محمد مدثر اعظمی
ـــــــــــــــــــــــــــــ
نوالدین پور/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 19/کتوبر 2018) مذہب اسلام کی بقاء اور تحفظ کا مدار بالخصوص ہمارے ملک ہندوستان میں دینی مدارس اور قرآنی مکاتب کے وجود پر منحصر ہے، گاؤں اور اطراف کے بچوں کی ابتدائی تعلیم سے درجہ پانچ تک کی مکمل تعلیم کا نظم ہے، اس شعبہ کے تحت ناظرہ قرآن پاک کی صحیح
تعلیم نورانی قاعدے کے مطابق، ابتدائی دینیات کی تعلیم اور ان کی صحیح دینی تربیت کا خاص اہتمام ہے، آج نرسری اسکولوں کی طرف رجحان ہونے کی وجہ سے ہمارے بچے دینی تعلیم سے بے بہرہ ہوجاتے ہیں اور اگر گھر پر ٹیوشن کے طور پر کچھ ہلکا پھلکا دینی تعلیم کا اہتمام ہوتا بھی ہے تو اول تو ان کی تعداد بہت محدود ہوتی ہے، دوسرے وہ دینی تربیت سے بالکل محروم ہوتے ہیں اس لئے کہ تعلیمی نتائج کے لئے جو دینی وتربیتی ماحول درکار ہوتا ہے وہ عموما گھروں میں نہیں مل پاتا، اس لئے اس مدرسے میں جہاں دینی تعلیم کا انتظام ہے وہیں دینی واخلاقی تربیت کا معقول نظم کرنے کی کوشش کی گئی ہے، نمازوں کی عملی مشق، ضروری سورتوں کا یاد کرانا، دعاؤں کا یاد کرانا اور دوسری دینی ضروریات کی تربیت اس کے مقاصد میں داخل ہے.
خدا کے فضل سے ہر سال حفاظ کرام کی ایک معتد بہ تعداد اپنے سینوں کو حفظ قرآن کی دولت سے مالا مال کر کے نکلتی ہے اور علاقے میں ماہِ رمضان میں مسجدوں کو تراویح سے آباد کرتے ہیں، چنانچہ اطراف وجوانب میں اس کے اچھے اور امید افزا اثرات محسوس کئے جا رہے ہیں.
ـــــــــــــــــــــــــــــ
نوالدین پور/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 19/کتوبر 2018) مذہب اسلام کی بقاء اور تحفظ کا مدار بالخصوص ہمارے ملک ہندوستان میں دینی مدارس اور قرآنی مکاتب کے وجود پر منحصر ہے، گاؤں اور اطراف کے بچوں کی ابتدائی تعلیم سے درجہ پانچ تک کی مکمل تعلیم کا نظم ہے، اس شعبہ کے تحت ناظرہ قرآن پاک کی صحیح
تعلیم نورانی قاعدے کے مطابق، ابتدائی دینیات کی تعلیم اور ان کی صحیح دینی تربیت کا خاص اہتمام ہے، آج نرسری اسکولوں کی طرف رجحان ہونے کی وجہ سے ہمارے بچے دینی تعلیم سے بے بہرہ ہوجاتے ہیں اور اگر گھر پر ٹیوشن کے طور پر کچھ ہلکا پھلکا دینی تعلیم کا اہتمام ہوتا بھی ہے تو اول تو ان کی تعداد بہت محدود ہوتی ہے، دوسرے وہ دینی تربیت سے بالکل محروم ہوتے ہیں اس لئے کہ تعلیمی نتائج کے لئے جو دینی وتربیتی ماحول درکار ہوتا ہے وہ عموما گھروں میں نہیں مل پاتا، اس لئے اس مدرسے میں جہاں دینی تعلیم کا انتظام ہے وہیں دینی واخلاقی تربیت کا معقول نظم کرنے کی کوشش کی گئی ہے، نمازوں کی عملی مشق، ضروری سورتوں کا یاد کرانا، دعاؤں کا یاد کرانا اور دوسری دینی ضروریات کی تربیت اس کے مقاصد میں داخل ہے.
خدا کے فضل سے ہر سال حفاظ کرام کی ایک معتد بہ تعداد اپنے سینوں کو حفظ قرآن کی دولت سے مالا مال کر کے نکلتی ہے اور علاقے میں ماہِ رمضان میں مسجدوں کو تراویح سے آباد کرتے ہیں، چنانچہ اطراف وجوانب میں اس کے اچھے اور امید افزا اثرات محسوس کئے جا رہے ہیں.