مفتی احمد الراشد صاحب قاسمی مبارک پوری مد ظلہ کے ہاتھوں عمل میں آئی، بعدہ عربی چہارم کے طلبہ محمد سالم مبارک پوری، محمد حنظلہ مبارک پوری، ابو سلمہ مبارک پوری، محمد یوسف مبارک پوری، وقار احمد ابراہیم پوری اور ابو فضیل مبارک پوری نے ترانۂ ہندی پیش کیا، اس کے بعد باقاعدہ پروگرام کا آغاز ہوا، پروگرام کا آغاز محمد سالم مبارک پوری متعلم عربی چہارم کی دل سوز قرأت سے ہوا، عبد الرحمن پورنوی، متعلم درجہ فارسی نے محسن انسانیت ﷺ کی خدمت عالی میں نذرانۂ عقیدت پیش کیا۔
 تقریری پروگرام میں سب پہلے مولوی سیف العارفین مبارک پوری حسامی، متعلم عربی ششم نے ’’جنگ آزادی میں علماء کرام کی خدمات‘‘ کے عنوان سے تقریر پیش کی، جس میں تاریخی اعتبار سے یہ ذکر کیا کہ جنگ آزادی در اصل مسلمانوں نے شروع کی، جنگ آزادی کی دو سو سالہ تاریخ میں شروعاتی پہلی صدی میں صرف مسلمانوں نے اپنے جان ومال کی قربانی دی ہے، بعد کی دوسری صدی کے نصف میں غیروں نے شرکت کی اور ان دونوں کے اشتراک کے ساتھ مختلف تحریکوں کی شکل میں سلسلہ جاری رہا، جس میں قیادت کا فریضہ بالعموم مسلمانوں نے ہی انجام دیا اور آخر کار ۱۹۴۷ء میں ملک آزاد ہوا۔
 پہلی تقریر کے بعد عربی پنجم کے طلبہ نے ہندوستان پر ایک ترانہ پیش کیا، ترانہ پیش کنندگان میں محمد زید مبارک پوری،رحمت اللہ نیپالی اور التمش ایوبی مبارک پوری شریک تھے۔
 بعدہ تقریر کی دوسری اور آخری کڑی کے طور پر مولوی ابو فضیل مبارک پوری، متعلم عربی چہارم نے ’’تحریک آزادی میں علمائے دیوبند کا کردار‘‘ کے عنوان سے شاندار تقریر کی، جس میں آزادی کے لیے قربانی دینے والے علمائے دین اور ان کی خدمات جلیلہ کو تاریخی حقائق کی روشنی میں سامعین کے روبرو پیش کیا اور ان کی خدمات کو خراج تحسین سے نوازا، اور اس بات کا اظہار کیا کہ اگر یہ علمائے دیوبند نہ ہوتے تو شاید اس موجودہ آزاد ہندوستان کا تصور نہ ہوتا۔
 طلبہ کی جانب سے پیش کیے حسین ومختصر پروگرام کے بعد اصل اور صدارتی خطاب شناور علم وفن، نکتہ سنج، ماہر درسیات اور جامعہ کے نائب ناظم حضرت مولانا عبد الوافی صاحب قاسمی مبارک پوری مد ظلہ کا خطاب ہوا، حضرت کا خطاب موضوع کی مناسبت سے بالکل اچھوتا ودل چسپ تھا، خطاب سننے سے ہی تعلق رکھتا تھا، آپ کا قریب ایک گھنٹہ کا خطاب جہاں ہندوستان کی آزادی کی تاریخ کو تسلسل کے ساتھ پیش کررہا تھا، وہیں پر ہندوستانی مسلمانوں اور یہاں کی عوام اور علماء کی خدمات کے روشن وانمٹ نقوش سامعین کے قلوب پر نقش کررہا تھا، سننے سے ایسا لگ رہا تھا کہ ہم ماضی کی اس تابناک اور دردناک تاریخ کا حصہ ہیں اور عملا اس میںشریک ہیں، صدر محترم نے جہاں آزادی کی حقیقت سے آگاہ کیا وہیں یہ بھی ذکر کیا کہ ہمارے اکابر نے موجودہ غلامی کے تصور والے ہندوستان کے لیے اپنے تن، من اور دھن کی بازی نہیں لگائی تھی، بل کہ ان کا ایک ایسے آزاد ہندوستان کا خواب تھاجہاں ہر فرد ہر اعتبار سے آزاد ہو، اور کسی طرح کی غلامی کا تصور نہ ہو، حضرت ہی کے صدارتی کلمات اور دعا پر پروگرام اپنے اختتام کو پہنچا۔
 پروگرام کی نظامت محمد ریحان معروفی، متعلم عربی سوم نے کی، پروگرام میں بطور خاص ناظم تعلیمات حضرت مولانا مفتی محمد ابوذر صاحب خیر آبادی، نگراں انجمن حضرت مولانا شاکر عمیر صاحب معروفی، مفتی احمد الراشد صاحب مبارک پوری، قاری اشفاق احمد صاحب ابراہیم پوری اور حافظ ابرار احمد صاحب مبارک پوری سمیت اساتذہ وطلبہ موجود تھے۔