اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: ہم جنس پرستی تمام مذاہب میں ناجائز!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Sunday, 9 September 2018

ہم جنس پرستی تمام مذاہب میں ناجائز!

تحریر: اشرف اصلاحی
اردو عربی فارسی یونیورسٹی لکھنؤ
Mob: 8090805596
ـــــــــــــــــــــــــ
مکرمی!
         جمعرات کو ہندوستان کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ نے سبھی مذاہب کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کچھ آزاد خیال و قوم لوط سے تعلق رکھنے والے افراد کو خوش کر نے کے لئے آئین کی دفعہ ۳۷۷ کو ختم کرایسا کرنے کی اجازت دے دی جو بہت ہی افسوس ناک ہے۔دنیاکا کوئی بھی مہذب معاشرہ اس کی اجازت نہیں دے سکتا اور اسلام میں توہم جنس پرستی حرام ہے۔جنس پرستی فطرت سے بغاوت ہے اور فطرت سے بغاوت نقصان کا سبب بنتا ہے۔اسلام میں نسل انسانی کی اجازت ہے نہ کہ ہم جنسیت کی ،کیونکہ ہم جنسیت نسل انسانی کی بڑھوتری میں رکاوٹ بنتی ہے۔
      مرد و عورت سماج کے اہم حصہ ہیں ان کی زمہ داری معاشرہ کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ ان کے فرائض میں افزائش نسل بھی شامل ہے اوریہ قدرت کا نظام ہے جس سے انسانی آبادی آج تک برقرار ہے۔ہم جنس پرستی کی اجازت سماج کے لئے تباہ کن اور افزائش نسل ختم کرنے کی ایک کوشش ہے جسے کوئی بھی تسلیم نہیں کرسکتا۔عدالت عظمی کو فیصلہ صادر کرنے سے پہلے اپنے ملک کے کلچر و تہذیب کو مدنظر رکھنا چاہیئے تھا۔مگر افسوس عدالت نے ترقی یافتہ غیر ممالک کی ہمنوائی میں بغیر غوروفکر کے یہ قدم اٹھالیا ۔چند غیر مہذب عناصرکے مطالبہ پر عدالت نے جس جلد بازی کا مظاہرہ کیا ہے اگر ہزاروں زیر التوا دوسرے معاملے میں تیزی لاتے تو ہندوستان آج بھی سونے کی چڑیا ہوتا۔
       تاریخ شاہد ہے کہ جو بھی قومیں ایسی بدفعلی کا شکار ہوئیں کسی نا کسی عذاب سے دوچار ہوکربرباد ہوگئیں۔قرآن مجیدکی سورہ ھود، حجر و عنکبوت میں قوم لوط کا ذکر ہے کہ ان کی قوم بھی ایسی بیہودہ حرکت کرتی اور مرد مردکے ذریعہ جنسی خواہش پوری کرتے، حضرت لوط نے بہت سمجھایا مگر افسوس وہ باز نہیں آئے بالآخر اللہ نے بھیانک عذاب پتھر کی بارش کے ذریعہ پوری بستی کو صفحۂ ہستی سے مٹا دیا۔اگر عدالت کنرو ایل جی بی ٹی کے لئے واقعی ہمدرد ہے تو ان کی ترقی کے لئے کوئی قدم اٹھائے، انہیں نوکریاں دلائے ،کیونکہ وہ بھی اللہ کی ایک مخلوق ہیں مگر دو چار کے لئے پورے معاشرے کی تہذیب کو بدلا نہیں جا سکتا۔ رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں غیر شادی شدہ عورتوں کی تعداد ایسے ہی زیادہ ہے اس فیصلہ سے آزاد خیال کے لوگ عورتوں کو بوجھ سمجھ کر شادی نہ کر ۳۷۷ کے مطابق غیر فطری طور پر لذت کو کافی سمجھیں گے۔
   عدالت عظمی سے سوال ہے کہ چور،قاتل،زانی،شرابی،جواری وغیرہ ایسے دوسرے غلط کام کرنے والے اگر عدالت میں عرضی دائر کر مطالبہ کریں کہ ہمارے اس عمل کو جائز قرار دے کر اس کی اجازت دی جائے توان کو بھی اجازت دیں گے؟ اگر نہیں تو پھر تمام مذاہب میں ناپسند کئے جانے والے فعل کی اجازت کیوں؟ عدالتیں ملکی تہذیب و ثقافت کی محافظ بھی ہوتی ہیں اوریہ فیصلہ ملکی تہذیب کے خلاف ہے۔عدالت کو چاہیئے کہ وہ اپنے اس فیصلہ پر نظر ثانی کرے کیونکہ اس فیصلہ سے ہماری اخلاقی سطح مجروح ہوئی ہے اور سیکڑوں سالا تہذیب شرمسار ہوئی ہے جس کی وجہ سے غیر ممالک کی طرح ہندوستان میں بھی ہر طرف بے حیائی عام ہو جائے گی۔
     تمام مذاہب نے اس فعل کو ناجائز گردانہ ہے اس لئے سبھی مذاہب کے رہنماؤں سے درخواست ہے کہ اس فیصلہ کے خلاف متحدہ لائحہ عمل تیار کر یں،پالیمنٹ میں اس دفعہ کے خلاف بل پاس کروائیں حتی کہ ہر محاذ پر اس کے خلاف آواز بلندکر قوم ملت کے ساتھ ساتھ ملک کو تخریب کے راستے پر جانے سے بچالیں تبھی ہماری تہذیب و ثقافت باقی رہے گی۔