محمد سالم قاسمی
ــــــــــــــــــــــــــــ
نانپارہ(آئی این اے نیوز 16/اگست 2018) ضلع نانپارہ کے مدرسہ الجامعة القاسمیہ خیرالعلوم میں جشنِ یوم آزادی کے موقع پر تقریب کا انعقاد کیا گیا، جسمیں مدرسہ کے بانی ومہتمم مولانا محمد احمد قاسمی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کی جنگ آزادی میں مسلمانوں کا کردار تاریخ میں ایک سنہرے باب کی حیثیت رکھتا ہے
یہ مسلمانوں کی حُب الوطنی ایثار و قربانی کی لافانی داستان ہے، تقریباً ایک صدی تک چلنے والی تحریک آزادی میں مسلمانوں نے ایک بے مثال کردار ادا کیا اور مادرِ وطن کو غاصب انگریزوں کے شکنجہ غلامی سے آزاد کرانے کے لیے نا صرف غیر معمولی اذیتیں برداشت کیں بلکہ جان و مال کی عظیم قربانی دینے سے پیچھے نہیں ہٹے، انہوں نے نے مزید کہا کہ اس ملک کی آزادی میں جہاں برادر وطن کی جانیں گئیں وہیں سب سے زیادہ علماء نے جام شہادت نوش کیا، مگر آج اسی ملک میں ان علماء کو مشکوک نظروں سے دیکھا جاتا ہے اور حب الوطنی کا ثبوت مانگا جاتا ہے جن کے بڑوں نے اس ملک کے لیے اپنے سینوں پر گولیاں کھائیں، کیا ان کی قربانی کا مقصد یہی تھا اس ملک کی خوبصورتی گنگا جمنی تہذیب سے ہے اگر اسکو کوئی نقصان پہنچانا چاہتا ہےتو اصل میں وہی ملک دشمن ہے، جو لوگ مدارس پر الزام لگاتے ہیں ہم ان سے کہنا چاہتے ہیں کہ مدارس میں پڑھنے والوں کو حب الوطنی اور اپنے ملک کے لیے ضرورت پڑنے پر قربانی دینے کی تعلیم دی جاتی ہے.
تقریب کا آغاز مدرسہ کے استاذ قاری محمد جنید نوری کی تلاوت سے ہوا جبکہ نظامت کے فرائض مولانا سالم قاسمی انجام دیے.
اس موقع پر مدرسہ کے استاذ مولانا اشتیاق قاسمی، مفتی حشمت قاسمی، مولوی سفیان، مولوی شاداب، قاری شیر محمد، حافظ علی حسن و شہر کے معزز مہمانان شریک رہے، تقریب کا اختتام مولانا احمد قاسمی کی دعاء پر ہوا.
ــــــــــــــــــــــــــــ
نانپارہ(آئی این اے نیوز 16/اگست 2018) ضلع نانپارہ کے مدرسہ الجامعة القاسمیہ خیرالعلوم میں جشنِ یوم آزادی کے موقع پر تقریب کا انعقاد کیا گیا، جسمیں مدرسہ کے بانی ومہتمم مولانا محمد احمد قاسمی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کی جنگ آزادی میں مسلمانوں کا کردار تاریخ میں ایک سنہرے باب کی حیثیت رکھتا ہے
یہ مسلمانوں کی حُب الوطنی ایثار و قربانی کی لافانی داستان ہے، تقریباً ایک صدی تک چلنے والی تحریک آزادی میں مسلمانوں نے ایک بے مثال کردار ادا کیا اور مادرِ وطن کو غاصب انگریزوں کے شکنجہ غلامی سے آزاد کرانے کے لیے نا صرف غیر معمولی اذیتیں برداشت کیں بلکہ جان و مال کی عظیم قربانی دینے سے پیچھے نہیں ہٹے، انہوں نے نے مزید کہا کہ اس ملک کی آزادی میں جہاں برادر وطن کی جانیں گئیں وہیں سب سے زیادہ علماء نے جام شہادت نوش کیا، مگر آج اسی ملک میں ان علماء کو مشکوک نظروں سے دیکھا جاتا ہے اور حب الوطنی کا ثبوت مانگا جاتا ہے جن کے بڑوں نے اس ملک کے لیے اپنے سینوں پر گولیاں کھائیں، کیا ان کی قربانی کا مقصد یہی تھا اس ملک کی خوبصورتی گنگا جمنی تہذیب سے ہے اگر اسکو کوئی نقصان پہنچانا چاہتا ہےتو اصل میں وہی ملک دشمن ہے، جو لوگ مدارس پر الزام لگاتے ہیں ہم ان سے کہنا چاہتے ہیں کہ مدارس میں پڑھنے والوں کو حب الوطنی اور اپنے ملک کے لیے ضرورت پڑنے پر قربانی دینے کی تعلیم دی جاتی ہے.
تقریب کا آغاز مدرسہ کے استاذ قاری محمد جنید نوری کی تلاوت سے ہوا جبکہ نظامت کے فرائض مولانا سالم قاسمی انجام دیے.
اس موقع پر مدرسہ کے استاذ مولانا اشتیاق قاسمی، مفتی حشمت قاسمی، مولوی سفیان، مولوی شاداب، قاری شیر محمد، حافظ علی حسن و شہر کے معزز مہمانان شریک رہے، تقریب کا اختتام مولانا احمد قاسمی کی دعاء پر ہوا.