ریان داؤد اعظمی
ــــــــــــــــــــــــــ
یہ بات ہر مسلمان پر واضح ہے کہ مذہب اسلام کی بقاء اور تحفظ کا مدار بالخصوص ہمارے ملک ہندوستان میں دینی مدارس اور قرآنی مکاتب کے وجود پر منحصر ہے یہیں سے علماءکرام علم دین کی دولت سے مالا مال ہوکر نکلتے ہیں اور جہاں تک ہو سکتا ہے اس دولت کو عام کرتے ہیں یہیں سے قارئ قرآن تیار ہوتے ہیں جو قرآن کو عمدہ سے عمدہ طریقہ پر پڑھ کر لوگوں کے دلوں میں کتاب اللہ کی محبوبیت پیدا کرتے ہیں یہیں سے حفاظ قرآن اپنے اپنے سینوں میں قرآن کریم کی آیات محفوظ کر کے رمضان المبارک میں مساجد کو تراویح کے نور سے منور کرتے ہیں، یہیں سے وہ ناظرہ خواں تیار ہو کر نکلتے ہیں جو اپنے اپنے گھروں میں قرآن کی تلاوت کا معمول رکھتے ہیں۔
بہت ضروری ہے کہ مدارس، بالخصوص قرآنی مکاتب ہر ہر گاؤں میں ہوں اور ان میں قرآن کریم کی صحیح تعلیم ہو، ابتدائی دینیات بچوں کو پڑھائی جائیں، اسی کے ساتھ بقدر ضرورت ہندی، انگریزی، اور سائنس وجغرافیہ کے علوم کی ابتدائی چیزوں سے بچوں کو واقف کرایا جائے تاکہ مسلمان بچے اپنی بنیادی دینی وقرآنی تعلیم سے بہرہ ور ہو کر پھر کسی اور میدان کی طرف رخ کرنا چاہیں تو انہیں سہولت بھی ہو اور دین کی بنیادی تعلیم وتربیت کی وجہ سے اپنے مذہب سے وابستگی بھی بر قرار رہے.
چنانچہ مدرسہ اسلامیہ (مکتب) سیہی پور اعظم گڑھ اسی احساس اور اسی مقصد سے قائم کیا گیا ہے.
اللہ تعالی کے سامنے بندہ دست بدعا ہے کہ اللہ ہمارے ارادے اور مدرسہ کو ترقی سے نوازے آمین.
ــــــــــــــــــــــــــ
یہ بات ہر مسلمان پر واضح ہے کہ مذہب اسلام کی بقاء اور تحفظ کا مدار بالخصوص ہمارے ملک ہندوستان میں دینی مدارس اور قرآنی مکاتب کے وجود پر منحصر ہے یہیں سے علماءکرام علم دین کی دولت سے مالا مال ہوکر نکلتے ہیں اور جہاں تک ہو سکتا ہے اس دولت کو عام کرتے ہیں یہیں سے قارئ قرآن تیار ہوتے ہیں جو قرآن کو عمدہ سے عمدہ طریقہ پر پڑھ کر لوگوں کے دلوں میں کتاب اللہ کی محبوبیت پیدا کرتے ہیں یہیں سے حفاظ قرآن اپنے اپنے سینوں میں قرآن کریم کی آیات محفوظ کر کے رمضان المبارک میں مساجد کو تراویح کے نور سے منور کرتے ہیں، یہیں سے وہ ناظرہ خواں تیار ہو کر نکلتے ہیں جو اپنے اپنے گھروں میں قرآن کی تلاوت کا معمول رکھتے ہیں۔
بہت ضروری ہے کہ مدارس، بالخصوص قرآنی مکاتب ہر ہر گاؤں میں ہوں اور ان میں قرآن کریم کی صحیح تعلیم ہو، ابتدائی دینیات بچوں کو پڑھائی جائیں، اسی کے ساتھ بقدر ضرورت ہندی، انگریزی، اور سائنس وجغرافیہ کے علوم کی ابتدائی چیزوں سے بچوں کو واقف کرایا جائے تاکہ مسلمان بچے اپنی بنیادی دینی وقرآنی تعلیم سے بہرہ ور ہو کر پھر کسی اور میدان کی طرف رخ کرنا چاہیں تو انہیں سہولت بھی ہو اور دین کی بنیادی تعلیم وتربیت کی وجہ سے اپنے مذہب سے وابستگی بھی بر قرار رہے.
چنانچہ مدرسہ اسلامیہ (مکتب) سیہی پور اعظم گڑھ اسی احساس اور اسی مقصد سے قائم کیا گیا ہے.
اللہ تعالی کے سامنے بندہ دست بدعا ہے کہ اللہ ہمارے ارادے اور مدرسہ کو ترقی سے نوازے آمین.