محمدصدرعالم نعمانی
ـــــــــــــــــــــــــــــ
سیتامڑھی(آئی این اے نیوز 12/ستمبر 2018) سیتامڑھی شہر سے متصل مہسول قصبہ جس کی آبادی تقریباً پچاس ہزار سے زائد ہے جہاں مسلمانوں کی آبادی 95 فیصد ہے یہ قصبہ تین پنچایتوں پر مشتمل ہے پچاس ہزار کی آبادی میں ایک ہی قبرستان ہے، جس میں جانے کے لئے لوگوں کو گندے نالیوں کے پانیوں سے ہوکر گذرنا پڑتا ہے یہ پانی گھروں کی نالیوں کا ہوتا ہے جو ایک سرکاری پوکھرے میں گرتا ہے جہاں سے
یہ قبرستان کے ارد گرد جمع ہوجاتا ہے اور برسات میں یہ پانی بھر کر قبروں کے اوپر جمع ہوجاتا ہے چھ سات سال قبل اسی قبرستان میں پانی زیادہ جمع ہوجانے کی وجہ سے قبر سے ایک لاش بہہ کر کسی کے گھر کے دروازے تک چلی گئی تھی، جس کے بعد مقامی لوگوں نے انتظامیہ کے خلاف آزاد چوک پر زبردست دھرنا ومظاہرہ کرکے اپنے غم وغصہ کا اظہار کیا تھا اور جلد سے جلد قبرستان میں مٹی بھرائی کرانے اور پوکھر سے نکلنے والے گندے پانیوں کا رخ دوسری جانب موڑنے کی آواز اٹھائی تھی جس سے کے پھر آئندہ اس طرح کے حالات دوبارہ پیدا نہ ہوں، قبرستان میں مٹی بھروانے اور پانی کی نکاسی دوسری جانب کرانے کی مانگ مہسول کے لوگوں کی ضلع انتظامیہ اور عوامی نمائندوں سے آج کی نہیں بلکہ کافی پرانی ہے، مقامی لوگوں نے سیتامڑھی اسمبلی وپارلیمانی حلقہ کے نمائندوں خصوصاً سیتامڑھی شہری اسمبلی حلقہ کی دوبار نمائندگی کرچکے سابق وزیر مرحوم شاہد علی خان جو اسی قبرستان میں اپنے والد بدیع الزماں خاں عرف بچہ بابو سابق ایم ایل اے کے پہلو میں مدفون ہیں سے لیکر سابق ایم پی نول کشور رائے، سیتارام یادو، ارجن رائے موجودہ ایم پی رام کمار شرما، سابق ایم ایل اے سنیل کمار پنٹو، موجودہ ایم ایل اے سنیل کمار کسواہا، ایم ایل سی دیویش چند ٹھاکر سمیت سبھی عوامی نمائندوں سے اس جانب خصوصی توجہ دینے کی درخواست کی تھی حتی کے ان سبھی عوامی نمائندوں کو مقامی لوگوں کے ذریعہ استقبالیہ دیا گیا تھا اس میں ان سبھی نے یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ ان کے فنڈ سے حلقہ میں سب سے پہلا کام مہسول قبرستان کی مٹی بھرائی اور اس میں گر رہے گندے پانی کو روکنے کیلئے مناسب متبادل راستہ کیلئے ہوگا مگر اب تک کسی بھی عوامی نمائندوں نے لاکھ توجہ دلانے کے باوجود اس جانب کوئی پہل نہیں کی، جسکی وجہ کر قبرستان میں پہلے سے کہیں زیادہ اب پانی جمع ہے جوکہ بہت ہی تشویشناک ہے آج اس قبرستان کی حالت ایسی بن گئی ہے کہ بیان کے لئے الفاظ نہیں مل رہے ہیں ایک تو اس قبرستان کو جوڑنے والی سڑک پر بے انتہا کیچڑ اور گندا پانی جمع ہے وہیں برسات کا پانی قبرستان میں چاروں طرف پھیل کر قبروں کا نشان تک مٹا دیا ہے، جمع پانی کی نکاسی کا کوئی حل اب تک نہیں ڈھونڈا جا سکا ہے جس سے مقامی لوگوں میں ضلع انتظامیہ اور عوامی نمائندوں کے تئیں بے حد غم وغصہ پایا جارہا ہے اور کوئی بعید نہیں کے لوگ احتجاج کیلئے سڑکوں پر اتر آئیں.
ـــــــــــــــــــــــــــــ
سیتامڑھی(آئی این اے نیوز 12/ستمبر 2018) سیتامڑھی شہر سے متصل مہسول قصبہ جس کی آبادی تقریباً پچاس ہزار سے زائد ہے جہاں مسلمانوں کی آبادی 95 فیصد ہے یہ قصبہ تین پنچایتوں پر مشتمل ہے پچاس ہزار کی آبادی میں ایک ہی قبرستان ہے، جس میں جانے کے لئے لوگوں کو گندے نالیوں کے پانیوں سے ہوکر گذرنا پڑتا ہے یہ پانی گھروں کی نالیوں کا ہوتا ہے جو ایک سرکاری پوکھرے میں گرتا ہے جہاں سے
یہ قبرستان کے ارد گرد جمع ہوجاتا ہے اور برسات میں یہ پانی بھر کر قبروں کے اوپر جمع ہوجاتا ہے چھ سات سال قبل اسی قبرستان میں پانی زیادہ جمع ہوجانے کی وجہ سے قبر سے ایک لاش بہہ کر کسی کے گھر کے دروازے تک چلی گئی تھی، جس کے بعد مقامی لوگوں نے انتظامیہ کے خلاف آزاد چوک پر زبردست دھرنا ومظاہرہ کرکے اپنے غم وغصہ کا اظہار کیا تھا اور جلد سے جلد قبرستان میں مٹی بھرائی کرانے اور پوکھر سے نکلنے والے گندے پانیوں کا رخ دوسری جانب موڑنے کی آواز اٹھائی تھی جس سے کے پھر آئندہ اس طرح کے حالات دوبارہ پیدا نہ ہوں، قبرستان میں مٹی بھروانے اور پانی کی نکاسی دوسری جانب کرانے کی مانگ مہسول کے لوگوں کی ضلع انتظامیہ اور عوامی نمائندوں سے آج کی نہیں بلکہ کافی پرانی ہے، مقامی لوگوں نے سیتامڑھی اسمبلی وپارلیمانی حلقہ کے نمائندوں خصوصاً سیتامڑھی شہری اسمبلی حلقہ کی دوبار نمائندگی کرچکے سابق وزیر مرحوم شاہد علی خان جو اسی قبرستان میں اپنے والد بدیع الزماں خاں عرف بچہ بابو سابق ایم ایل اے کے پہلو میں مدفون ہیں سے لیکر سابق ایم پی نول کشور رائے، سیتارام یادو، ارجن رائے موجودہ ایم پی رام کمار شرما، سابق ایم ایل اے سنیل کمار پنٹو، موجودہ ایم ایل اے سنیل کمار کسواہا، ایم ایل سی دیویش چند ٹھاکر سمیت سبھی عوامی نمائندوں سے اس جانب خصوصی توجہ دینے کی درخواست کی تھی حتی کے ان سبھی عوامی نمائندوں کو مقامی لوگوں کے ذریعہ استقبالیہ دیا گیا تھا اس میں ان سبھی نے یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ ان کے فنڈ سے حلقہ میں سب سے پہلا کام مہسول قبرستان کی مٹی بھرائی اور اس میں گر رہے گندے پانی کو روکنے کیلئے مناسب متبادل راستہ کیلئے ہوگا مگر اب تک کسی بھی عوامی نمائندوں نے لاکھ توجہ دلانے کے باوجود اس جانب کوئی پہل نہیں کی، جسکی وجہ کر قبرستان میں پہلے سے کہیں زیادہ اب پانی جمع ہے جوکہ بہت ہی تشویشناک ہے آج اس قبرستان کی حالت ایسی بن گئی ہے کہ بیان کے لئے الفاظ نہیں مل رہے ہیں ایک تو اس قبرستان کو جوڑنے والی سڑک پر بے انتہا کیچڑ اور گندا پانی جمع ہے وہیں برسات کا پانی قبرستان میں چاروں طرف پھیل کر قبروں کا نشان تک مٹا دیا ہے، جمع پانی کی نکاسی کا کوئی حل اب تک نہیں ڈھونڈا جا سکا ہے جس سے مقامی لوگوں میں ضلع انتظامیہ اور عوامی نمائندوں کے تئیں بے حد غم وغصہ پایا جارہا ہے اور کوئی بعید نہیں کے لوگ احتجاج کیلئے سڑکوں پر اتر آئیں.