محمد ساجد کریمی
ــــــــــــــــــــــــــ
میوات/ہریانہ(آئی این اے نیوز 16/اگست 2018) مدرسہ زینت الاسلام فیض کریمی ترواڑہ میوات ہریانہ میں بعنوان جشن یومِ آزدی کے موقع پر ایک انتہائی اہم تقریب منعقد کی گئی، جس کا آغاز محمد ریحان سلمہ کی تلاوتِ کلام پاک سے ہوا اور صدارت مولانا محمد یحییٰ کریمی صاحب نے کی، اس اہم پروگرام کی نظامت کے فرائض مولانا توفیق پھوسیتہ صاحب نے انجام دیا۔
پروگرام میں جمعیة علماء متحدہ پنجاب کے عہدہ داران اطراف کے علماء و ائمہ کرام اور اور مہمان خصوصی کے طور پر (DHBVN) کے چیف انجینئر سنجیو کمار اور گاؤں کے سرکردہ لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی، جس سے یوم آزادی اور اپنے اکابرین اور مجاہدین آزادی کے جانبازوں کی لوگوں کے دلوں میں قدردانی، اظہار تشکر اور سپاس گزاری عیاں ہوتی ہے اور ہندوستان کی آزادی میں جمعیة علماء ہند اور ہندوستانی علماء کردار کے متعلق تاریخی حقائق جان کر لوگوں کے سر فخر سے بلند ہوگئے۔
مدرسہ زینت الاسلام کے طلبہ وطالبات نے بہت شاندار اور دلچسپ پروگرام پیش کیا جس کو حاضرین نے خوب سراہا، جس نے اکابرین کی قربانیوں کو تازگی بخش دی۔
حضرت صدر محترم نے اپنے خطاب میں لوگوں کے دل و دماغ کو جھنجھوڑتے ہوئے آزادی اور غلامی کے مطلب کی وضاحت کی، مولانا کریمی صاحب نے تاریخ کے اوراق سے یہ بھی بتایا کہ ہندوستان پر انگریز کیسے قابض ہوا، تحریک ریشمی رومال اور اس کے پردہ فاش کیسے ہوا اور نتیجہ میں شیخ الہند مولانا محمود الحسن دیوبندی اور ان کے رفقاء نے جیل کی کیسی صعوبتیں برداشت کیں، حضرت شیخ الہند رحمۃ اللہ علیہ کے اوپر مالٹا کی قید میں انگریز کے خلاف دیے گئے فتویٰ واپس کرانے کے لیے جو مصائب کے پہاڑ توڑے گئے انہیں سن کر لوگوں کے دل بھر آئے، مسلم حکمرانوں اور عوام الناس کو ترقی اور خود مختاری کا زریں خواب دکھاتے ہوئے کہا ہندوستان میں بندرگاہیں اور بحریہ بنانے کے وعدے کے ساتھ انگریز نے کیسی چال چلی اور ایسٹ انڈیا کمپنی کیسے وجود میں آئی اور کس طریقے سے ہندوستان کے لوگوں کے اوپر ظلم و زیادتیاں کی اور کس طریقے سے حکومت کی باگ ڈور سنبھالنے میں کامیاب ہوگئے ان چیزوں کو مولانا کریمی نے اپنے خطاب کا حصہ بنایا۔
مولانا کریمی صاحب نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مدارس کی بنیاد ہی آزادی ملک کے لئے ڈالی گئی تھی، آزادی کے مطلب کو اہل مدارس سے زیادہ کوئی نہیں سمجھ سکتا، اور جمعية علماء ہند کے قیام کا اولیں مقصد بھی یہی تھا۔
مولانا یحییٰ کریمی نے سب لوگوں کو تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ہر سال یوم آزادی کو پورے شد و مد اور جوش و ولولہ کے ساتھ منائیں یہ ہمارے اکابرین اور علماء کی میراث ہے، اس کی حفاظت کرنا ہم سب کی مجموعی ذمہ داری ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــ
میوات/ہریانہ(آئی این اے نیوز 16/اگست 2018) مدرسہ زینت الاسلام فیض کریمی ترواڑہ میوات ہریانہ میں بعنوان جشن یومِ آزدی کے موقع پر ایک انتہائی اہم تقریب منعقد کی گئی، جس کا آغاز محمد ریحان سلمہ کی تلاوتِ کلام پاک سے ہوا اور صدارت مولانا محمد یحییٰ کریمی صاحب نے کی، اس اہم پروگرام کی نظامت کے فرائض مولانا توفیق پھوسیتہ صاحب نے انجام دیا۔
پروگرام میں جمعیة علماء متحدہ پنجاب کے عہدہ داران اطراف کے علماء و ائمہ کرام اور اور مہمان خصوصی کے طور پر (DHBVN) کے چیف انجینئر سنجیو کمار اور گاؤں کے سرکردہ لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی، جس سے یوم آزادی اور اپنے اکابرین اور مجاہدین آزادی کے جانبازوں کی لوگوں کے دلوں میں قدردانی، اظہار تشکر اور سپاس گزاری عیاں ہوتی ہے اور ہندوستان کی آزادی میں جمعیة علماء ہند اور ہندوستانی علماء کردار کے متعلق تاریخی حقائق جان کر لوگوں کے سر فخر سے بلند ہوگئے۔
مدرسہ زینت الاسلام کے طلبہ وطالبات نے بہت شاندار اور دلچسپ پروگرام پیش کیا جس کو حاضرین نے خوب سراہا، جس نے اکابرین کی قربانیوں کو تازگی بخش دی۔
حضرت صدر محترم نے اپنے خطاب میں لوگوں کے دل و دماغ کو جھنجھوڑتے ہوئے آزادی اور غلامی کے مطلب کی وضاحت کی، مولانا کریمی صاحب نے تاریخ کے اوراق سے یہ بھی بتایا کہ ہندوستان پر انگریز کیسے قابض ہوا، تحریک ریشمی رومال اور اس کے پردہ فاش کیسے ہوا اور نتیجہ میں شیخ الہند مولانا محمود الحسن دیوبندی اور ان کے رفقاء نے جیل کی کیسی صعوبتیں برداشت کیں، حضرت شیخ الہند رحمۃ اللہ علیہ کے اوپر مالٹا کی قید میں انگریز کے خلاف دیے گئے فتویٰ واپس کرانے کے لیے جو مصائب کے پہاڑ توڑے گئے انہیں سن کر لوگوں کے دل بھر آئے، مسلم حکمرانوں اور عوام الناس کو ترقی اور خود مختاری کا زریں خواب دکھاتے ہوئے کہا ہندوستان میں بندرگاہیں اور بحریہ بنانے کے وعدے کے ساتھ انگریز نے کیسی چال چلی اور ایسٹ انڈیا کمپنی کیسے وجود میں آئی اور کس طریقے سے ہندوستان کے لوگوں کے اوپر ظلم و زیادتیاں کی اور کس طریقے سے حکومت کی باگ ڈور سنبھالنے میں کامیاب ہوگئے ان چیزوں کو مولانا کریمی نے اپنے خطاب کا حصہ بنایا۔
مولانا کریمی صاحب نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مدارس کی بنیاد ہی آزادی ملک کے لئے ڈالی گئی تھی، آزادی کے مطلب کو اہل مدارس سے زیادہ کوئی نہیں سمجھ سکتا، اور جمعية علماء ہند کے قیام کا اولیں مقصد بھی یہی تھا۔
مولانا یحییٰ کریمی نے سب لوگوں کو تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ہر سال یوم آزادی کو پورے شد و مد اور جوش و ولولہ کے ساتھ منائیں یہ ہمارے اکابرین اور علماء کی میراث ہے، اس کی حفاظت کرنا ہم سب کی مجموعی ذمہ داری ہے۔