محمد سیف الاسلام مدنی
ــــــــــــــــــــــــــــــــ
پکھرایاں/کانپور(آئی این اے نیوز 22/ستمبر 2018) مدرسہ عربیہ مدینة العلوم نور گنج پکھرایاں ضلع کانپور دیہات میں ماہ محرم الحرام کی مناسبت سے پیام شہدائے اسلام کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں علماء کرام نے شہدائے اسلام کے کارناموں اور انکے مناقب پر روشنی ڈالی.
فاضل نوجوان مفتی محمد شاہد قاسمی نے خطاب فرماتے ہوئے کہا محرم الحرام محترم اور عظمت والا مہینہ ہے، جسکی عظمت قبل از اسلام بھی مسلم بھی تھی، اور زمانہ جاہلیت کے لوگ بھی اس ماہ کا احترام کیا کرتے تھے، یہ مہینہ اس لئے بھی اہمیت کا حامل ہے کہ اسی ماہ سے اسلامی تقویم کا آغاز ہوتا ہے، اور یہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سفر ہجرت کی یادگار ہے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ مکرمہ سے آزادانہ طور پر احکام اسلام پر عمل کرنے، اور ایک اسلامی سوسائٹی تیار کرنے کے لئے مدینہ کی طرف ہجرت کی.
مولانا نے کہا دین اسلام بے شمار قربانیوں اور جاں فشانیوں کے بعد پائدار ہوا، جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، اہل بیت اور آپ کے جاں نثار ساتھیوں نے اسلام کی راہ میں ہر ممکن قربانی دی، جان مال اولاد کا نذرانہ، راہ اسلام میں پیش کردیا.
ـــــــــــــــعــــــــــــ
اسلام وہ شجر نہیں جس نے پانی سے غذا پائی
دیا خون صحابہ نے تب اس میں بہار آئی
گلشن اسلام کی آبیاری میں حضرات صحابہ کرام کی جو قربانیاں دی ہے وہ تاریخ اسلام کا ایک روشن اور تابناک باب ہے، جس کو شام قیامت تک فراموش نہیں کیا جاسکتا، سیدنا حضرت عمر ابن خطاب رضی اللہ عنہ نے بھی اسی ماہ میں شہادت پائی، خلیفة المسلمین دوم نے اللہ سے دعاء کی تھی کہ اے اللہ مجھے جام شہادت سے سرفراز فرما، اللہ رب العالمین نے آپ کی اس دعاء کو شرف قبولیت کا اعزاز بخشا، اور آپ ایک محرم الحرام کو شہید ہوئے، فجر کے وقت مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں حالت نماز میں تلاوت قرآن پاک کرتے ہوئے امیر المومین نے اپنا سفر آخرت شروع کردیا، سیدنا حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے اللہ کی راہ میں بے مثال قربانی دی، اور جام شہادت نوش کیا، ظالم بلوائیوں نے اٹھارہ روز بھوک پیاس کے عالم میں آپ کو محصور کرکے دردمندانہ طریقہ سے شہید کردیا.
عوام میں محرم الحرام کا مہینہ اس لئے زیادہ مشہور ہے کہ اس ماہ کی دس تاریخ کو نواسہ رسول، نوجوانان جنت کے سردار، سیدنا حسین ابن علی نے شہادت پائی، آپ کی شہادت تاریخ اسلام کا ایک طویل عنوان ہے، سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ نے اساس اسلام کے تحفظ کے لئے اپنے جان کی قربانی اللہ کی راہ میں پیش کردی، اہل کوفہ کی غداری اور خلیفہ وقت کے لشکر نے جس کا سپہ سالار ابن زیاد تھا میدان کربلا میں سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کا محاصرہ کرلیا،
اور آپ کے بہتّر ساتھیوں کے ساتھ جس میں ۲۲/ کے قریب اہل بیت میں سے تھے، ان کو ظالمانہ طریقہ سے شہید کردیا، اہل کوفہ نے امام حسین کی جانب قاصد اور خطوط بھیجے کہ آپ کوفہ آجائیں ہم آپ کے ہاتھ پر بیعت کرنے کوتیار ہیں اہل مکہ اور اہل مدینہ نے آپ کو عراق جانے سے روکا اس بناء پر کہ وہ اس وقت کے حالات سے واقف تھے، مگر سیدنا امام حسین اہل کوفہ پر اعتبار کرتے ہوئے سفر کے لئے تیار ہوگئے، مگر آپ جب کوفہ پہونچے تو وہاں کے لوگوں نے آپ کے ساتھ غداری کردی اور صاف کہا کہ ہم نے آپ کے پاس کوئی خطوط اور کوئی قاصد نہیں بھیجا ہے، خلیفہ وقت یزید کےلشکر نے امام حسین اور تمام ساتھیوں کو شہید کردیا، آپ اساس اسلام کے گوہر نایاب شخصیات میں ہیں، جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ حسنین میرے دنیا کے گلدستے ہیں، ایک موقع پر ارشاد فرمایا کہ جس نے حسنین سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے ان سے بغض رکھا اس نے مجھ سے بغض رکھا، آپ کی سیرت اور شہادت قابل رشک ہے، مگر ایک طویل سے عرصہ سے اہل روافض محرم الحرام کے مہینہ کو ماتم والا مہینہ خیال کرتے ہیں اور امام حسین کی شہادت پر روتے اور سینہ پیٹتے ہیں، حالانکہ شہادت فخر کی بات ہے، اگر شہادت ماتم کرنے کی چیز ہوتی، تو تقریباً 27000 صحابہ اسلامی تاریخ میں شہید ہوئے، حسین ابن علی کی شہادت پر ماتم کرنے والے لوگ، امام حسین کے والد محترم، داماد رسول شیر خدا، علی ابن ابی طالب کی شہادت پر ماتم نہیں کرتے، جنہوں نے رمضان المبارک کے مہینے میں شہادت پائی.
سیدنا حضرت حمزہ، عم رسول صلی اللہ علیہ وسلم جن کی کربناک شہادت کو دیکھ کر خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تاب نہ لاسکے، اور آنکھوں سے اشک مبارک جاری ہوگئے، بلا شبہ امام حسین نے اسلام کے تحفظ کے لئے بڑی قربانی دی ہے، اور آپ پر بڑا ظلم کیا گیا لیکن اسکا یہ مطلب نہیں کہ باقی شہدائے اسلام جنہوں نے امام حسین سے پہلے شہادت پائی ان کی تاریخ کو فراموش کردیا جائے، امام حسین اور اہل بیت سے محبت ہے، تو اسلام پر عمل پیراں ہوجاؤ، سنت و شریعت کو مضبوطی سے تھام لو.
مولانا مشتاق احمد قاسمی ناظم مدرسہ نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ انسان اس وقت کامیاب نہیں ہوسکتا ہے جب تک کہ وہ سنت کے مطابق اپنی زندگی گزارنے والا نہ بن جائے، انہوں نے حدیث پاک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس نے میری سنت کو زندہ کیا میری امت میں فساد کے وقت اسکو سو شہیدوں کو ثواب دیا جائےگا، انہوں نے کہا کہ تعزیہ دیکھنا اور بنانا اور راہوں میں گھمانا، یہ سب ناجائز اور خلاف شریعت امر ہیں، جس سے ہر مسلمان کو بچنا چاہیے، تعزیہ اسلام کا حصہ نہیں، کسی بھی صحابی نے تعزیہ نہیں بنایا، صحابہ کا نقش قدم کامیابی کی دلیل ہے، اور جو نبی اور صحابہ کے طریقہ کے خلاف کام کرے گا وہ کبھی کامیاب نہیں ہوسکتا.
جلسہ میں مولانا عبدالواجد قاسمی، مولانا محمد خالد قاسمی، حافظ محمد احسان الحق صاحب، حافظ محمد سیف الاسلام خواص طور سے شریک رہے، مولانا فضل رب قاسمی نے نعت پاک کا نذرانہ پیش کیا، نظامت کے فرائض مولانا عبد الماجد قاسمی نے انجام دیا، اور بڑی تعداد میں عوام نے شرکت کرکے پروگرام کو کامیاب بنایا.
ــــــــــــــــــــــــــــــــ
پکھرایاں/کانپور(آئی این اے نیوز 22/ستمبر 2018) مدرسہ عربیہ مدینة العلوم نور گنج پکھرایاں ضلع کانپور دیہات میں ماہ محرم الحرام کی مناسبت سے پیام شہدائے اسلام کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں علماء کرام نے شہدائے اسلام کے کارناموں اور انکے مناقب پر روشنی ڈالی.
فاضل نوجوان مفتی محمد شاہد قاسمی نے خطاب فرماتے ہوئے کہا محرم الحرام محترم اور عظمت والا مہینہ ہے، جسکی عظمت قبل از اسلام بھی مسلم بھی تھی، اور زمانہ جاہلیت کے لوگ بھی اس ماہ کا احترام کیا کرتے تھے، یہ مہینہ اس لئے بھی اہمیت کا حامل ہے کہ اسی ماہ سے اسلامی تقویم کا آغاز ہوتا ہے، اور یہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سفر ہجرت کی یادگار ہے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ مکرمہ سے آزادانہ طور پر احکام اسلام پر عمل کرنے، اور ایک اسلامی سوسائٹی تیار کرنے کے لئے مدینہ کی طرف ہجرت کی.
مولانا نے کہا دین اسلام بے شمار قربانیوں اور جاں فشانیوں کے بعد پائدار ہوا، جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، اہل بیت اور آپ کے جاں نثار ساتھیوں نے اسلام کی راہ میں ہر ممکن قربانی دی، جان مال اولاد کا نذرانہ، راہ اسلام میں پیش کردیا.
ـــــــــــــــعــــــــــــ
اسلام وہ شجر نہیں جس نے پانی سے غذا پائی
دیا خون صحابہ نے تب اس میں بہار آئی
گلشن اسلام کی آبیاری میں حضرات صحابہ کرام کی جو قربانیاں دی ہے وہ تاریخ اسلام کا ایک روشن اور تابناک باب ہے، جس کو شام قیامت تک فراموش نہیں کیا جاسکتا، سیدنا حضرت عمر ابن خطاب رضی اللہ عنہ نے بھی اسی ماہ میں شہادت پائی، خلیفة المسلمین دوم نے اللہ سے دعاء کی تھی کہ اے اللہ مجھے جام شہادت سے سرفراز فرما، اللہ رب العالمین نے آپ کی اس دعاء کو شرف قبولیت کا اعزاز بخشا، اور آپ ایک محرم الحرام کو شہید ہوئے، فجر کے وقت مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں حالت نماز میں تلاوت قرآن پاک کرتے ہوئے امیر المومین نے اپنا سفر آخرت شروع کردیا، سیدنا حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے اللہ کی راہ میں بے مثال قربانی دی، اور جام شہادت نوش کیا، ظالم بلوائیوں نے اٹھارہ روز بھوک پیاس کے عالم میں آپ کو محصور کرکے دردمندانہ طریقہ سے شہید کردیا.
عوام میں محرم الحرام کا مہینہ اس لئے زیادہ مشہور ہے کہ اس ماہ کی دس تاریخ کو نواسہ رسول، نوجوانان جنت کے سردار، سیدنا حسین ابن علی نے شہادت پائی، آپ کی شہادت تاریخ اسلام کا ایک طویل عنوان ہے، سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ نے اساس اسلام کے تحفظ کے لئے اپنے جان کی قربانی اللہ کی راہ میں پیش کردی، اہل کوفہ کی غداری اور خلیفہ وقت کے لشکر نے جس کا سپہ سالار ابن زیاد تھا میدان کربلا میں سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کا محاصرہ کرلیا،
اور آپ کے بہتّر ساتھیوں کے ساتھ جس میں ۲۲/ کے قریب اہل بیت میں سے تھے، ان کو ظالمانہ طریقہ سے شہید کردیا، اہل کوفہ نے امام حسین کی جانب قاصد اور خطوط بھیجے کہ آپ کوفہ آجائیں ہم آپ کے ہاتھ پر بیعت کرنے کوتیار ہیں اہل مکہ اور اہل مدینہ نے آپ کو عراق جانے سے روکا اس بناء پر کہ وہ اس وقت کے حالات سے واقف تھے، مگر سیدنا امام حسین اہل کوفہ پر اعتبار کرتے ہوئے سفر کے لئے تیار ہوگئے، مگر آپ جب کوفہ پہونچے تو وہاں کے لوگوں نے آپ کے ساتھ غداری کردی اور صاف کہا کہ ہم نے آپ کے پاس کوئی خطوط اور کوئی قاصد نہیں بھیجا ہے، خلیفہ وقت یزید کےلشکر نے امام حسین اور تمام ساتھیوں کو شہید کردیا، آپ اساس اسلام کے گوہر نایاب شخصیات میں ہیں، جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ حسنین میرے دنیا کے گلدستے ہیں، ایک موقع پر ارشاد فرمایا کہ جس نے حسنین سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے ان سے بغض رکھا اس نے مجھ سے بغض رکھا، آپ کی سیرت اور شہادت قابل رشک ہے، مگر ایک طویل سے عرصہ سے اہل روافض محرم الحرام کے مہینہ کو ماتم والا مہینہ خیال کرتے ہیں اور امام حسین کی شہادت پر روتے اور سینہ پیٹتے ہیں، حالانکہ شہادت فخر کی بات ہے، اگر شہادت ماتم کرنے کی چیز ہوتی، تو تقریباً 27000 صحابہ اسلامی تاریخ میں شہید ہوئے، حسین ابن علی کی شہادت پر ماتم کرنے والے لوگ، امام حسین کے والد محترم، داماد رسول شیر خدا، علی ابن ابی طالب کی شہادت پر ماتم نہیں کرتے، جنہوں نے رمضان المبارک کے مہینے میں شہادت پائی.
سیدنا حضرت حمزہ، عم رسول صلی اللہ علیہ وسلم جن کی کربناک شہادت کو دیکھ کر خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تاب نہ لاسکے، اور آنکھوں سے اشک مبارک جاری ہوگئے، بلا شبہ امام حسین نے اسلام کے تحفظ کے لئے بڑی قربانی دی ہے، اور آپ پر بڑا ظلم کیا گیا لیکن اسکا یہ مطلب نہیں کہ باقی شہدائے اسلام جنہوں نے امام حسین سے پہلے شہادت پائی ان کی تاریخ کو فراموش کردیا جائے، امام حسین اور اہل بیت سے محبت ہے، تو اسلام پر عمل پیراں ہوجاؤ، سنت و شریعت کو مضبوطی سے تھام لو.
مولانا مشتاق احمد قاسمی ناظم مدرسہ نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ انسان اس وقت کامیاب نہیں ہوسکتا ہے جب تک کہ وہ سنت کے مطابق اپنی زندگی گزارنے والا نہ بن جائے، انہوں نے حدیث پاک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس نے میری سنت کو زندہ کیا میری امت میں فساد کے وقت اسکو سو شہیدوں کو ثواب دیا جائےگا، انہوں نے کہا کہ تعزیہ دیکھنا اور بنانا اور راہوں میں گھمانا، یہ سب ناجائز اور خلاف شریعت امر ہیں، جس سے ہر مسلمان کو بچنا چاہیے، تعزیہ اسلام کا حصہ نہیں، کسی بھی صحابی نے تعزیہ نہیں بنایا، صحابہ کا نقش قدم کامیابی کی دلیل ہے، اور جو نبی اور صحابہ کے طریقہ کے خلاف کام کرے گا وہ کبھی کامیاب نہیں ہوسکتا.
جلسہ میں مولانا عبدالواجد قاسمی، مولانا محمد خالد قاسمی، حافظ محمد احسان الحق صاحب، حافظ محمد سیف الاسلام خواص طور سے شریک رہے، مولانا فضل رب قاسمی نے نعت پاک کا نذرانہ پیش کیا، نظامت کے فرائض مولانا عبد الماجد قاسمی نے انجام دیا، اور بڑی تعداد میں عوام نے شرکت کرکے پروگرام کو کامیاب بنایا.