اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: کیا بھارت کی سرحدیں غیر محفوظ ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں غیر قانونی طریقے سے چالیس لاکھ غیر ملکی داخل ہوگئے؟

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Saturday, 4 August 2018

کیا بھارت کی سرحدیں غیر محفوظ ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں غیر قانونی طریقے سے چالیس لاکھ غیر ملکی داخل ہوگئے؟

 امیت شاہ اپنے زہریلے بیان سے ملک کی سیکورٹی فورسیز اور فوجی جوانوں پر انگلی اٹھا رہے ہیں: راشد عظیم صدر ملّی کونسل ممبئی

ممبئی(آئی این اے نیوز 4/اگست 2018) آسام میں این آر سی کے ڈرافٹ سے ۴۰ لا کھ شہریوں کے نام غائب ہونے پرجہاںآسام میں افراتفری کا ماحول ہے وہیں ملک کے ہمدرد انسانیت نواز عوام میں بھی بے چینی پائی جا رہی ہے۔ اسی سلسلے میں مورخہ ۳ اگست ۲۰۱۸ ؁ء کو آل انڈیا ملی کونسل ممبئی یونٹ،آل انڈیا علماء بورڈ،امام الہند فاؤنڈیشن ، آل انڈیاسماجی و رفاہی کونسل کی مشترکہ پریس کانفرنس ،ممبئی میڈیا سینٹر ، جوگیشوری (ویسٹ) میں ہوئی۔
اس موقع پر ملّی کونسل ممبئی صدر راشد عظیم صاحب نے کہا کہ آسام میں جو کچھ ہورہا ہے وہ بالکل جلد بازی میں لیا جانے والا عمل ہے۔جوکہ حقوقِ انسانی کی پا مالی اور نا انصافی ہے۔اگر ملک میں چالیس لاکھ باشندوں کو غیر ملکی قرار دیا جائے تو اس سے ہمارے ملک کی خود بدنامی ہوتی ہے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہمارے ملک بھارت کی سرحدیں غیر محفوظ ہے کہ اتنی بڑی تعداد ی میں غیر قانونی طریقے سے غیر ملکی داخل ہوگئے جو کہ ناممکن ہے کیونکہ ہمارے ملک کی سرحدوں کی حفاظت دنیا کی طاقتور ترین فوج کے جوان اپنی جان کیبازی لگا کر کر رہے ہیں ۔امام الہند فاؤنڈیشن کے صدر مولانا نوشاد احمدصدیقی نے کہا کہ آسام میں سال بہ سال سیلاب آتا ہے اور کئی کئی میل تک گاؤں پانی میں ڈوب جا یا کرتے ہیں۔تو ایسے موقع پر لوگ اپنی جان بچائنگے یا پھر کاغذات کی حفاظت کرینگے ۔ اس لئے اس سلسلے میں نرمی برتی جائے ۔ اور جن کے تعلق سے پورے وثوق کے ساتھ واضح ہو جائے کہ یہ واقعی غیر ملکی ہیں تو اسے ضرور ملک بدر کر دیا جائے۔
آل انڈیا علماء بورڈ کے رکن جناب اشرف امام زیدی نے کہا کہ ہمارے ملک میں
ووٹرکارڈ، پین کارڈ، آدھار کارڈ کا نظام جو کہ ہمارے لئے ہندوستانی ہو نے کا ثبوت ہے وہ سلسلہ خود بہت دیر سے شروع ہواہے۔ ایسے میں کاغذات کی حصولیابی آسان نہیں ہے۔ آسام میں غریب ان پڑھ لوگوں کی تعدادبہت زیادہ ہیں اور بہت سے لوگ ایسے ہیں جن کے پاس خود کی زمین جائیداد نہیں تھی تو ایسے میں ان کے لئے شہریت ثابت کرنابہت مشکل کام ہے۔ لیکن میں یہ کہتا ہوں کہ جس صوبہ میں بھی اس طرح کے کاغذات جمع کرنے کی بات ہوگی تو وہاں بھی بیس پچیس لاکھ لوگ ایسے مل جائیں گے جن کے پاس کاغذات نہیں ہوں گے۔
آل انڈیا سماجی و رفاہی کونسل کے صدر مولانا محمد شمیم اختر ندوی نے کہا کہ۱۹۸۵ میں صوبہ آسام حکومت اور مرکزی حکومت کے درمیان یہ معاہدہ ہواکہ این آر سی کو رپورٹ پیش کی جائے اور جو لوگ ۲۵ مارچ ۱۹۷۱ ؁ء کے بعد آئے ہیں ان کو غیر ملکی قرار دیکر ملک سے در بدر کر دیا جائے لیکن یہ کام سر د خانہ میں ڈال دیا گیا، اب جبکہ بی جے پی کی سرکارآئی ہے تو اس میں تیزی لائی گئی تاکہ وہ اپنے سیاسی مفادات حاصل کرسکیں جبکہ یہ معاملہ سپریم کورٹ کی نگرانی میں ہے ۔اور آج آسام میں افراتفری کاماحو ل ہے۔ادھر ۳۱ جولائی کوسپریم کورٹ کے بیان سے راحت ملی ہے کہ ایک مہینہ کا اوران لوگوں کو شہریت ثابت کرنے کا موقع دیا جائے جن کا نام کسی کوتاہی کی وجہ سے نہیں آسکا ہے۔ اس سلسلے میں پچیس سو سینٹر سے لوگ نام نہ آنے کی وجہ معلوم کرسکتے ہیں۔ اور اسکی تلافی کرکے اپنی شہریت ثابت کر سکتے ہیں۔ اس سے پہلے ان چالیس لاکھ لوگوں کو غیر ملکی نہ کہا جائے اور نہ ہی سرکار ان پرکوئی کارروائی کرے۔ہمارا مطالبہ ہے کہ ایک ماہ کے بجائے تین ماہ کا موقع دیا جائے اور پوری شفافیت کے ساتھ کام کیا جائے اور جو لوگ واقعی میں غیر ملکی ہیں انکو باہر کا راستہ دکھایا جائے۔

آل انڈیا علماء بورڈ کے سیکریٹری مولانا ضیاء الدین صدیقی صاحب نے کہا کہسپریم کورٹ نے جب ان چالیس لاکھ لوگوں کوغیر ملکی قرارنہیں دیا ہے توان کو غیر ملکی کہہ کر اور گولی مارنے کا بیان دے کرسیا سی فائدہ حاصل کرنا چاہتے ان کے خلا ف سخت قانونی کا رروائی کی جائے تاکہ ملک کا ماحول خراب نہ ہو۔
اس پریس کانفرنس میں سبھی تنظیموں کے ذمہ داران نے مشترکہ طور پر بی جے پی صدر امت شاہ کا بیان کے اس بیان کی سخت مذمّت کی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ہماری پارٹی نے چالیس لاکھ لوگوں کو باہر کاراستہ دکھایا ہے جو کہ نہا یت غلط ہے۔ جب کہ سپریم کورٹ نے ان کو غیرملکی قرار نہیں دیا ہے۔ امت شاہ ایسی اونچھی سیا ست نہ کریں ۔ ہم اسطر ح کے بیان کی سخت مذمّت کرتے ہیں۔