منگراواں/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 16/اگست 2018) الامین نیشنل اسکول منگراواں میں یوم آزادی بہت ہی تزک و احتشام کے ساتھ منایا گیا، صبح ساڑھے آٹھ بجے انٹر کالج کے سابق پرنسپل عبدالباقی کے ہاتھوں پرچم کشائی کی گئی، بعدہ حاذم عمران کی تلاوت کلام پاک سے ثقافتی پروگرام کا آغاز ہوا،
نغمہ شاہد نے حمد اور فاطمہ ہدی نے نعت پاک دیگر طلبہ وطالبات نے نظم، قومی گیت پیش کئے، نظامت کے فرائض درجہ چہارم کے طالب علم نبیل امین اور ام حبیبہ نے بحسن و خوبی انجام دیئے۔
مہمان خصوصی عبدالباقی نے جنگ آزادی پر مفصل روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ آزادی ہمیں بڑی ہی قربانیوں لمبی لڑائی کے بعد ملی ہے، اسکول کے ڈائریکٹر احمد ریحان فلاحی نے کہا کہ آج کا دن ہمارے لئے بہت ہی اہم ہے، 71 سال قبل آج ہی کی تاریخ میں مجاہدین آزادی نے انگریزوں کو ہندوستان چھوڑنے پر مجبور کردیا، یہ آزادی ان مجاہدین کی مرہون منت ہے جنہوں نے اپنی جانوں کی قربانیاں پیش کیں، جنگ آزادی میں بلا تفریق مذہب و ملت سارے لوگوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا مگر اس میں مسلمانوں کا کردار سب سے نمایاں رہا، مگر افسوس ہمیں ہی شک کے گھیرے میں رکھا جاتا ہے، اور انگریزوں کی مخبری کرنے والے نام نہاد محب وطن بنے بیٹھے ہیں ۔
اس موقع پر ابو عامر، شاہنواز عالم، نعیم احمد، سلیم احمد، عبدالعظیم، عبداللہ، محمد عامر، عبیداللہ، عبدالماجد و دیگر طلبہ و طالبات سمیت کثیر تعداد میں لوگ موجود تھے ۔
نغمہ شاہد نے حمد اور فاطمہ ہدی نے نعت پاک دیگر طلبہ وطالبات نے نظم، قومی گیت پیش کئے، نظامت کے فرائض درجہ چہارم کے طالب علم نبیل امین اور ام حبیبہ نے بحسن و خوبی انجام دیئے۔
مہمان خصوصی عبدالباقی نے جنگ آزادی پر مفصل روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ آزادی ہمیں بڑی ہی قربانیوں لمبی لڑائی کے بعد ملی ہے، اسکول کے ڈائریکٹر احمد ریحان فلاحی نے کہا کہ آج کا دن ہمارے لئے بہت ہی اہم ہے، 71 سال قبل آج ہی کی تاریخ میں مجاہدین آزادی نے انگریزوں کو ہندوستان چھوڑنے پر مجبور کردیا، یہ آزادی ان مجاہدین کی مرہون منت ہے جنہوں نے اپنی جانوں کی قربانیاں پیش کیں، جنگ آزادی میں بلا تفریق مذہب و ملت سارے لوگوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا مگر اس میں مسلمانوں کا کردار سب سے نمایاں رہا، مگر افسوس ہمیں ہی شک کے گھیرے میں رکھا جاتا ہے، اور انگریزوں کی مخبری کرنے والے نام نہاد محب وطن بنے بیٹھے ہیں ۔
اس موقع پر ابو عامر، شاہنواز عالم، نعیم احمد، سلیم احمد، عبدالعظیم، عبداللہ، محمد عامر، عبیداللہ، عبدالماجد و دیگر طلبہ و طالبات سمیت کثیر تعداد میں لوگ موجود تھے ۔