اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: موجودہ دورمیں مسلمانوں کےدرمیان تعلیم کی اہمیت!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Sunday, 7 October 2018

موجودہ دورمیں مسلمانوں کےدرمیان تعلیم کی اہمیت!

تحریر: انتخاب عالم
ڈائریکٹر: الکتاب پبلک اسکول، سہوا،بھوارہ،مدھوبنی
ــــــــــــــــــــــــــــ
موجودہ دور میں مسلمانوں کے درمیان تعلیم کے دو دھارے (Stream) جاری ہیں، ایک کو قدیم یا دینی کہا جاتا ہے اور دوسرے کو جدید یا عصری، یہ دونوں دھار ے متوازی چلتے ہیں اور جس طرح دریا کے دونوں کنارے طویل ترین فاصلہ طے کرنے کے با وجود کہیں نہیں ملتے، اسی طرح ان دونوں دھاروں کے درمیان بھی کہیں یکجائی نہیں ہوتی، والدین کو ابتدا ہی میں فیصلہ کرنا ہوتا ہے کہ وہ اپنے بچے کو کسی دینی مکتب یا مدرسے کے حوالے کریں یا کسی اسکول میں اس کا داخلہ کرائیں، جدید تعلیم حاصل کرنے والا بچہ ڈاکٹر، انجینیر، آرکیٹکٹ یا کسی پروفیشن کا ماہر تو بن جاتا ہے، لیکن اس کی دینی تعلیم واجبی سے بھی کم ہوپاتی ہے، دوسری طرف مدرسے سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والا عالم و فاضل ہو کر مدرسے کی مسند صدارت سنبھالنے کے قابل تو ہو جاتا ہے، لیکن تیز رفتار ترقیات سے معمور دنیا میں وہ خود کو اجنبی محسوس کرتا ہے، چنانچہ احساس کم تری کا شکار ہو جاتا ہے۔
جانکاروں کا ماننا ہیکہ اسلام علم کو ’دینی‘ اور ’دنیاوی‘ خانوں میں باٹنے کا قائل نہیں ہے، بنیادی دینی تعلیم، جس کے ذریعہ انسان دین کے تقاضوں پر عمل کر سکے، اسے اس نے ہر مسلمان کے لیے لازم قرار دیا ہے۔ (طلب العلم فریضۃ علی کل مسلم۔ابن ماجہ) اس کے بعد علم و معرفت کے تمام دروازے ہر شخص کے لیے کھلے ہوئے ہیں، وہ اپنی طلب، مواقع اور محنت کے مطابق ان سے فیض حاصل کر سکتا ہے، آج جن علوم کو خالص دینی علوم کہا جاتا ہے، اگر کوئی شخص انہیں اس لیے حاصل کرتا ہے کہ ان کے ذریعہ دنیا کمائے، سماج میں اونچی پوزیشن حاصل کرے اور لوگ اس کے علم و فضل کے قصیدے پڑھیں تو اللہ کے رسول ﷺ نے ایسے شخص کو وعید سنائی ہے اور فرمایا ہے کہ وہ جنت سے اتنا دور ہوگا کہ اسے اس کی خوشبو بھی نہ آسکے گی، حالاں کہ اس کی خوشبو میلوں دور سے محسوس ہوگی۔ (من تعلّم علماً مماّ یبتغی بہ وجہ اللہ لا یتعلّمہ الا لیصیب بہ عرضاً من الدنیا، لم یجد عرف الجنۃ۔ ابو داؤد)۔
اس کے بر عکس آج جن علوم کو خالص دنیاوی علوم سمجھا جاتا ہے، اگر کوئی شخص انہیں اس لیے حاصل کرتا ہے کہ اس پر معرفت ِ خدا وندی کے اسرار کھلیں اور وہ ان کے ذریعہ خلقِ خدا کو فائدہ پہنچائے تو وہ اس پر ضرور بارگاہ الٰہی میں اجر و انعام کا مستحق ہوگا اور اس کا ٹھکانہ جنت میں ہوگا۔
الكتاب پبلک اسکول اسی مقصد کے تحت قائم کیا گیا ہیکہ اس خلا کو پر کیا جائے اور ہمارے بچے جدید علوم کو حاصل کرنے کے ساتھ دیندار اور وفا شعار ہوں.
اس تعلق سے گزارش ہیکہ ہم سب اس بارے میں ضروری تعاون سے گریز نہ کریں اور اس مشن کو کامیاب بنائیں- الله رب العزت ہماری کوششوں کو قبول فرمائے- آمین