سلمان کبیرنگری
ــــــــــــــــــــــــــ
بلوا سینگر/سنت کبیر نگر (آئی این اے نیوز 20/اکتوبر 2018) ترقیاتی بلاک بلہر کے موضع برینیاں میں نئی روشنی میگزین کے زیر اہتمام ایک شعری نشست کا انعقاد کیا گیا، جس کی صدارت کی نئی روشنی میگزین کے ایڈیٹر سلمان کبیرنگری اور نظامت وسیم خان وسیم نے کی.
سلمان کبیرنگری نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ اردو زبان کی پیدائش اور نشوونما سے مطابق ماہرین متضاد نظریے ملتے ہیں، دراصل اس زبان کی تاریخ ہندوستان کے ہزار سالہ دور کی تاریخ ہے، اس کا اثر کم وبیش یہاں کی ہرزبان اور ادب پر پڑا، ملک کی سیاسی وسماجی صورتحال میں اس زبان کو بلندی تک پہونچا دیا، جس کو آج اردو کہا جاتا ہے یہ زبان حالات زمانے کے ساتھ مختلف نشیب وفراز سے دوچار ہوئی اور آج اپنی ترقی یافتہ شکل میں دنیا کے گوشے گوشے میں پڑھی لکھی اور بولی جاتی ہے.
پسندیدہ اشعار قارئین کی نظر ہے:
اب تو رونا ہی مقدر ہوگیا
اشک تھم تھم کرسمندر ہوگیا
مگر میری نظر ہے آخرت کے کامیابی پر
اے دنیا ہے جہاں مقصد میں ناکامی بھی ہوتی ہے
ظفر بستوی
وہ مفلسی میں بھی عزت بحال رکھتا ہے
عجیب شخص ہے کیا کیا کمال رکھتا ہے
حیدر سدھارتھ نگری
نہ شکوہ دورئیے منزل کا کرنا
ہمیشہ حوصلوں کے پر سے اڑنا
ازہر بستوی
مدتوں بعد سہی درد یقیناً اس کو
پیش آئے گی کسی روز ضرورت میری
درد بستوی
یہ مانا کہ ہم مختصر بولتے ہیں
مگر لفظ کو تول کر بولتے ہیں
رازی بستوی
ہم نے بھی اپنے جان کی بازی لگائی ہے
ہم سچے دیش بھکت ہیں غدار ہم نہیں
شہپر سدھارتھ نگری
اندھیروں میں کوئی تو نور کا مینار ڈھونڈ ے گی
کسی دن نفرتوں سے ہار کرکے پیار ڈھونڈے گی
نسیم فیضی سدھارتھ نگری
نمازوں کے لئے اور کامیابی کے لئے آؤ
سدا اللہ اکبر آتی ہے اللہ کے گھر سے
نوشاد بستوی
ــــــــــــــــــــــــــ
بلوا سینگر/سنت کبیر نگر (آئی این اے نیوز 20/اکتوبر 2018) ترقیاتی بلاک بلہر کے موضع برینیاں میں نئی روشنی میگزین کے زیر اہتمام ایک شعری نشست کا انعقاد کیا گیا، جس کی صدارت کی نئی روشنی میگزین کے ایڈیٹر سلمان کبیرنگری اور نظامت وسیم خان وسیم نے کی.
سلمان کبیرنگری نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ اردو زبان کی پیدائش اور نشوونما سے مطابق ماہرین متضاد نظریے ملتے ہیں، دراصل اس زبان کی تاریخ ہندوستان کے ہزار سالہ دور کی تاریخ ہے، اس کا اثر کم وبیش یہاں کی ہرزبان اور ادب پر پڑا، ملک کی سیاسی وسماجی صورتحال میں اس زبان کو بلندی تک پہونچا دیا، جس کو آج اردو کہا جاتا ہے یہ زبان حالات زمانے کے ساتھ مختلف نشیب وفراز سے دوچار ہوئی اور آج اپنی ترقی یافتہ شکل میں دنیا کے گوشے گوشے میں پڑھی لکھی اور بولی جاتی ہے.
پسندیدہ اشعار قارئین کی نظر ہے:
اب تو رونا ہی مقدر ہوگیا
اشک تھم تھم کرسمندر ہوگیا
مگر میری نظر ہے آخرت کے کامیابی پر
اے دنیا ہے جہاں مقصد میں ناکامی بھی ہوتی ہے
ظفر بستوی
وہ مفلسی میں بھی عزت بحال رکھتا ہے
عجیب شخص ہے کیا کیا کمال رکھتا ہے
حیدر سدھارتھ نگری
نہ شکوہ دورئیے منزل کا کرنا
ہمیشہ حوصلوں کے پر سے اڑنا
ازہر بستوی
مدتوں بعد سہی درد یقیناً اس کو
پیش آئے گی کسی روز ضرورت میری
درد بستوی
یہ مانا کہ ہم مختصر بولتے ہیں
مگر لفظ کو تول کر بولتے ہیں
رازی بستوی
ہم نے بھی اپنے جان کی بازی لگائی ہے
ہم سچے دیش بھکت ہیں غدار ہم نہیں
شہپر سدھارتھ نگری
اندھیروں میں کوئی تو نور کا مینار ڈھونڈ ے گی
کسی دن نفرتوں سے ہار کرکے پیار ڈھونڈے گی
نسیم فیضی سدھارتھ نگری
نمازوں کے لئے اور کامیابی کے لئے آؤ
سدا اللہ اکبر آتی ہے اللہ کے گھر سے
نوشاد بستوی