اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: بی جے پی پھر رام مندر کے سہارے!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Sunday, 21 October 2018

بی جے پی پھر رام مندر کے سہارے!

ازقلم: محمد عظیم فیض آبادی دارالعلوم النصرہ دیوبند
9358163428
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ہماچل اورگجرات کےالیکشن کے دوران جب  بی ، جے ، پی کو اپنی شکشت یقینی نظرآنے لگی ،راہل گاندھی کےمسلسل حملے اور ہاردک وجگنیش میوانی کے تیور بی جے پی کی نظر آتی فتح کو شکشت میں تبدیل کرنے لگے تو ایک ٹیم رام مندر کا مسئلہ لے کر میدان میں اتار دی اور رات دن کی انتھک مہنتوں اور کوششوں کے بعد چند ہی دنوں میں شوشل میڈیا الیکٹرانی و پرنٹ میڈیا میں صرف وہی ایک چرچا تھا رام مندر.
     ایک طرف کچھ سیاسی پہلوان ہماچل وگجرات کے اکھاڑے میں پسینہ بہا رہے تھے تودوسری طرف کچھ سیاسی پنڈت رام مندر کی کتھا میں مشغول تھے  اس طرح مذہبی ذہن سازی وفرقہ ورانہ ماحول پیدا کرکے کسی طرح ہماچل وگجرات کے قلعہ کو بڑی محنتوں کے بعد شکست سے بچایاگیا اور پھر رام اور رام مندر کو دونوں گروہ وزارت وسیاست کی بھول بھلیاں میں چھوڑ آیا.
   اب پھر جب مدھیہ پردیش، راجستھان، چھتیس گڈھ اور جنوب ہند کی ریاست تلنگانہ میں الیکشن کی گہماگہمی ہے اور ان مذکورہ ریاستوں میں بی جے پی کو اپنا پتّہ صاف نظر آنے لگا تواب ایک بار پھر رام مندر کا کا مدعا شروع کردیا گیا (اگر چہ رام مغصوبہ زمین میں لاشوں کے ڈھیر پر بنے مندرمیں آناپسند نہیں کرتے)کوئی رام مندر کو خواب میں دیکھتاہے ،کوئی اب اسکے لئے لاحاصل مصالحتی جد وجہد میں لگا ہے، کوئی رام مندر کی وکالت کرتا نظر آرہاہے کچھ تو جلد رام مندر کے تعمیر کی بات کرتے ہیں کچھ ڈھونگی تو اسی الیکشن کے ماحول کو گرمانے کےلئے رام مندر تعمیر میں تاخیر پربی جے پی کو ہی کٹہرے میں کھڑاکرہے ہیں، کبھی دہلی میں سادھو سنتوں کی بیٹھک ہوتی ہے ،کبھی صدر جمہوریہ سے ملاقات کی جاتی ہے، کوئی پارلیمنٹ میں قانون پاس کرکے رام مندر جلد سے جلد بنانے کا مطالبہ کر رہا ہے، بعض مرن برت کا ڈھونگ بھی کر لیتے ہیں، یوگی تو یہ اعلان بھی کرتے ہیں اب ہمیں رام مندر تعمیر کی تیاری شرع کردینی چاہئے
       الغرض  ڈرامہ کا ایک نہ ختم ہونے والاسلسلہ ہےجو ایک کے بعد ایک  کیاجارہاہے تاکہ ہندو مسلم کا زہر ذہنوں میں گھول کر اورمذہبی اعتبار سے سماج کو بانٹ کر مہنگائی ، بے روزگاری. تعلیم، عالمی سطح پر ملکی معیشت کی کمزوری، بھکمری، کسانوں کی پریشانیاں ، عورتوں کی عزت وحرمت کی حفاظت ، نوٹ بندی سے ہونے والے نقصانات ،رافیل گھوٹالہ ،اور غریب عوام کے کھربوں روپئے بینکوں سے لے کر فرار ہونے والوں کی پشت پناہی  و دیگر موضوعات سے لوگوں کو بھٹکا دیا جائے اورکسی طرح ان الیکشن زدہ ریاستوں کو فتح سے ہمکنار کرکے اپنی حکومتی ناکامیوں پر پردہ ڈالا جاسکے اور آنے والے لوک سبھا الیکشن کی خوب سے خوب تر تیاری کی جاسکے.
      جہاں تک اپوزیشن کے متحدہ محاذ کی بات ہےتو ان ریاستوں کے اسمبلی الیکشن میں اپوزیشن کے اتحاد کا شیرازہ تو منتشر ہو چکا ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ کانگریس  بی جے پی کو شکشت دینے کے لئے کیاکیا طریقے استعمال کرتی ہے اور بی جے پی کی ناکامیوں وعدہ خلافیوں کسانوں کی حق تلفیوں کا پردہ فاش کرکے ، قوم وسماج کے ان طبقوں کو بی جے پی کے ان زہریلے جراثیم سے محفوظ رکھنے کی کیا تدابیر اختیار کرتی ہے جو سابقہ الیکشن میں بی جے پی کے ان زہریلےجراثیم کا شکار ہوئے تھے.
     اور اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں، دلتوں کسانوں اور دیگر اقلیات کو کس طرح اعتماد میں لے کر ان کے حقوق کی رعایت کرتے ہوئے ان کو آگے بڑھنےکے مواقع فراہم کرتی ہے اور ان کوتاہیوں کی تلافی کی کیا تدابیر اختیار کرتی ہے جو خود کانگریس نے ماضی میں کیا.
   اور عوام کے فہم و فراست کا بھی امتحان ہے کہ وہ ترقی کا کیا پیمانہ بناتی ہے روٹی، کپڑا، مکان، تعلیم روزگار یا پھر بی جے پی کا دیا ہوا لالی پاپ.