کانپور(آئی این اے نیوز 8/اگست 208) تین طلاق اور گائے کے نام پر جھوٹی اور من گھڑنت کہانیاں بنانے والی جماعتیں اب لوگوں کو بتائیں گی، خواتین کیلئے دکھائی جانے والی ہمدردی کا دعویٰ کہاں چلا گیا جب خاتون تحفظ کے نام پر اقتدار میں آنے والی حکومت کی ریاستوں میں ہی بچیوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں، بڑی تعداد میں بچیاں گینگ ریپ کر غائب کر دی جا رہی ہیں اور ایسے لوگ جو عورتوں کے تحفظ کی بات کرتے نظر آ رہے تھے ان کی حقیقت بھی اب لوگوں کے سامنے آنا شروع ہو گئی ہے۔
مذکورہ خیالات کا اظہارجمعیۃ علماء اترپردیش کے صدر مولانا محمد متین الحق اسامہ قاسمی نے کرتے ہوئے کہا کہ خاتون تحفظ کی بات کرکے حکومت بنانے والی جماعت کے اقتدار میں دیوریاں جیسا معاملہ پورے ملک کیلئے انتہائی شرمناک اور قابل مذمت ہے۔
مولانا نے کہا کہ غوروفکر کرنے کا مقام ہے کہ جو لوگ کل تک تین طلاق اور گائے کو پروپگنڈے کے تحت بحث کا موضوع بنا کربڑے بڑے اسٹیج سجا کر ’’مسلم عورتوں کو انصاف ملنا چاہئے کہ نہیں ؟‘‘ کی بات کہتے تھے ، کیا وہ اب مظفر پور اور دیوریا کی بچیوں کے ساتھ پورے ملک میں ہو رہی اس طرح کے استحصال کو روکنے اور ان کو انصاف دلانے میں اتنی ہی دلچسپی دکھائیں گے ؟چینلوں کے نیوز روم میں بیٹھ کر اس پربھی ڈبیٹ کریں گے ؟ اور اخبارات بھی اس پربڑے بڑے مضمون لکھیں گے؟یاپھر اپنی اس ناکامی کو چھپانے کیلئے ہر معاملے کی طرح اسے بھی دبانے کی کوشش کریں گے۔
مولانا نے بے حد افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ روزانہ اخبارات میں آ رہی آبروریزی ، استحصال،لوٹ ، ڈکیتی ، چوری اور قتل کی خبر وں کو دیکھ کر واضح طور دکھتا ہے کہ موجودہ حکومتیں نظام چلانے میں بالکل ناکارہ ثابت ہو رہی ہیں، مولانا نے حال ہی کے کئی واقعات جیسے کٹھوا، اناؤ، مظفر پور اور دیوریاکی لڑکیوں کا معاملہ جیسے کئی معاملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ روزانہ اخبارات کی ایسی سرخیاں دیکھ کر اب تو اخبارات بھی دیکھنے کا جی نہیں چاہتا ۔ حکومتوں اور ان کی معاون تنظیموں کو سیاسی فائدے کیلئے کسی طبقہ خاص کو نشانہ بنانے کے بجائے،ایسی سماجی برائیوں پر سنجیدگی سے توجہ دینی چاہیے، ان کی گہرائی سے جانچ کر اس کی بنیادی وجوہات پر غور کرکے اس گندگی کو معاشرہ سے دور کرنا چاہیے۔ مولانا اسامہ قاسمی نے کہا کہ چند افسران پر کارروائی نہیں پورے معاملہ پر ایماندار ،انصاف پسند بچیوں کے سچے ہمدرد سے جانچ کرا کر بچیوں کے ساتھ زیادتی کرنے والوں و زیادتی کرانے والوں کو عوام الناس کے سامنے کڑی سے کڑی سزا دئے بغیر معاملات کنٹرول میں آنے والے نہیں۔ ملزمین چاہے جو بھی حیثیت رکھتے ہوں صاحب اقتدار ہوں یابرسراقتدار جماعت کے حامی ہی کیوں نہ ہوں ،انہیں ایسی سزادینی چاہئے کہ مستقبل میں دوبارہ کوئی ایسا کرنے کی سوچ بھی نہ سکے۔ مولانا نے کہا کہ ایسے معاملوں سے پورا ملک اور پوری قوم شرمشار ہوتی ہے جس سے عالمی سطح پر ملک کی بدنامی اور نقصان ہوتا ہے ۔ مولانا اسامہ نے کہا کہ بات کڑوی ہے لیکن حقیقت ہے کہ کاروبار کی تباہی، لاکھوں لوگوں کی بے روزگاری ، کسانوں کی خودکشیاں، بچیوں کا جنسی استحصال و زیادتیوں کی کثرت نے ملک کو اضطراب میں مبتلا کردیا ہے، ملک کے تمام سیاسی ،سماجی و مذہبی لوگ تنظیمی و ذاتی مفاد سے اوپر اٹھ کرمتحد ہو کر ان مسائل پر غور کرکے ملک کو بچانے کیلئے آگے آئیں، ورنہ ہم کسی کو منھ دکھانے کے لائق نہ رہ جائیں گے۔