از: ڈاکٹر محمد عمار خان
ڈاکٹر شہنواز صاحب سے میری ملاقات 2002 میں ایک سینئر اور جونئر کی حیثیت سے جامعہ ہمدرد میں ہوتی ہے جو رفتہ رفتہ ایک بڑے بھائی اور چھوٹے بھائی کے مقدس رشتہ میں کب تبدیل ہوتی ہے احساس ہی نہیں ہوا بحمد اللہ آج بھی ہمیں ڈاکٹر شہنواز صاحب کی مکمل سرپرستی حاصل ہے، CCIM MEMBAR SHIP2018 کے الیکشن کا بگل بج چکا ہے بہت سارے نام نہاد طب یونانی کے بہی خواں بھی لاہ لشکر لیکر میدان میں کود پڑینگے ہونگے لیکن میری نظر میں ڈاکٹر شہنواز خان کو جو اور لوگوں سے جو چیز ممتاز کرتی ہے وہ ہے انکی بے باکی جو دل میں ہوتا ہے وہی انکی زبان پر ہوتا ہے، ڈاکٹر شہنواز ہمیشہ خدا لگتی کہتے ہیں انکی باتوں سے کون خوش ہوتا ہے کون ناک بھوں چڑہاتا اسکی پرواہ کبھی. نہیں کی حتی ایک وقت انکی اسی خدا لگتی و حق گوئی کی وجہ سے انہیں مشکلات و مصائب کا سامنا بھی کرنا پڑا مگر انمیں جو جوہر شہنواز ہے وہ کسی انسان کا عطا کردہ نہیں بلکہ عطیہ الہی ہے، ڈاکٹر شہنواز کی معیت میں ایک طویل عرصہ گزارنے کے بعد جو چیز واضح طور پر میرے اوپر نکھر کر آتی ہے کہ وہ ایک مخلص منافقت سے پاک بہادر مگر تکبر سے پاک صاحب رائے مگر ضدی نہیں ہے حق بات تو کہتے ہیں مگر دل کینہ و بغض سے پاک ڈاکٹر شہنواز نے ہمیشہ ملی، سماجی خصوصاً طب یونانی کے مسائل کے تعلق سے بہت فعال متحرک رہتے ہیں اعظم گڑہ سے دہلی تک ہمیشہ طبیبوں کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے حاضر رہتے ہیں.
یہ وہ حقیقت ہے جسکا اعتراف ڈاکٹر شہنواز خان کا سخت سے سخت مخالف بھی اس حقیقت سے انکار نہیں کرسکتا -انہی وجوہات کی بناء پر میں تمام حکماء اتر پردیش سے عاجزانہ درخواست کرتا ہو کہ ایک بار خلوص کے پیکر مخلص لیڈر طب یونانی کے مرد مجاھد تحریک ھمدرد کے جانباز سپاہی کو اپنا نمائندہ بناکر بھجیے تاکہ وہ یونانی کے کھوئے وقار کی جستجو کر سکیں.
آپ کا ایک ووٹ سے طب یونانی کی تقدیر بدل سکتی ہے اپنے ووٹ کو رشتہ تعلق علاقہ کالج کی نذر چڑھانے سے قبل صرف اور صرف طب یونانی کی بقا کے لئے اپنا قیمتی ووٹ ڈاکٹر شہنواز عالم خان کو دیکر طب یونانی کے تئیں اپنی وفاداری کا ثبوت دیں.
ان شاء اللہ آپ کا قیمتی ووٹ رائگاں نہیں جائگا آپ کا یہ ووٹ طب یونانی کی ترقی میں سنگ میل ثابت ہوگا. فقط و السلام
ڈاکٹر محمد عمار خان
فخریہ ھیلتھ سینٹر چینی مل گھوسی مئو
اٹھ کہ بزم جہاں کا اور ہی انداز ہے
مشرق و مغرب میں تیرے دور کا آغاز ہے
قوموں کی ترقی لئے اچھے لیڈر کا ہونا ضروری ہے جس کے بغیر ترقی کی امید صرف ایک خواب کی حیثیت رکھتی ہے طب یونانی کی موجودہ صورتحال کسی سے مخفی نہیں، آج طب یونانی اپنی بقاء کی جنگ لڑرہا ہے طب یونانی کے حکماء اپنے مسائل اور دردکی گٹھری اٹھائے محض اپنا رونا رو رہا ہے ایسے مایوس کن اور گھسے پٹے معاثرہ کا بوجھ اٹھانے اور اپنے زخم چھپا کر دوسروں کے زخموں پر مرہم لگانے کے لئے اللہ نے طب یونانی کی خدمت کے لئے خدا داد صلاحیت سے آراستہ ڈاکٹر شہنواز عالم خان کی شکل میں طب یونانی کو اسکے کھوئے ہوئے وقار کی جستجو کے لئے ایک عظیم مسیحا سے نوازا ہے.ڈاکٹر شہنواز صاحب سے میری ملاقات 2002 میں ایک سینئر اور جونئر کی حیثیت سے جامعہ ہمدرد میں ہوتی ہے جو رفتہ رفتہ ایک بڑے بھائی اور چھوٹے بھائی کے مقدس رشتہ میں کب تبدیل ہوتی ہے احساس ہی نہیں ہوا بحمد اللہ آج بھی ہمیں ڈاکٹر شہنواز صاحب کی مکمل سرپرستی حاصل ہے، CCIM MEMBAR SHIP2018 کے الیکشن کا بگل بج چکا ہے بہت سارے نام نہاد طب یونانی کے بہی خواں بھی لاہ لشکر لیکر میدان میں کود پڑینگے ہونگے لیکن میری نظر میں ڈاکٹر شہنواز خان کو جو اور لوگوں سے جو چیز ممتاز کرتی ہے وہ ہے انکی بے باکی جو دل میں ہوتا ہے وہی انکی زبان پر ہوتا ہے، ڈاکٹر شہنواز ہمیشہ خدا لگتی کہتے ہیں انکی باتوں سے کون خوش ہوتا ہے کون ناک بھوں چڑہاتا اسکی پرواہ کبھی. نہیں کی حتی ایک وقت انکی اسی خدا لگتی و حق گوئی کی وجہ سے انہیں مشکلات و مصائب کا سامنا بھی کرنا پڑا مگر انمیں جو جوہر شہنواز ہے وہ کسی انسان کا عطا کردہ نہیں بلکہ عطیہ الہی ہے، ڈاکٹر شہنواز کی معیت میں ایک طویل عرصہ گزارنے کے بعد جو چیز واضح طور پر میرے اوپر نکھر کر آتی ہے کہ وہ ایک مخلص منافقت سے پاک بہادر مگر تکبر سے پاک صاحب رائے مگر ضدی نہیں ہے حق بات تو کہتے ہیں مگر دل کینہ و بغض سے پاک ڈاکٹر شہنواز نے ہمیشہ ملی، سماجی خصوصاً طب یونانی کے مسائل کے تعلق سے بہت فعال متحرک رہتے ہیں اعظم گڑہ سے دہلی تک ہمیشہ طبیبوں کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے حاضر رہتے ہیں.
یہ وہ حقیقت ہے جسکا اعتراف ڈاکٹر شہنواز خان کا سخت سے سخت مخالف بھی اس حقیقت سے انکار نہیں کرسکتا -انہی وجوہات کی بناء پر میں تمام حکماء اتر پردیش سے عاجزانہ درخواست کرتا ہو کہ ایک بار خلوص کے پیکر مخلص لیڈر طب یونانی کے مرد مجاھد تحریک ھمدرد کے جانباز سپاہی کو اپنا نمائندہ بناکر بھجیے تاکہ وہ یونانی کے کھوئے وقار کی جستجو کر سکیں.
آپ کا ایک ووٹ سے طب یونانی کی تقدیر بدل سکتی ہے اپنے ووٹ کو رشتہ تعلق علاقہ کالج کی نذر چڑھانے سے قبل صرف اور صرف طب یونانی کی بقا کے لئے اپنا قیمتی ووٹ ڈاکٹر شہنواز عالم خان کو دیکر طب یونانی کے تئیں اپنی وفاداری کا ثبوت دیں.
ان شاء اللہ آپ کا قیمتی ووٹ رائگاں نہیں جائگا آپ کا یہ ووٹ طب یونانی کی ترقی میں سنگ میل ثابت ہوگا. فقط و السلام
ڈاکٹر محمد عمار خان
فخریہ ھیلتھ سینٹر چینی مل گھوسی مئو