اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: بحیثیت موسم ٹھنڈی بہتر ہے!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Tuesday, 16 October 2018

بحیثیت موسم ٹھنڈی بہتر ہے!

ذیشان الہی منیر تیمی مانو کالج اورنگ آباد
    رابطہ :8826127531
ــــــــــــــــــــــــــــــــــ
تبدیلی موسم قدرت الہی کا کمال اور ہماری زندگی و ماحولیات کا جمال ہے ۔زمین ایک سال میں چار موسموں گرمی ،سردی بہار اور موسم خزاں سے مستفید ہوتی ہے لیکن گرمی بہتر ہے یا جاڑا یہ بہت سارے لوگوں کا ہمیشہ سے ایک نہ سلجھنے والا  سوال رہا  ہے اور بحیثت انسان تمام موسموں پر گہری نظر ڈالنے کے بعد میرا یہ ذاتی نظریہ رہا ہے کہ بحیثیت موسم ٹھنڈی بہتر ہے گرمی سے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ بہت سارے لوگوں کو گرمی اچھی لگتی ہے اور اس کے لئے وہ لوگ  کچھ دلائل بھی دیتے ہیں جس کا تنقیدی جائزہ مندرجہ ذیل میں ذکر کیا جارہا ہے ۔
(۱)یہ کہ ٹھنڈی رحمت نہیں غریبوں کے لئے زحمت ہے کیونکہ ان کے پاس ٹھنڈی سے بچنے کے لئے گرم کپڑے نہیں ہوتے۔
لیکن یہ اعتراض باطل ہے کیونکہ سردی کے فضائل کے متعلق دلائل موجود ہیں رہی غریبوں کی بات تو آج الحمد للہ ہر شخص کے پاس گرم کپڑے موجودہ بھی موجود ہیں
(۲)یہ کہ سردی کی وجہ سے عبادت میں سستی ہوتی ہے حتی کہ بہت سارے لوگ بغیر وضوء کے نماز پڑھ لیتے ہیں ۔
لیکن یہ استدلال بھی غلط ہے کیونکہ ٹھنڈی میں وضوء کرکے نماز پڑھنا اللہ تعالی کی آزمائش ہے اور جو مشقت میں وضوء کیا تو گویا وہ اللہ کی آزمائش میں کامیاب ہوگیا اور رہی بات بغیر وضوء کے نماز پڑھنے کی تو ایسا بہت کم ہوتاہے اور اسے "الشاذ کالمعدوم و المعدوم لا یعتبر "سمجھا جائیگا ۔
(۳)یہ کہ سردی کے دنوں میں کہرا و دھن کی وجہ سے حادثاسات و واقعات  کے چانسیز زیادہ ہوا کرتے ہیں نیز بہت سے لوگ مزاج شریعت کے خلاف اتر آتے ہیں کوئی کہتا یا اللہ تو دیکھ رہا ہے تیرا بندہ کتنی تکلیف میں ہے تو کیوں اس پریشانی کو زائل نہیں کرتا تو کوئی کہتا ہے کہ یا اللہ اس سردی سے نجات عطا کر یا مجھ کو اپنے پاس بلالے ۔وغیرہ وغیرہ
    لیکن یہ استدلال بھی مارے گھٹنہ اور پھوٹے سر کی طرح ہے کیونکہ کہرا اور حادثات کا بہانہ بناکر ٹھنڈی کی تذلیل کرنا کہاں کی نا انصافی ہے ؟ جبکہ ہم دیکھتے ہیں کہ گرمی میں بھی ہر روز حادثات ہوا کرتے ہیں  رہی بات خلاف شریعت بات بولنے کی تو ایسے لوگوں کے لئے یہی دلیل کافی ہے "لا تسب الدھر فان اللہ ھو الدھر "
(۴)یہ کہ سردی میں لوگ گرم کپڑے جانور کی طرح  اپنے جسم پر لادے ہوئے ہوتے ہیں ۔اور اکثر کے تو ہونٹ بھی پھٹ جاتے ہیں
  یہ استدلال بھی مکمل غلط ہے کیونکہ یہ قدرت کا موسم ہے اور اس کے بچاو کے لئے گرم کپڑے پہنے جاتے ہیں لیکن ایسے لوگوں کو یہ بھی سمجھنا چاہئے کہ گرمی میں پھوڑے ، پھونسی اور رنگ برنگ کے زخم نکل جاتے ہیں تو کیا اب بھی ان  کے لئے گرمی ہی بہتر ہے ۔
    گرمی کو بہتر قرار دینے والے لوگوں کے دلائل کا تجزیہ کے بعد میں اپنے پسندیدہ موسم ٹھنڈی بہتر ہے کہ متعلق کچھ ٹھوس اور مضبوط دلائل ذیل میں درج کررہا ہوں جس سے یہ ثابت ہوجائے گا کہ ٹھنڈی بہتر ہے گرمی نہیں ۔
(۱)بخاری اور مسلم میں یہ حدیث موجود ہے کہ جہنم نے اپنے رب سے شکایت کرتے ہوئے کہا کہ اے میرے رب گرمی کی وجہ سے میرے ایک حصے نے دوسرے حصے کو کھا لیا تب اللہ نے زمھریر یعنی ٹھنڈی کو بنایا مطلب یہ کہ گرمی کی تحفظ و بقاء کا ضامن ٹھنڈی ہے اس لئے ٹھنڈی بہتر ہے گرمی نہیں ۔
(۲)ترمذی شریف اور مسند احمد کے اند نبی صلعم کی صحیح حدیث ہے کہ جب گرمی سخت ہو تو نماز کو ٹھنڈا کرکے پڑھو لیکن کسی حدیث میں یہ نہیں کہاں گیا کہ جب ٹھنڈی سخت ہو تو نماز کو گرم کر کے پڑھو اس لئے ٹھنڈی بہتر ہے گرمی نہیں۔
(۳)روزہ کی اہمیت و فضیلت کسی سے مخفی نہیں کیونکہ یہ جہنم سے ڈھال اور جنت کی چال ہے اور ٹھنڈی میں اس ثواب کو حاصل کرنا کیا ہی کمال ہے اس لئے نبی صلعم کی یہ حدیث اسکی واضح استدلال ہے کہ بڑی غنیمت یہ ہے کہ سردی کے موسم میں روزہ رکھا جائے ۔گویا ٹھنڈی میں روزہ کی فضیلت کو بلا مشقت کے حاصل کیا جا سکتا ہے ۔اس لئے ٹھنڈی بہتر ہے گرمی نہیں ۔
(۴)مذہب اسلام میں تہجد کی نماز کو بہت زیادہ اہمیت حاصل ہے کیونکہ قیام اللیل گناہوں سے معافی اور جنت کی کنجی ہے اور قابل غور استدلال یہ ہے کہ ایک حدیث مسند ابو یعلی کے اندر آئی ہے جو نور الدین رحمہ اللہ کے مطابق حسن ہے کہ نبی صلعم نے فرمایا سردی کا موسم مومن کے لئے بہار کا موسم ہے کیونکہ اس کی راتیں لمبی ہوتی ہیں جس میں وہ قیام اللیل کر لیتا ہے ۔اس لئے ٹھنڈی بہتر ہے گرمی نہیں ۔
(۵)لطائف المعارف صفحہ نمبر ۴۵۳ کے مطابق عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اور عبید بن عمیر رحمہ اللہ موسم سرما کی آمد پر خوش ہوتے تھے کیونکہ یہ قیام اللیل ،تلاوت قرآن اور صبر کا موسم ہے اس لئے ٹھنڈی بہتر ہے گرمی نہیں ۔
(۶)یہ صبر و آزمائش کا موسم ہے اور جو شخص اس میں صبر سے کام لیا وہ کامیاب ہوگیا ۔کیونکہ حدیث کی عبارت ہے کہ جو بندہ سردی کے موسم میں قیام اللیل کے لئے وضوء کرتا ہے تو اللہ تعالی فرشتوں سے فرماتاہے کہ تم گواہ رہو میرے بندے نے مجھ سے جو کچھ مانگا ہم نے اسے دے دیاجبکہ عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ اس شخص کو  دیکھ کر اللہ  ہنس دیتا ہے جو ٹھنڈی میں اٹھ کر وضوء کرتا ہے اور نماز پڑھتا ہے (صحیح الترغیب ۱/۴۰۲)اس لئے ٹھنڈی بہتر ہے گرمی نہیں .
مذکورہ بالا تمام افکار و نظریات اور دلائل کو جاننے کے بعد ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ بحیثیت موسم ٹھنڈی بہتر ہے کیونکہ یہ موسم اللہ تعالی کی ہنسی، مغفرت اور جنت کے حصول کو ذریعہ ہے ۔