محمد مستقیم
ــــــــــــــــــ
لدھیانہ(آئی این اے نیوز 17/اگست 2018) عیدالاضحیٰ کے چاند کو لیکر ایک بار پھر سے ملک بھر میں تین دن تک چلے ہلال کمیٹیوں کے اختلافات کے مدنظر مجلس احرار اسلام ہند کے قومی صدر دفتر میں بلائی گئی، پریس کانفرنس میں شاہی امام پنجاب مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی نے کہا کہ بھارت میں مسلمانوں کو چاند کی تاریخ کے مدنظر علماء اور ہلال کمیٹیوں کے اختلافات کے مدنظر جو پریشانیاں ہو رہی ہیں ان کا فوری صدباب ہونا چاہیے، مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی نے کہا کہ بلا شبہ یہ اختلافات صرف اس لئے ہو جاتے ہیں کہ ہر ایک علاقہ کے علماء حضرات یہ چاہتے ہیں کہ شریعت کے مطابق عبادات ہوں اور کوئی عبادت ضائع نہ ہو،
لیکن دیکھنے میں آرہا ہے کہ فائدہ کے ساتھ ساتھ امت میں انتشار پیدا ہو رہا ہے اور چاند کی تاریخ کو لیکر عام مسلمانوں کو شدید پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، پنجاب کے شاہی امام نے کہا کہ ہمارے ملک بھر کے تمام اسلامی اداروں اور قائدین امت سے درخواست ہے کہ وہ اس ضمن میں ایک قومی مجلس شوریٰ برائے رویت ہلال کو قائم کریں جس میں پہلے سے مرکزی رویت ہلال کمیٹیوں اور تمام مسلکوں کے علماء کرام کو شامل کیا جائے اور جب یہ شوریٰ مکمل تحقیق کے بعد چاند کی تاریخ کا اعلان کرے تو تمام ملک کے مسلمان خواہ انکا تعلق کسی بھی مسلک سے ہو اسے قبول کریں.
مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی نے ملک کے تمام صوبوں میں قائم روہت ہلال کمیٹیوں کے ذمہ داران حضرات سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ اپنے اپنے اعلانات کرنا بند کردیں، جس بھی علاقہ میں چاند نظر آجائے وہ حضرات اپنے گواہوں کے بیانات قلم بند کرکے جدید ٹکنالوجی کے ذریعہ قومی شوریٰ کو خبر کریں نا کہ ایک دوسرے پر سبقت لیجانے کے چکر میں امت کو پریشان کریں، روہت ہلال کا مسئلہ نہایت نازک اور ذمہ داری کا کام ہے اس میں جلد بازی سے کام نہیں لیا جانا چاہیے اور اس علم کے ماہرین کو قومی شوریٰ میں سر فہرست رکھنا چاہیے، انہوں نے کہا کہ چاند کا مسئلہ کوئی سیاسی بات نہیں ہے اس لئے بھی ضروری نہیں کہ تمام صوبوں سے قومی شوریٰ میں نمائندگی ہو بلکہ نہایت ذمہ دار علماء اور ماہرین شامل کئے جائیں جو کہ صوبائی کمیٹیوں کے ساتھ مل کر اس مسئلہ کو حل کیا کریں، ایک سوال کے جواب میں شاہی امام مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی نے بتایا کہ انہوں نے رویت ہلال کمیٹی پنجاب کی جانب سے فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ قومی /مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے اعلان کو ہی تسلیم کیا جائے گا صوبائی اعلان مرکزی اعلان کے بعد ہوں گے.
ــــــــــــــــــ
لدھیانہ(آئی این اے نیوز 17/اگست 2018) عیدالاضحیٰ کے چاند کو لیکر ایک بار پھر سے ملک بھر میں تین دن تک چلے ہلال کمیٹیوں کے اختلافات کے مدنظر مجلس احرار اسلام ہند کے قومی صدر دفتر میں بلائی گئی، پریس کانفرنس میں شاہی امام پنجاب مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی نے کہا کہ بھارت میں مسلمانوں کو چاند کی تاریخ کے مدنظر علماء اور ہلال کمیٹیوں کے اختلافات کے مدنظر جو پریشانیاں ہو رہی ہیں ان کا فوری صدباب ہونا چاہیے، مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی نے کہا کہ بلا شبہ یہ اختلافات صرف اس لئے ہو جاتے ہیں کہ ہر ایک علاقہ کے علماء حضرات یہ چاہتے ہیں کہ شریعت کے مطابق عبادات ہوں اور کوئی عبادت ضائع نہ ہو،
لیکن دیکھنے میں آرہا ہے کہ فائدہ کے ساتھ ساتھ امت میں انتشار پیدا ہو رہا ہے اور چاند کی تاریخ کو لیکر عام مسلمانوں کو شدید پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، پنجاب کے شاہی امام نے کہا کہ ہمارے ملک بھر کے تمام اسلامی اداروں اور قائدین امت سے درخواست ہے کہ وہ اس ضمن میں ایک قومی مجلس شوریٰ برائے رویت ہلال کو قائم کریں جس میں پہلے سے مرکزی رویت ہلال کمیٹیوں اور تمام مسلکوں کے علماء کرام کو شامل کیا جائے اور جب یہ شوریٰ مکمل تحقیق کے بعد چاند کی تاریخ کا اعلان کرے تو تمام ملک کے مسلمان خواہ انکا تعلق کسی بھی مسلک سے ہو اسے قبول کریں.
مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی نے ملک کے تمام صوبوں میں قائم روہت ہلال کمیٹیوں کے ذمہ داران حضرات سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ اپنے اپنے اعلانات کرنا بند کردیں، جس بھی علاقہ میں چاند نظر آجائے وہ حضرات اپنے گواہوں کے بیانات قلم بند کرکے جدید ٹکنالوجی کے ذریعہ قومی شوریٰ کو خبر کریں نا کہ ایک دوسرے پر سبقت لیجانے کے چکر میں امت کو پریشان کریں، روہت ہلال کا مسئلہ نہایت نازک اور ذمہ داری کا کام ہے اس میں جلد بازی سے کام نہیں لیا جانا چاہیے اور اس علم کے ماہرین کو قومی شوریٰ میں سر فہرست رکھنا چاہیے، انہوں نے کہا کہ چاند کا مسئلہ کوئی سیاسی بات نہیں ہے اس لئے بھی ضروری نہیں کہ تمام صوبوں سے قومی شوریٰ میں نمائندگی ہو بلکہ نہایت ذمہ دار علماء اور ماہرین شامل کئے جائیں جو کہ صوبائی کمیٹیوں کے ساتھ مل کر اس مسئلہ کو حل کیا کریں، ایک سوال کے جواب میں شاہی امام مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی نے بتایا کہ انہوں نے رویت ہلال کمیٹی پنجاب کی جانب سے فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ قومی /مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے اعلان کو ہی تسلیم کیا جائے گا صوبائی اعلان مرکزی اعلان کے بعد ہوں گے.