اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: 5/ستمبر اور یوم اساتذہ!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Wednesday, 5 September 2018

5/ستمبر اور یوم اساتذہ!

ایک تجزیہ

ازقلم: محمد انور داؤدی ایڈیٹر"روشنی" اعظم گڈھ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

آزادئ هند کے بعد ملک میں ڈاکٹر راجندر پرساد سے لیکر موجوده صدرجمہوریہ جناب رام ناتھ کووِند تک 17/لوگ صدر جمہوریہ کے باوقار عہدے پر فائز ہوچکے ہیں، اس عظیم عہدے پر دوسرے نمبر پر
فائز ہونے والے ڈاکٹر سَروپَلی رادها کِرشنن ہیں، جنکی مدت صدارت (13/مئی 1962/سے13/مئی 1967/تک ہے، انکی یوم پیدائش 5/ستمبر 1884/ہے، جسے"یوم اساتذه" کےطور پر منایا جاتا ہے.
ڈاکٹر رادها کرشنن ایک عظیم أستاذ تهے، جنهوں نے اپنی عملی زندگی کا آغاز بحیثیت استاذ کیا تها اور پهر اپنی محنت، لگن اور قابل قدر ملکی خدمات کے جذبے نے آپ کو ملک کے ایک اعلی وعظیم اور باوقار عہدے پر فائز کر دیا،.5/ستمبر کو پورے ملک میں"یوم اساتذه" (teacher day) کےعنوان سے مختلف اسکولوں و کالجوں میں تقاریب کا اہتمام کیا جاتا ہے، اساتذه کی اہمیت و احترام پر تاثرات پیش کئے جاتے ہیں، طلبه اپنے اساتذه کو کچھ گفٹ کر کے ان سے اپنی محبت کا اظہار کرتے ہیں اور انکی خدمات کا اعتراف کرتے ہیں.
 لیکن آئیے------------------------
ایک اور معلم کی بات کرلی جائے جس نے اپنی زبان سے فرمایا "مجهے معلم بنا کر بهیجا گیا" اسی طرح یہ کہ "میں اس لئے بهیجا گیا تاکہ اچهے اخلاق کی تکمیل کروں".
جی ہاں یہ خاتم النبیین محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و سلم کی ذات ہے
جو خود تو اُمّی تهے لیکن علوم و معارف کا ایسا دریا بہایا کہ آج تک بلکہ رہتی دنیا تک لوگ اس سے سیراب ہوتے رہیں گے اور تقوی وطہارت، ایثار و قربانی، ادب واحترام اور استغنا و صبر و قناعت کا ایسا درس دیا کہ تاریخ اسکی نظیر پیش کرنے سے عاجز ہے، سچی بات یہ ہےکہ وه معلم انسانیت تهے، معلم خیرتهے، محبت و إخلاص کے پیکر تهے.
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی قابل اتباع ہے آپ کا منتخب کردہ راستہ امن و سلامتی کا حامل اور فوز و فلاح و نجات کا ضامن ہے آپ خود بحیثیت معلم مبعوث ہوئے، جسکی شہادت قرآن میں موجود ہے، آپ کے نقوش ایک زریں باب ہیں تمام اساتذه انکے نقش قدم پر چل کر ایک نئی تاریخ رقم کر سکتے ہیں.
لیکن افسوس؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛ فی زماننا تعلیمی انحطاط، اخلاقی پسماندگی اور استاذ و شاگرد کے درمیان کمزور ہوتا رشتہ اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی زریں تعلیمات عمل میں نہیں ہیں، استاذ و شاگرد کے درمیان احترام و جذبات کی تاریخی جهلکیاں جو ابهی ماضی قریب میں تهیں نئے دور میں افسانہ لگنے لگیں ہیں یا کتابی صفحات کی زینت بن کررہ گئیں ہیں.
 طوالت کا خوف نہ ہوتا تو چند واقعات حوالہ قرطاس ضرور کرتا
طلبه کو(آداب المتعلمين ) ضرور مطالعہ میں رکهنی چاہیے کہ ایک معلم کا کردار ایک اچهے مالی کے کردار کی طرح ہوتا ہے استاذ تعلیم وتربیت کا بنیادی عنصر ہوتا ہے، دوسری طرف استاذ یا معلم کو بهی سمجھنا چاہیے کہ یہ بچے امانت ہیں احکم الحاکمین کے دربار میں اس امانت کا سوال ہوگا، معلم کاپیشہ تمام پیشوں سے افضل ہے پیغمبر علیہ السلام نے معلم کو انسانوں میں بہترین شخصیت قرار دیا ہے، معاشرے کی صالحیت و پاکزیت میں اسکا اہم رول ہوتا ہے، بغیر کسی لالچ وخوف کے تعلیم کاسلسلہ قائم رہنا چاہیے، بچوں کی سزا کے وقت سوچ تعمیری و تہذیبی ہو نہ کہ تخریبی وتعذیبی، اوقات تدریس کا ایک لمحہ امانت ہے اس میں غیر درسی مصروفیات یقینا بدگمانی کا سبب ہوتی ہے.
اساتذہ کرام کے لئے آداب المعلمین، رسالة إلى المعلم، الرسول المعلم صلى الله عليه وسلم و اساليبه فى التعليم" اسی طرح "المعلم الاول "مع المعلمین اور مثالی استاذ جیسی کتابوں کا مطالعه مفید ہوگا.