زندگی نام ہے جہد مسلسل کا
راہرو اور تھک جاتا ہے آرام کے بعد
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
کامیاب قوموں اور افراد کی زندگی کا مطالعہ کیا جائے تو ان میں قدرے مشترک جو چیز نظر آئے گی وہ یہ کہ انہوں نے اس زندگی کے نقشے پر رہ کر محنت وجستجو اور جہد مسلسل کی زندگی بسر کی اور تن آسانی و کسل پسندی اور عیش وعشرت کی زندگی کو خیر اباد کہا، حوادثات ومصائب کا بھرپور تحمل وبرداشت اور مضبوط قوت ارادی سے مقابلہ کیا تو منزل نے آگے بڑھ کر انکا استقبال کیا اور آنے والی نسلوں کیلئے انہوں نے انمٹ نقوش چھوڑے ہیں.
جہد مسلسل ایک مثال ہمارے سامنے ایم وی ایم اسکول پاندھی کاپار کی ہے(مولانا ولی محمد ریگستان سیکنڈری اسکول) جس کے بانی وذمہ دار مولانا علی محمد اشاعتی نبیرہ ولی ریگستان شاگردرشید حضرت مدنی علیہ الرحمہ حضرت مولانا ولی محمد القاسمی (سابق ایم ایل اے) ہیں، بے سرو سامانی کے عالم میں عاریتی مکان میں شروع کی جانے والی یہ اسکول کسے پتہ تھا کہ اس قلیل عرصے میں اتنی ترقی کرے گی اور گاؤں واطراف کے طلبہ وطالبات کیلئے علم کی روشنی فراہم کرنے کا سامان مہیا کرےگی، آج اس میں تقریبا ڈھائی سو طلبہ وطالبات علم حاصل کررہے ہیں، اسکی زیر نگرانی علاقے رفاہی کام کئے جارہے ہیں،بے شمار لوگوں کیلئے کنویں کھو دکر پانی کی سہولیات مہیا کی جارہی ہیں،غرباء وبے مایہ افراد کیلئے قابل رہائش مکانات تعمیر کئے جارہے ہیں، علاقے میں کئی مقامات پر مسجدیں بھی تعمیر کی گئیں، اور آگے بھی وسیع پیمانے پر ملی وفاہی کام کرنے کا عظیم منصوبہ وپروگرام ہے، ایم وی ایم کے موجودہ مقام تک پہنچنے میں کافی دشواریاں آئی،رکاوٹیں کھڑی کی گئیں،مقصدوہدف سے ہٹانے کی ہر طرح کے جتن کئے گئے لیکن اسکے ذمہ دار کی نگاہ اپنے مقصد و منزل پر رہی اور آج جبکہ انہیں دسویں کی منظوری دی گئی ہے انہوں نے اپنی منزل کا ایک مرحلہ کامیابی کے ساتھ طے کر لیا ہے اور اگے کے مراحل کیلئے کمربستہ ہیں، ہمیں امید ہیکہ اگر یہ کامیابی انہیں صرف حوصلہ دے اور غرور واعجاب نفس میں مبتلا نہ کرے تو مزید کامیابیاں انکے نصیب میں رہیں گی کیونکہ اسکی نسبت ایک عظیم باکمال وکامیاب شخصیت سے ہے اور انہی کے نام سے موسوم ہے اور انکے سچے وحقیقی جانشیں ولی ابن ولی حضرت مولانا حبیب اللہ صاحب قاسمی دامت برکاتہم العالیہ کی سرپرستی حاصل ہے.
ــــــــــــعــــــــــ
بے محنت پیہم کوئی جوہر نہیں کھلتا
روشن شرر تیشہ سے ہے خانہ فرہاد