اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: ہم جنس پرستی میاں بیوی کا آزادی کے ساتھ دیگر تعلقات قائم کرنا معاشرے کو تباہی کی طرف لے جانے والے عمل ہیں!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Thursday, 11 October 2018

ہم جنس پرستی میاں بیوی کا آزادی کے ساتھ دیگر تعلقات قائم کرنا معاشرے کو تباہی کی طرف لے جانے والے عمل ہیں!

مولانا محمد عاقل سراج نعمانی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
یہ ہمارا ملک عزیز "ہندوستان" جہاں ہر مذھب کے ماننے والے عزت اور ایک دوسرے کے مذہبی شخصی احترام کے ساتھ مل جل زندگی بسر کر رہے ہیں لیکن کچھ عرصہ سے پے در پے ایسے فیصلے لںٔے جارہے ہیں جن سے نیتوں کی نا درستگی محسوس ہو رہی ہے ۔
ابھی مسںلٔہ ٔ تین طلاق چل ہی رہا تھا کہ اچانک فیصلہ آیا کہ ہم جنس پرستی کو بھی جاںٔز کردیا گیا جو کہ ابھی تک ہمارے ملک میں قانوناً جرم تھا مطلب یہ ہے کہ دو لڑکے یا دو لڑکیاں یا کوئی بھی آپس میں نا جائز تعلق قائم کریں یہ کوئی جرم نہ ہوگا لیکن اس بات پر دھیان دینے کی سخت ضرورت ہے جب وہ زنا تک پہنچیں گے تو اس سے قہر خداوندی آنے میں کوئی شک نہ ہوگا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے قوم لوط کو ہم جنس پرستی وغیرہ قبیح حرکتوں کی وجہ سے ہی  عذاب میں مبتلا کردیا تھا اور قہر خداوندی نے انکو ہلاک کردیا تھا۔
دیکھتے ہی دیکھتے فیصلہ آگیا کہ اگر میاں بیوی ایک ساتھ رہتے ہوئے دوسری جگہ اپنے تعلقات قائم کرنا چاہیں تو یہ بھی جرم نہ ہوگا جو کہ اب تک قانوناً جرم تھا بڑے غور وفکر کی بات ہے کہ معاشرے کو کس طرف لے جانے کی کوشش کی جا رہی ہے ایک عورت کسی کی بیوی رہتے ہوئے جب اپنے آزادانہ تعلق کسی دوسرے مرد سے کرے گی یا مرد تعلق قائم کرے گا تو ظاہر ہے کہ بات زنا تک ضرور پہونچے گی تو اس سے ہونے والے فساد کا کیا اندازہ لگایا جاسکتا ہے مثلاً اس تعلق سے جو اولاد وجود میں آئے گی وہ کس کی کہلاںٔے گی شوہر یہ بھی کہہ سکتا ہے کہ تمہارا تعلق فلاں سے ہے  لہذا یہ اولاد میری نہیں بیوی کہے گی میں تمہارے نکاح میں ہوں اولاد تمہاری ہے یہ گھریلو کنبے اور خاندانوں میں جھگڑے قائم ہوں گے اب شوہر یا بیوی اس مقدمہ کو لیکر عدالت میں بھی نہیں جاسکیں گے کیونکہ وہاں تو یہ کام پہلے سے ہی یہ قانوناً جرم نہیں رہا اس شکل میں معاشرہ بڑی تباہی کے طوفان کے آنے کی زد میں ہے ۔
نیز ہم جنس پرستی (اڈلٹری) ہر مذہب میں برا مانا اور سمجھا جاتا ہے جو ہمارے ملک کی تہذیب و ثقافت کے خلاف بھی ہے اور مذہب اسلام میں تو اسکی قطعاً گنجائش اور اجازت نہیں۔
جب یہ گھناؤنے اور قبیح عمل وجود میں آئیں گے تو معاشرے میں دراڑ پیدا ہوگی گھر گھر میں جھگڑے ایک دوسرے مذاھب کے لوگوں کے درمیان دشمنیاں پیدا ہوں گی اور ہر کوئی ایک دوسرے کو شک کی نظروں سے دیکھے گا جو کہ نہ صرف ہمارے لئے بلکہ آنے والی نسلوں کے لیٔے بھی بہت بڑا پریشانی کا مسںٔلہ ہوگا معاشرے اور ملک سے چین و سکون ختم ہو جائے گا۔
 لہذا بلا تفریق  مذہبی رہنماؤں عوام وخواص و دانشوران قوم وملت کے لئے یہ لمحہ ٔ فکریہ ہے ان حالات کو سنجیدگی سے لینے اور عزت مآب عدالت کو بھی اس فیصلے پر نظرثانی کرنے ضرورت ہے.